سابق گورنر پنجاب ملک غلام مصطفیٰ کھر اس صورتحال کا اکثر شکار رہتے ہیں مگر کیا مجال جو آپکے چہرے پر کبھی پریشانی کا شائبہ بھی نمودار ہوا ہو۔ ویسے اس صبروتحمل کی وجہ کثرتِ غم ہی بتائی جاتی ہے کہ موصوف آئے دن اس طرح کے کسی جھنجھٹ میں کسی نہ کسی طور الجھے ہی رہتے ہیں۔ آج کل ان کے صبر کا امتحان نیلوفر نامی ایک محترمہ لے رہی ہیں!
بارشوں کے موسم میں جہاں مختلف حشرات الارض، کیڑے مکوڑے اور ’’سپ سلونگ‘‘ وغیرہ نکلتے ہیں، وہاں ہر دوسرے تیسرے سال برسات میں اداکارہ میرا کا ایک آدھ نام نہاد شوہر بھی کسی کونے کھدرے سے ضرور ہی برآمد ہو جاتا ہے۔ اس سال بارشیں جوں جوں تھمتی جا رہی تھیں، ہماری حیرت بھی توں توں ہی بڑھتی جا رہی تھی کہ امسال بھی بارشوں کے موسم میں نہ تو سیلاب آئے، نہ لاہور کی کوئی قابل ذکر تاریخی عمارت یا حویلی منہدم ہوئی، نہ شہباز قلندر کے زائرین کو ماسوائے ایک آدھ کے کوئی لمبا چوڑا حادثہ پیش آیا، نہ ہمارے دوست عزیزی ناہنجار کو ہیضہ ہوا اور نہ ہی فلمسٹار میرا کے کسی مبینہ شوہر نے اپنے ظہور کا اعلان کیا۔
خیر میرا کی طرف سے ہماری حیرت بھی میرا ہی کی طرح کافی ’’کم عمر‘‘ واقع ہوئی ہے۔ کل ہی اس کا ایک اور مبینہ شوہر عتیق الرحمن نامی منظرعام پر آ گیا۔ اس شخص کا کہنا ہے کہ وہ اب تک میرا پر مبلغ پانچ کروڑ روپے خرچ کر چکا ہے۔ یہ بات اس آدمی کے دماغی توازن کا اندازہ کرنے کیلئے کافی ہونی چاہئے۔ ہمارے دوست عزیزی ناہنجار کا دعویٰ ہے کہ یہ شخص یا تو پاگل ہے اور یا پھر جھوٹ بول رہا ہے کیونکہ فلمسٹار میرا پر پانچ کروڑ خرچ کرنے والے کو پہلی فرصت میں ہی کسی اچھے ڈاکٹر سے دماغی صحت کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنا چاہئے۔
ناہنجار مصر ہے کہ اگر عتیق صاحب دماغی طور پر ہلے ہوئے نہیں تو پھر یقینا جھوٹ بول رہے ہیں اور یا پھر انہیں مغالطہ لگا ہے کہ پانچ لاکھ کو پانچ کروڑ کہتے چلے جا رہے ہیں۔ تاہم اگر دیکھا جائے تو مذکورہ کیس میں پانچ لاکھ بھی زیادہ ہے جس پر عتیق صاحب کا پاگل نہیں تو کم از کم بیوقوف ہونا تو ضرور ہی ثابت ہوتا ہے۔
میرا نے منظرِعام پر آنے والے اس شوہر کی تصدیق کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے اور اس ’’واردات‘‘ کو اپنے کسی ماموں کی سازش قرار دیا ہے جو مبینہ طور پر عتیق صاحب کے ساتھ مل کر اس سے جائیداد ہتھیانے کی کوشش کر رہا ہے۔
ادھر عتیق صاحب کے پاس نہ صرف نکاح نامے کی مصدقہ نقل موجود ہے بلکہ انہوں نے کہیں سے چند نایاب قسم کی ’’تصویرِ بتاں اور حسینوں کے خطوط‘‘ بھی پیدا کر لئے ہیں جن میں فلمسٹار میرا سر پر دوپٹہ اوڑھے ایک نیک پروین کے روپ میں نظر آتی ہے۔ ویسے یہ بھی کوئی فلمی سین ہی لگتا ہے!
گالی گلوچ اور جھگڑے کے بعد معاملہ کورٹ کچہری تک جا پہنچا ہے اور عتیق صاحب بیچارے اس وقت ڈبل پریشانی کا شکار ہیں کہ موصوف کی پہلی بیوی اور بچوں پر مشتمل فیملی فیصل آباد میں موصوف کی ’’لِتریشن‘‘ کا نہایت مناسب بندوبست کئے بڑی شدت کے ساتھ اس شبھ گھڑی کا انتظار کر رہی ہے۔ البتہ فلمسٹار مذکورہ کو بظاہر کسی لمبی چوڑی پریشانی کا ہر گز سامنا نہیں ہے کیونکہ کھر صاحب کی طرح اس بیچاری پر بھی اس قماش کی مشکلیں کچھ اتنی پڑ چکی ہیں کہ اب آساں ہو گئی ہیں!
عتیق صاحب مصر ہیں کہ وہ میرا کے شوہر ہیں جبکہ میرا کا کہنا ہے کہ وہ جھوٹ بول رہے ہیں اور صرف جائیداد ہڑپ کرنا چاہتے ہیں۔ عزیزی ناہنجار کا کہنا ہے کہ اگر عتیق صاحب اس مبینہ چھینا جھپٹی کی بجائے میرا کے ہاں بس اپنا ہومیوپیتھک سا آناجانا جاری رکھتے تو فریقین کو ہرگز پریشانی نہ ہوتی۔ بلکہ اپنی ہر آمد پر اگر وہ میرا کو یہ شعر بھی سنا دیا کرتے تو ماحول قدرے رومانٹک بھی رہتا اور میرا کو جائیداد کی فکر بھی لاحق نہ ہوتی۔ شعر دیکھئے۔ … ؎
تیری محفل سے مجھے کچھ نہیں لینا دینا
میں تو بس یاددہانی کے لئے آیا ہوں