سینئر سیاسی رہنماء سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ آئی پی پیز نے عوام کا خون چوسا ، یہ پرانے سیاستدانوں اور بچوں کے ہیں، ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے والے کس منہ سے جمہوریت کی بات کرتے ہیں؟ کیا کبھی کسی نے نظام بہترکرنے کی بات کی؟ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نظام چلے گا یا نہیں چلے گا یہ سب بات کرتے ہیں لیکن کبھی کسی نے بہتری کی بات کی؟اس نظام کی اگر بات کروں تو میری ایک کروڑ سے 10 کروڑ تک بولی لگا دیں، سیاست اور سیاستدان اس ڈگر پر آچکے ہیں جب آپ اپنی چیزیں بیچنے کیلئے تیار ہوں، پھر ملک ، سلامتی اور جمہوریت کی بکواس کرہی نہیں سکتے۔ نظام کا ایک حصہ ہم فوج پر ڈال دیتے ہیں، کیا کبھی کسی اینکر نے یہ کہا کہ فوج نے ہمیں آئی پی پیز کو نیچے کرکے سستی بجلی کرا دی، جو کسی اور نے نہیں کی، اب اس کو ایس آئی ایف سی کا بینر دے کر سب کو بٹھا لیں۔ فوج نے ڈالر کو ریورس کرایا اور باندھ کے رکھا۔آئی پی پیز نے عوام کا خون چوسا ، یہ پرانے سیاستدانوں اور بچوں کے ہیں، ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے کس منہ سے جمہوریت کی بات کرتے ہیں؟ فوج نے ملک کو بچاکے رکھا اور بحرانوں سے نکال بھی رہی ہے۔آج ملک میں جو سرمایہ کاری آرہی ہے ، ملک ٹریک پر آگیا ہے تو اس کا کریڈٹ فوج کا ہے۔میں کریڈٹ اس جمہوری نظام کو نہیں دے سکتاجنہوں نے آئی پی پیز لگا کر ملک کا خون چوسا ہے۔ جو آج بھی اقتدار میں ہیں تھے اور رہیں گے ۔ دوسری جانب چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آئینی عدالت میں جسٹس فائز ہوں یا جسٹس منصورہمیں کوئی مسئلہ نہیں، میری جدوجہد جسٹس فائز کیلئے نہیں، عدالتی جنگ سے بھی میرا کوئی لینا دینا نہیں، اپوزیشن کہتی جسٹس فائز کو سربراہ نہ لگائیں، کون سربراہ بنے گا کون نہیں ، میں فیصلہ کرنے والا کون ہوتا ہوں؟ بلوچستان ہائی کورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو گزشتہ کچھ عرصے سے دہشت گردی کا سامنا ہے، ہماری نسلوں نے جمہوریت کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ میرے خاندان کا سفر کٹھ پتلی سے شروع نہیں ہوتا، آمر کے بنائے گئے کالے قوانین کا خاتمہ ضروری ہے۔ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری، اٴْس وقت کے آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل کیانی، اٴْس وقت کے آئی ایس آئی کے چیف جنرل پاشا کے درمیان مک مکا ہوا تھا کہ اگر آئین اپنی اصل صورت میں بحال ہوا تو ان کا جمہوریت پر کنٹرول کیا ہوگا۔