اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آج سے میرے اور جاوید ہاشمی کے راستے جُدا ہیں۔ ہاشمی صاحب میں کسی کے اشاروں پر نہیں چل رہا، نہ مجھے کسی کا کوئی پیغام آیا۔ مارشل لا کی بیساکھی سے آنا ہوتا تو پہلے آجاتا، آپکی سوچ پر افسوس ہے، یہ کہنا مجھے اشارے آرہے ہیں، ہاشمی صاحب آپ جانتے ہیں ہمیں پاکستان کا اشارہ ہے۔ طاہر القادری کے پرامن رہنے کی یقین دہانی پر ہاشمی کے علاوہ سب نے اتفاق کیا تھا۔ عمران نے اعلان کیا کہ قومی اسمبلی سے مستعفی نہ ہونے والے تین ارکان گلزار خان‘ مسرت زیب اور ناصر خان کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔ این این آئی کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی پالیسیوں سے ناراض مخدوم جاوید ہاشمی نے اسمبلی رکنیت سے استعفے نہ دینے والے تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی سے رابطہ کرلیا ہے۔ پارٹی کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری جنرل عمر ڈار نے بھی جاوید ہاشمی کی حمایت ہے جبکہ آئندہ چند روز میں جاوید ہاشمی کا اپنے حامیوں کا مشاورتی اجلاس بلائے جانے کا امکان ہے۔ دریں اثناء رہنما تحریک انصاف شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ پوری قیادت عمران خان کے ساتھ کھڑی ہے۔ جاوید ہاشمی نے اپنی پریس کانفرنس کے ذریعے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ عمران خان اور پارٹی کی قیادت میں اختلاف پیدا ہو چکا ہے۔ جاوید ہاشمی کا تاثر درست نہیں ہے۔ عمران خان کے شانہ بشانہ پوری پارٹی قیادت کھڑی ہے۔دریں اثناء عمران خان نے کہا کہ مشکل وقت میں قوم کی پہچان ہوتی ہے۔ شیلنگ کے وقت بہت برے حالات تھے۔ پی ٹی آئی کارکنوں کو بہادری پر داد دیتا ہوں۔ عوامی تحریک کے کارکن بھی بہت منظم رہے۔ ملک بھر میں عوام نے مظاہرے کئے۔ ظلم ہم پر کیا گیا اور مقدمہ بھی میرے اور طاہر القادری کے خلاف درج کیا گیا۔ پولیس اہلکاروں نے غلط کام کیا تو ان کے ساتھ برا ہوگا۔ عام آدمی کو تھانوں اور عدالتوں سے انصاف نہیں مل رہا۔ چھوٹے صوبوں پر ظلم ہورہا ہے۔ وفاق خیبر پی کے پر ظلم کرتا ہے۔