دو ہفتے قبل حزب اللہ اور یونیفیل کے انکار کے باوجود جنوبی لبنان میں اسرائیل کی جانب سے زمینی دراندازی کے اعلان کے بعد دسیوں ہزار لبنانیوں نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔ لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی نے تصدیق کی ہے کہ ملک کو تاریخ کے انتہائی خطرناک مرحلے کا سامنا ہے۔
انہوں نے منگل کو اقوام متحدہ کی تنظیموں اور عطیہ دینے والے ممالک کے سفیروں کے ساتھ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں نقل مکانی کے بحران پر حکومتی ردعمل کے منصوبے کے فریم ورک کے اندر ایک اجلاس منعقد کیا، اس اجلاس میں انہوں نے کہا تباہ کن جنگ کی وجہ سے تقریباً دس لاکھ لوگ بے گھر ہوگئے ہیں۔ حکومت بے گھر ہونے والوں کی بنیادی ضروریات کو محفوظ بنانے کے لیے اقوام متحدہ کے اداروں کے تعاون سے تندہی سے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے بے گھر شہریوں کو مزید مدد فراہم کرنے کی فوری اپیل بھی کی۔ انہوں نے تمام ممالک سے اپیل کی کہ وہ لبنان کے ساتھ کھڑے رہیں اور لبنان کے عوام کی حفاظت میں مدد کریں۔
سکولوں اور پناہ گاہوں میں پناہ لینے والے بے گھر لوگوں میں سے کچھ نے شکایت کی ہے کہ اس صورت حال نے لبنانی حکام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ لبنانی حکومت کے مطابق حزب اللہ کے اعلان کے مطابق 8 اکتوبر کو غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے آغاز کے بعد سے جنوب اور مضافاتی علاقوں سے بے گھر ہونے والے لوگوں کی تعداد تقریباً 10 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
لبنان کے مختلف علاقوں میں گزشتہ ہفتے سے جاری شدید اسرائیلی حملوں میں 700 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی نے پیر کو بتایا تھا کہ اس نے لگ بھگ ایک لاکھ لوگوں کو سرحد پار فرار ہونے پر اکسایا ہے۔