تحریک آزادی میں جہاں قائداعظمؒ‘ حکیم الامت علامہ محمد اقبالؒ کا سرگرم کردار ہے تو وہاں بانیٔ ملت کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح کی بھی اس جدوجہد میں بیش بہا خدمات ہیں۔ محترمہ فاطمہ جناح کو ان کی تحریکی اور سماجی خدمات کی وجہ سے نہ صرف مادر ملت بلکہ قیام پاکستان کی پہلی ’’خاتون اول‘‘ کہلانے کا اعزازحاصل ہے۔ اسی طرح محترمہ فاطمہ جناح کی براعظم کی خواتین کو حصول آزادی کیلئے سرگرم اور متحد رکھنے کے کردار کو بھی نہ صرف محترمہ کے یوم ہائے ولادت و وفات کی تقریبات میں اجاگر کیا جاتا ہے بلکہ دیگر ایام میں بھی انہیں محبت و عقیدت سے یاد رکھا جاتا ہے۔ تحریک پاکستان کے مؤرخین اور محققین سب کا اس بات پر مکمل اتفاق رائے ہے کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ اگر اپنی زندگی کے آخری برسوں میں اپنی ذات کو لاحق موذی مرض کو نہ چھپاتے تو اسلامیان ہند کو مملکت خداداد پاکستان کی صورت میں آزادی و خودمختار وطن کے حصول کی جدوجہ (خاکم بدہن) کامیاب نہ ہو پاتی۔بابائے قوم کی ہمشیرہ کو بہت بڑا کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے بطور پیشہ ور ڈینٹسٹ اپنی پریکٹس چھوڑ کر تحریک آزادی میں اپنے بردار محترم کی اتنی محبت و لگن سے معاونت کی کہ انہیں اپنی تاریخی جدوجہد کامیاب بنانے کا اہل بنایا۔ افسوس کہ آزادی کے صرف ایک ہی سال بعد بابائے قوم انتقال کر گئے اور انہیں وہی موذی مرض لے بیٹھا جسے وہ آخری چند سال تک چھپاتے رہے۔ لارڈ مائونٹ بیٹن نے بھی عظیم قائدؒ کی وفات کے بعد ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر مجھے علم ہوتا کہ محمد علی جناحؒ کو تپ دق کا مرض لاحق ہے تو شاید میں برٹش گورنمنٹ اور ہندو قیادت کو ہندوستان کی آزادی میں مزید دو سال تاخیر کرنے پر آمادہ کر دیتا۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ محترمہ فاطمہ جناح نے اپنے برادر عزیز کی مہلک بیماری کو چھپا کر تحریک آزادی میں بھرپور کردار ادا کیا۔ شاید یہی کردار محترمہ کی ان کاوشوں کا بھی باعث بن گیا جو انہوں نے پاکستانی قوم کو اس موذی بیماری کی روک تھام کیلئے انجام دیں۔ مادر ملت کو 1955ء میں لاہور کی مخیر اور درد دل رکھنے والی 25 شخصیات کی جانب سے اپنے خرچ پر قائم کردہ ٹی بی اینڈ چیسٹ کلینک کے افتتاح کی دعوت دی گئی جسے محترمہ فاطمہ جناح نے نہ صرف بخوشی قبول کیا۔‘‘ محترمہ نے کلینک کے منتظمین کو ابتدائی اخراجات کیلئے بھاری رقم بھی کلینک فنڈ میں عطیہ دی۔ رضاکارانہ خدمات اور مخیر شخصیات کے عطیات سے چلنے والے ادارے پاکستان اینٹی ٹی بی ایسوسی ایشن کی ملک بھر میں 100 سے زائد شاخیں کام کر رہی ہیں۔ ایسوسی ایشن کے صدر چودھری محمد نواز اور دیگر عہدیدار بلاتنخواہ محض رضاکارانہ خدمات کی انجام دے رہے ہیں اور مادر ملت اور قائداعظم کے معالج ڈاکٹر ریاض علی شاہ مرحوم کا لگایا ہوا پودا تناور درخت بن چکا ہے۔