جبری گمشدگیوں پر اقوام متحدہ کے معاہدے کی توثیق کی جائے: انسانی حقوق کمشن

لاہور(لیڈی رپورٹر)پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے حکومت سے جبری وغیرارادی گمشدگیوں سے متعلق اقوام متحدہ کے معاہدے کی فوری طور پر توثیق کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کمیشن نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ جبری گمشدگیوں میں ملوث عناصر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے کیونکہ ابھی تک اس حوالے سے کسی فرد کیخلاف قانونی کارروائی نہیں کی گئی۔جبری گمشدگیوں کے متاثرین کے عالمی دن کے موقع پر جاری ہونے والے بیان میں کمیشن نے کہا حکومت کو جبری گمشدگیوں کو مجرمانہ فعل قرار دینا چاہئے۔ پاکستان میں لاپتہ افراد کے حوالے سے صورتحال منفرد ہے کیونکہ پاکستان نے دو الگ قوانین کا نفاذ کیا ہے جو جبری گمشدگیوں کے عمل کو قانونی تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ پاکستان تحفظ ایکٹ 2014ء کے تحت، معقول شبہ کی بنیاد پر کسی فرد کو بغیر کسی وارنٹ کے 90روز کیلئے آزادی سے محروم کرنا قانونی اقدام ہے۔ اسی طرح ایکشن اِن ایڈ آف سول پاور ریگولیشن 2011ء کے تحت مسلح افواج کے اقدامات اور کارروائیوں کو قانونی تحفظ حاصل ہے۔ یہ قوانین پاکستان کے آئین کی دفعات اور انسانی حقوق کے عالمی منشور (یو ڈی ایچ آر) سے متصادم ہیں۔ مشاورت کا اہتمام جبری گمشدہ افراد کے عالمی دن کے موقع پر ہوا تھا اور مشاورت کے بعد پرامن احتجاجی مظاہرے کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔ انسانی حقوق کے کارکنوں، قانونی ماہرین، ذرائع ابلاغ سے منسلک افراد، سول سوسائٹی کی تنظیموں کے اراکین اور بلوچستان، کے پی اور سندھ سے لاپتہ افراد کے اہل خانہ مشاورت میں شریک تھے۔ انسانی حقوق کی کارکن اور ڈیفنس فارہیومن رائٹس، کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ اس معاملے میں حکومت کی عدم دلچسپی پر تشویش کا اظہار کیا۔ عاصمہ جہانگیر نے کہا یہ انتہائی افسوسناک امر ہے ریاستی ادارے بشمول موجودہ حکومت انسانی حقوق کی اس خلاف ورزی کو سنجیدہ نہیں لے رہے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...