لاہور (خبرنگار) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے فیک ویڈیو کیخلاف صوبائی وزیر اطلاعات کی درخواست پر ایف آئی اے کو 11 اکتوبر تک تفتیش مکمل کرنے کی مہلت دیدی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر فرانزک رپورٹ طلب کرلی اور، میٹا اور ایکس کی قانونی حیثیت پر دلائل دینے کا حکم دیدیا۔ ڈی جی ایف آئی اے نے تفتیش مکمل کرنے کے لئے مہلت کی استدعا کی اور کہا کہ فیس بک اور ٹوئٹر کے آفس پاکستان میں موجود نہیں ہیں، اس وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ لاء افسر تو کچھ پڑھ کر پھونکیں مار رہے ہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، یہاں صرف قانون کی بات ہوگی، یہاں پھونکوں کا کوئی اثر نہیں ہونا۔ عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کیا پڑھ کر میرے اوپر پھونک رہے ہیں؟۔ عدالت نے سرکاری وکیل کو روسٹرم سے اترنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آپ روسٹرم سے ایک سائیڈ پر ہو جائیں۔ عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے سے استفسارکیا کہ اس کیس کی کیا پراگرس ہے؟۔ اس کیس میں ایف آئی اے دروازے تک پہنچ کر ناکام واپس آ گئی ہے۔ ڈی جی ایف آئی اے نے جواب دیا جے آئی ٹی کا لیول بھی بڑھا رہے ہیں، کسی سنئیر افسر کو اس میں شامل کریں گے استدعا ہے کہ دو تین ہفتے دے دیں، جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے، دو تین ہفتوں میں کتنے دن اور کتنے گھنٹے ہوتے ہیں، آپ لکھ کر لائے ہیں کہ آپ کو مہلت چاہئے؟۔ عدالت نے کہا کہ کام کرنے بیٹھیں تو چار روز کا کام ہے تفتیش کے لیے، نہ چاہیں تو چار ماہ بھی کم ہیں۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ کیس میں گرفتار نہ ہونے والے ملزمان کے خلاف اشتہاری ہونے کی کارروائی شروع ہو چکی ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے نے اعتراف کیا ہے کہ ان کے پاس اتنے وسائل نہیں، ڈیڑھ دو ماہ سے عدالتوں کے چکر لگا رہی ہوں مگر کیس کا پیچھا نہیں چھوڑوں گی، کے پی ہائوس دہشت گردوں کی آماج گاہ بن چکا ہے۔ علی امین گنڈاپور بار بار ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں، اگر سوشل ایپس کسی قانونی نرغے میں نہیں آتی تو انہیں بند کردینا چاہئے۔
عظمیٰ بخاری فیک ویڈیو کیس، ہائیکورٹ کی ایف آئی اے کو 11 اکتوبر تک مہلت
Oct 01, 2024