لاہور (رپورٹ: محمد علی جٹ سے) صوبائی دارالحکومت میں ہائیکورٹ کے احکامات کے باوجود بااثر افراد اور سرکاری عملہ کی ملی بھگت سے 78 سے زائد غیر قانونی پارکنگ سٹینڈز لاہور میٹروپولیٹن کارپوریشن کی کارکردگی پر سوال اٹھانے لگے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے ماحولیاتی آلودگی کی متفرق درخواستوں پر کارروائی کے دوران ایل ڈی اے اور ایم سی ایل کو اہم شاہراہوں کی سروس روڈ پر پارکنگ ہٹانے اور غیر قانونی پارکنگ سٹینڈز کو ختم کرنے کے احکامات دیئے تھے مگر ایم سی ایل کے نو زونز اور دیگر متعلقہ محکموں کے کنٹرولڈ ایریاز میں ایک محتاط اندازے کے مطابق 78 سے زائد غیر قانونی پارکنگ سٹینڈز قائم ہیں جو ٹریفک جام اور اوور چارجنگ کرتے ہوئے شہریوں کو مالی اور جسماجی نقصان پہنچا رہے ہیں۔ کیونکہ عدالت عالیہ نے واضح کیا تھا کہ غیر قانونی پارکنگ ہونے سے ٹریفک جام ہوتی ہے جو سموگ میں اضافے کا باعث نتی ہے۔ شالیمار جی ٹی رورڈ، لنک روڈ شاہدرہ، گلبرگ حالی روڈ، فیروز پور روڈ، انارکلی، مال روڈ، ہال روڈ، ملتان روڈ، جوہر ٹاؤن، ٹاؤن شپ، حاجی کیمپ سٹیشن اور اقبال ٹاؤن وغیرہ میں ایسے درجنوں خود ساختہ پارکنگ سٹینڈز موجود ہیں۔