کراچی+ لندن + لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں+ خبرنگار) اسلام آباد میں مظاہرین پر پولیس تشدد کے خلاف ایم کیو ایم نے الطاف حسین کی اپیل پر ملک گیر یوم سوگ منایا، پارٹی دفاتر پر سیاہ پرچم لہرائے گئے۔ سندھ کے متعدد شہروں میں کاروبار بند رہا۔ ایم کیو ایم کے زیراہتمام مختلف علاقوں میں ریلیاں بھی نکالی گئیں۔الطاف حسین کی اپیل پر دیگر شہروں کی طرح ایم کیو ایم سینٹرل پنجاب کے زیراہتمام پنجاب ہائوس لاہور میں اسلام آباد میں پولیس کی جانب سے پرامن مظاہرین پر وحشیانہ فائرنگ اورشیلنگ کے نتیجے میں خاتون سمیت جاںبحق ہونے والے افرادکے ایصال ثواب کے لئے قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی کی گئی، زخمیوں کی صحت یابی کے لئے دعائیہ اجتماعات منعقدکئے گئے افسوسناک واقعے کی شدید الفاظ میںمذمت کرتے ہوئے ظلم کا نشانہ بننے والے افرادکو زبردست خراج تحسین اور خراج عقیدت پیش کیاگیا۔ قرآن خوانی و فاتحہ خوانی کے اجتماع میں ایم کیو ایم سینٹرل پنجاب کمیٹی، ضلع کمیٹی لاہور، متحدہ سوشل فورم سینٹرل پنجاب کے ذمہ داروں سمیت کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ایم کیو ایم پنجاب ہائوس پر سیاہ پرچم لہرایا گیا جبکہ ذمہ داران کارکنوں نے بازئوں پر کالی پٹیاں باندھ کر شہید اور زخمی ہونے والے افراد سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ سانحہ اسلام آباد میں شہید ہونے والے افراد کی مغفرت، ان درجات کی بلندی کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری سمیت تمام سوگواروں کے لئے صبر اور زخمیوں کی جلد و مکمل صحت یابی کیلئے خصوصی دعائیں کی گئیں۔ دریں اثناء ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ حکومت رات سے ظلم کر رہی ہے، حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اناپرستی سے گریز کرے اگر فوج اب قتل و غارت روکنے کیلئے کوئی اقدام کرتی ہے تو پھر کسی کو شکایت نہیں ہونی چاہئے، میں نے کبھی نہیں کہاکہ مارشل لاء لگایا جائے، جب بھی آفات آتی ہیں تو کور کمانڈرز کانفرنس بلائی جاتی ہے، فوج کو حکومت نے کہا تھا کہ وہ بیچ میں پڑ کر معاملے کا حل نکالے، مذاکرات سے مسائل کرنے کی بجائے طاقت کا استعمال کیا گیا ہے، مسائل کا حل مذاکرات میں ہے۔ وزیراعظم، عوامی تحریک اور تحریک انصاف سے نتیجہ خیز بات چیت کا آغاز کریں، صبر کی بھی کوئی حد ہوتی ہے، میڈیا پر بھی تشدد کیا گیا، ابھی تک لوگوں کو انصاف نہیں ملا، انصاف دینے میں جتنی دیر ہو گی اتنا ہی نقصان ہو گا۔ مسلم لیگ ن کے سابق ادوار میں ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن اور سندھ میں گورنر راج نافذ کیا گیا۔ لندن سے جاری بیان میں انہوں نے کہا حکومت رات سے ظلم کر رہی ہے۔ خواتین اور بچوں، صحافیوں پر ظلم کیا گیا، ملک میں جب بھی کوئی آفت آتی ہے تو کور کمانڈرز کانفرنس ہوتی ہے۔ اسلام آباد میں ایک ہزار کے قریب لوگ زخمی ہوئے، صبر کی کوئی حد ہوتی ہے۔ میڈیا پر تشدد کیا گیا، مذاکرات سے مسئلہ حل کرنے کی بجائے طاقت کا استعمال کیا گیا ہے۔ الطاف حسین نے ٹیلیفونک خطاب میں وزیراعظم نوازشریف کو مشورہ دیا کہ وہ امن و استحکام اور جمہوریت کی بقا کیلئے رضاکارانہ طور پر اپنا عہدہ چھوڑ دیں اور اسمبلی کا ہنگامی اجلاس بلا کر اندرونی تبدیلی لے آئیں۔ لندن سے جاری بیان میں انہوں نے کہاکہ مظاہرین کیخلاف طاقت کے استعمال اور ریاستی تشددسے گریزکیا جائے اگر طاقت کا استعمال بند نہ ہوا تو ایم کیو ایم بھی ظلم و ستم کے خلاف میدان میں کود پڑینگے۔ دریں اثناء قائد الطاف حسین اور سینیٹر اسحاق ڈار کے درمیان ٹیلیفون پر رابطہ ہوا ہے دونوں رہنمائوں نے اسلام آباد اور ملک کی موجودہ تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال پر گفتگو کی۔ ذرائع کے مطابق گفتگو کے دوران اسحاق ڈار نے الطاف حسین کو اسلام آباد میں پیش آنے والے واقعات سے متعلق آگاہ کیا۔ الطاف حسین نے کہاکہ مظاہرین پر فائرنگ، شیلنگ اور تشدد غیر نامناسب اور افسوسناک ہے۔ حکومت کو مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہئے تھا۔ متحدہ کے قائد کے مطابق وزیراعظم معاملات کو حل کرنے کی بھرپور کوشش کریں اور جائزمطالبات پر توجہ دیں۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ہوشمندی سے کام لے اور عوام کے جذبات کو ٹھنڈا کرے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ ہم نے حکومت کو کئی بار روکنے کی کوشش کی لیکن لگتا ہے کہ ہمیں بھی میدان میں آنا پڑے گا‘ موجودہ صورتحال خراب سے خراب تر ہوتی جا رہی ہے‘ لوگ ذہنی پریشانی کا شکار ہورہے ہیں‘ وزیراعظم سے اپیل ہے کہ جمہوری اقتدار کی خاطر مسائل حل کریں‘ موجودہ صورتحال پر نظر ہے‘ دونوں جماعتوں کے زخمی کارکنوں سے ہمدردی ہے‘ سانحہ اسلام آباد پر آج یوم سوم منایا گیا‘ ملکی معیشت کو ایک ہزار ارب کا نقصان پہنچ چکا ہے‘ عوام کیخلاف ایکشن لے کر حکومت نے اپنے جائز مینڈیٹ کو متنازعہ بنادیا‘ اسلام آباد واقعہ پر ملک میں کشیدگی کی صورتحال ہے‘ ہمارا مطالبہ ہے کہ بحران سے نکالنے والی کشیدگی کی صورتحال ہے‘ مطالبہ ہے کہ بحران سے نکالنے والی قومی حکومت بنائی جائے۔ میں سمجھتا ہوں کہ حکومتی مظالم کیخلاف ہمیں بھی میدان میں آنا ہوگا۔