لاہور ہائیکورٹ نے الطاف کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی لگا دی‘ شہریت کا ریکارڈ طلب

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے الطاف حسین کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی عائد کر دی۔ عدالت نے الطاف حسین پر غداری کا مقدمہ چلانے کے لئے دائر درخواستوں میں ان کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے ان کی شہریت کا تمام ریکارڈ طلب کرلیا جبکہ اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل اور پیمرا کے ذمہ دار افسر کو بھی7 ستمبر کو معاونت کے لئے طلب کر لیا گیا ہے۔ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس مظہر اقبال سدھو اور جسٹس ارم سجاد گل پر مشتمل فل بنچ نے آفتاب ورک ایڈووکیٹ، عبداللہ ملک اور مقصود اعوان کی درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواست گزار وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ الطاف حسین سمیت دیگر مرکزی رہنما میڈیا پر پاک فوج، رینجرز اور ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف مسلسل بیان بازی کر رہے ہیں۔ الطاف نے 15 مارچ ، 29 اپریل اور 12 جولائی کو اپنی تقاریر میں ریاست اور فوج مخالف عناصر کی حمایت میں بیانات دیئے، آئین کے آرٹیکل پانچ کے تحت ہر شہری ملک سے وفاداری کا پابند ہے ۔ الطاف اور متحدہ کے رہنمائوں کی بیان بازی ملکی سالمیت، وقار اور حب الوطنی کے تقاضوں اور آئین کے آرٹیکل 245,244,243 اور 63,62 کے خلاف ہے۔ الطاف حسین اور انکے ساتھیوں کی میڈیا پر تقریریں نشر ہونے سے بیرون ملک پاکستان کا امیج بری طرح متاثر ہو رہا ہے لہٰذا وفاقی حکومت کو الطاف حسین، فاروق ستار، بابر غوری، وسیم اختر، ندیم نصرت، عتیق الرحمن، ارشاد ظفیر اور خالد مقبول صدیقی سمیت سنٹرل ایم کیو ایم آفس کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کرنے کا حکم اور غداری کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے جبکہ پیمرا کو ایم کیو ایم کے رہنمائوںکی تقاریر نشر نہ کرنے کا پابند بنایا جائے۔ انہوں نے مزید استدعا کی کہ متحدہ کے ارکان اسمبلی اور سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران کے خلاف آئین کے آرٹیکل 62,63 کے تحت کارروائی کرنے کا بھی حکم دیا جائے۔ فل بنچ کو بتایا گیاکہ وزیر اعظم اور وزارت داخلہ کو بھی درخواست دی گئی مگر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری کابینہ ڈویژن اور چیئرمین پیمرا کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے 7 ستمبر کو شق وار جواب طلب کرلیا۔

ای پیپر دی نیشن