فوج کو کسی سیاسی ایجنڈے کا حصہ نہیں بنانا چاہئے: نوید چودھری

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق صدر آصف علی زرداری کے کوآرڈینیٹر پنجاب نوید چودھری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ملک کی بڑی سیاسی جماعت ہے اور حقیقی اپوزیشن بھی ہے۔ بلاول بھٹو وفاق پاکستان کی ضمانت ہیں۔ مجید نظامی نے ہماری قیادت کو مردحر کا خطاب دیا تھا۔ جمہوریت کیلئے ہماری بڑی قربانیاں ہیں۔ ہم نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے۔ پارلیمنٹ اور قوم نے جو اختیارات افواج پاک کو دیئے ہیں اس کے بعد افواج پاکستان سے قوم کو زیادہ امیدیں بھی پیدا ہوگئی ہیں۔ ایوان وقت میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو جلد پنجاب کا دورہ کریں گے اور بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی پنجاب میں سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئے گی۔ فوج کو اپنا کام کرنا ہوگا کسی سیاسی ایجنڈے کا حصہ نہیں بنانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ 2013ء حالیہ الیکشن نے پاکستان پیپلز پارٹی کوپری پول دھاندلی کے ذریعے ہاتھ پائوں باندھ کر میدان میں اتارا گیا تھا۔ اس کے باوجود بھی پیپلز پارٹی نے ایک جمہوری کردار ادا کیا اگر صدر آصف علی زرداری پہلے دن نتائج کو قبول نہ کرتے تو آج جمہوریت نہ ہوتی۔ بلاول بھٹو زرداری نہ صرف پاکستان پیپلز پارٹی کیلئے بلکہ پاکستان کے روشن مستقبل کیلئے امید کی کرن ہیں۔ حالیہ اسلام آباد کا دورہ اور تمام تنظیمی نمائندوں سے ملاقاتیں جن میں پنجاب کے پی کے شامل ہے۔ بلاول بھٹو زرداری آنے والے عام انتخابات سے پہلے تنظیمی ڈھانچے میں بنیادی نوعیت کی تبدیلی لارہے ہیں اپنا ہوم ورک مکمل کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کو بیرونی چیلنج کا سامنا ہے۔ ان سے نمٹنے کے لئے پیپلز پارٹی کے علاوہ کسی اور کے پاس ویژن موجود نہیں ہے۔ ہم غیر جانبدارانہ احتساب کو ہمیشہ جمہوریت کا حصہ سمجھتے ہیں لیکن پاکستان میں اس کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے ماضی میں بھی استعمال کیا گیا۔ آج بھی یہی تاثر مل رہا ہے۔ کراچی بلاشبہ پاکستان کا ایک بہت اہم معاشی اکائی ہے لیکن میڈیا کے اندر اور باقی اداروں کی طرف سے یہ تاثر دیا جارہا ہے جیسے صرف امن و امان کی صورتحال کراچی میں خراب ہے باقی صوبوں میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں۔ اس سے علیحدگی پسند قوتوں اور چھوٹے صوبوں میں محرومی بڑھے گی۔ فوج دہشت گردی کی جنگ کو احسن طریقے سے چلا رہی ہے لیکن اس کی صرف تعریف وہی ادارے کو نہیں جاتی پوری قوم کی حمایت حاصل ہے۔ آئین کے اندر اور 21ویں ترمیم کے بعد جو اختیارات پارلیمنٹ اور جمہوری قوتوں نے فوجی قوت کو دیئے ہیں اس کے بعد عوام کی توقعات ان کی طرف بہت بڑھ گئی ہیں۔ اس لئے ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے یہ ایک شاندار موقع ہے کہ وہ پاکستان کو اس دلدل سے نکالے نہ کہ کسی سیاسی ایجنڈے کا حصہ بن جائے۔

ای پیپر دی نیشن