جنوبی لبنان میں اسرائیلی زمینی دراندازی کے آغاز کے ساتھ ہی خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان پینٹاگون نے تصدیق کی کہ وہ اسرائیلی زمینی کارروائی کی حمایت کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ایران اور اس کے وفادار دھڑوں کی دھمکیوں کے پیش نظر اپنے اتحادیوں کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہے۔ امریکہ کسی بھی فریق کو کشیدگی سے فائدہ اٹھانے یا تنازع کو بڑھانے سے روکنے کے لیے پرعزم ہے۔ پینٹاگون نے کل انکشاف کیا تھا کہ وہ خطے میں اضافی کمک بھی بھیجے گا۔ پینٹاگون نے ایک بیان میں اس بات کی بھی تصدیق کی کہ وہ مشرق وسطیٰ میں "چند ہزار" اضافی امریکی افواج بھیجیں گے۔ دیگر حکام نے وضاحت کی ہے کہ امریکی مدد میں اے 10 جنگی طیاروں کے علاوہ ایف 15، ایف 16 اور ایف 22 طیارے بھی شامل ہوں گے۔ کئی ایف 22 طیارے پہلے ہی مہینوں سے خطے میں موجود ہیں۔امریکی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں میں یہ اضافہ اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ ایف 15 ای اور ایف 16 طیاروں نے ایرانی ڈرون کو مار گرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا جب تہران نے گزشتہ اپریل میں دمشق میں اپنے سفارت خانے پر بمباری کے بعد اسرائیل کے خلاف میزائلوں اور ڈرونز سے حملہ کیا تھا۔امریکہ نے کچھ عرصہ قبل اس خطے میں طیارہ بردار بحری بیڑے ابراہم لنکن کو بھی تعینات کیا تھا جس نے ہفتے کے وسط میں USS ہیری ایس ٹرومین طیارہ بردار بحری جہاز کے سٹرائیک گروپ کی آمد کے ساھ اہم بحری طاقت فراہم کی تھی۔ اسے بحیرہ احمر اور بحیرہ روم میں اسرائیل کے خلاف کسی بھی حملے کا مقابلہ کرنے اور جواب دینے کی طاقت کے طور پر تعینات کیا گیا تھا۔ بحیرہ روم میں ایک سٹینڈ بائی میری ٹائم ایمفیبیئس گروپ بھی ہے جس میں تقریباً 2,200 میرینز اور ملاح شامل ہیں۔بعض دفاعی حکام نے تصدیق کی ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو واشنگٹن مزید افواج تعینات کرنے کے لیے تیار ہے۔ تاہم انہوں نے ان اضافی فورسز کی تعداد کی وضاحت نہیں کی۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق ایک اہلکار نے ان کی تعداد 2,000 سے 3,000 کے درمیان بتائی ہے۔ یاد رہے 40,000 امریکی فوجی پہلے ہی اس خطے میں عراق، شام اور دیگر ممالک کے اڈوں پر تعینات ہیں۔