سرینگر(آئی این پی)مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جارحیت میں ایک اور کشمیری نوجوان شہید ہوگیا،کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جنت نظیر وادی کے ضلع کٹھولا میں نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران قابض بھارتی فوج نے داخلی اور خارجی راستوں کو بند کرکے گھر گھر تلاشی لی،اس دوران نیٹ سروسز معطل رہیں اور ایمبولینسوں کو بھی داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ بھارتی فوج نے چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا،قابض بھارتی فوج نے ایک گھر پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک کشمیری نوجوان شہید ہوگیا۔ مقبوضہ کشمیر اسمبلی کے نام نہاد انتخابات کے تیسرے مرحلے پر منگل کو پولنگ ہوگی۔ ان انتخابات کے سلسلے میں جموں، سامبا، کٹھوا اور ادھم پور اضلاع میں اضافی فورسز کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ اس مرحلے میں چالیس نشستوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے۔ دوسری جانب مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے کھلی آمریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشمیریوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کر دیا اور مزید 23 سرکاری ملازمین کو معطل کر دیا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں 23 سرکاری ملازمین کو معطل اور 6 کنٹریکٹ ملازمین کو فارغ کر دیا گیا۔ 20 ملازمین کو دوردراز علاقوں میں ٹرانسفر کر دیا گیا تاکہ انہیں ڈیوٹی پر حاضر نہ ہونے یا ریگولر نہ ہونے کا بہانہ بنا کر برطرف کر دیا جائے۔ سوشل میڈیا پر احتجاجی مواد پوسٹ کرنے پر تین کشمیری نوجوانوں کو پوچھ گچھ کے لئے پولیس سٹیشن طلب کر لیا گیا۔ اسرائیل کے ایک فضائی حملے میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت پر مذمتی بیان جاری کرنے کی پاداش میں انہیں پولیس سٹیشن طلب کیا گیا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم کے زیر اہتمام کشمیریوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ جموں و کشمیر پر بھارت کے ناجائز قبضے کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پینرز اور پلے کارڈز اٹھائے رکھے تھے جن پر ’’نو الیکشن نو سلیکشن‘ یو این ریزولیشن، آنلی سلوشن اور کشمیر میں الیکشن صرف ایک دھوکہ ہے اور بھارت کی جمہوریت جعلی ہے‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔