لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہورہائیکورٹ نے قصور سکینڈل کے ملزم تنزیل الرحمن کی چار مقدمات میں عبوری ضمانت کی درخواستیں خارج کر دیں، عدالتی حکم کے مطابق ملزم کی گرفتاری کے بعد عبوری ضمانت کا جواز نہیں رہتا، ایڈیشنل پراسکیوٹر جنرل کے مطابق ملزم سے بچوں سے زیادتی کی ویڈیوز، بلیک میلنگ کی رقم اور میموری کارڈ برآمد کرنے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے قصور سکینڈل کے ملزم تنزیل الرحمن کی چار مقدمات میں عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔ ملزم تنزیل الرحمن کو ہتھکڑیوں سمیت سخت سکیورٹی میں لاہور ہائیکورٹ میں پیش کیا گیا، ملزم کے وکلاء نے مؤقف اختیار کیاکہ قصور پولیس نے ملزم کے خلاف بے بنیاد مقدمات درج کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ہائیکورٹ نے ملزم کی چار مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کی مگر پولیس نے ملزم تنزیل کو مزید پانچ مقدمات میں نامزد کر کے اسے گرفتار کر لیا جو پولیس کی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے۔ ایڈیشنل پراسکیوٹر جنرل عبدالصمد نے بتایا کہ ملزم تنزیل الرحمن کو انسداد دہشت گردی عدالت سے ضمانت خارج ہونے پر گرفتار کیا گیا۔ ملزم سے متاثرہ بچوںکے ساتھ زیادتی کی ویڈیوز، بلیک میلنگ کر کے ہتھیائی گئی رقم اور میموری کارڈ برآمد کرنا ہیں لہٰذا ملزم کی عبوری ضمانت کی درخواستیں خارج کی جائیں۔ فاضل بنچ نے دونوں طرف سے تفصیلی دلائل سننے کے بعد ملزم کی عبوری ضمانت کی 4 درخواستیں خارج کرتے ہوئے قرار دیا کہ ملزم کی گرفتاری کے بعد عبوری ضمانت کی درخواستوں کا قانونی جواز نہیں بچتا۔ علاوہ ازیں ہائیکورٹ نے قصور سکینڈل میں ملوث عدالت عالیہ کے سینئر کلرک ملزم تنزیل الرحمن کی گرفتاری کے خلاف درخواست ناقابل سماعت ہونے کی بناء پر مسترد کردی۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار الحق کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے قصور سکینڈل میں ملوث عدالت عالیہ کے سینئر کلرک ملزم تنزیل الرحمن کی درخواست پر بطور اعتراض کیس کی سماعت کی۔ عدالت کے روبروملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ آفس نے تنزیل الرحمان کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر اعتراض عائد کرتے ہوئے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ آفس کو درخواست کو ناقابل سماعت قرار دینے کا کوئی اختیار نہیں۔