ممتاز اسلامی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے نیٹو طرز کے اتحاد کی تشکیل کی تجویز دے دی۔
اسلام آباد میں پاکستانی اینکرز سے گفتگو کرتے ہوئے فلسطین کی صورتحال پر مسلم دنیا کے اقدامات کے حوالے سے سوال پر ڈاکٹر ذاکر نائیک کا کہنا تھا کہ مسلمان ممالک کو نیٹو کی طرح کا اتحاد تشکیل دینا چاہیے۔ نیٹو کے 32 ممالک ہیں ، اگر کسی ایک ملک پر حملہ ہو تو تمام ممالک پر حملہ تصور ہوتا ہے۔
ذاکر نائیک کا کہنا تھا کہ 57 اسلامی ممالک کو بھی نیٹو کے اصولوں پر مبنی ایک اتحاد تشکیل دینا چاہیے۔ اس طرح مسلمان ممالک ذیادہ طاقت ور ہوں گے، لیکن افسوس کے مسلمان تقسیم کا شکار ہیں۔مسئلہ فلسطین کے حوالے سے مسلمانوں کو کیا کرنا چاہیے؟ اس پر مزید جواب دیتے ہوئے ذاکر نائیک کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ہر مسلمان کم ازکم دعا تو ضرور کرسکتا ہے اور اس کے لیے بہترین وقت تہجدکا ہے۔ اس کے علاوہ ہمیں اس حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں پرامن احتجاج کرنا چاہیے، احتجاج کافی مؤثر ہوتا ہے ذاکر نائیک کا کہنا تھا کہ ہمیں اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا چاہیے، اس کے علاوہ مسلمانوں کو انفرادی طور پر جتنا بھی ہوسکے فلسطینیوں کی مالی امداد کرنی چاہیے، چاہیے 100 روپے ہوں یا 1000 روپے، اللہ تعالیٰ نیت کو دیکھتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کو عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف مقدمات کرنے چاہئیں۔ مسلمانوں کے میڈیا کو چاہیے کہ فلسطین کے حوالے سے آواز بلند کرے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر مسلمان قرآن و سنت پر عمل کریں گے تو اللہ کی مدد اور زیادہ آئے گی۔ اس کے علاوہ اگر مسلمان اسلامی نظام نافذ کریں اور خلافت کا قیام کریں تو ان شاءاللہ اس طرح کے مسائل کبھی نہیں ہوں گے۔