جعلی شناختی کارڈ کی شکایات، کراچی میں 3 نادرا سنٹر بند، 50 افسر‘ اہلکار معطل

اسلام آباد (این این آئی + نیٹ نیوز) چیئر مین نادرا عثمان مبین یوسف نے جعلی شناختی کارڈزکی شکایات پرکراچی کے3نادرا سینٹرز بند کرنے کا حکم دے دیا۔ انہوں نے عائشہ منزل ، بلدیہ ٹائون اور نیوکراچی میں نادرا سینٹرز کو بندکرنے کا فیصلہ ان دفاتر کے ہنگامی دوروں کے بعد کیا۔ ذرائع کے مطابق جعلی شناختی کارڈز کی شکایت پر تقریباً 50 نادرا افسروں اور اہلکاروں کو معطل کرکے ان کے خلاف انکوائری کا حکم بھی دیدیا گیا۔ دریںاثناء بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے نادرا کے ڈائریکٹر جنرل آپریشنز سید مظفر علی نے کہا کہ شدت پسندوں اور غیر ملکیوں کو جعلی قومی شناختی کارڈ جاری کرنے والے نادرا کے 120 سے زائد اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جارہی ہے۔ بی بی سی کو انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ گزشتہ تین سے چار ماہ کے دوران ہم نے جعلی شناختی کارڈوں کے اجرا اور بدعنوانی کے دیگر واقعات میں ملوث 40 سے زیادہ اہلکاروں کو برطرف کیا ہے۔ ان میں ڈائریکٹر جنرل، ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر کی سطح کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ جعلی شناختی کارڈ بنانے میںمدد دینے کے 140 واقعات سامنے آئے۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی سے نمٹنے کے لئے نافذ العمل قومی ایکشن پلان کے تحت وزارت داخلہ کی جانب سے نادرا کو ہدایت کی گئی ہے کہ ادارے میں بدعنوانی کے خلاف عدم برداشت کی پالیسی اپنائی جائے۔ حکومتی احکامات کے بعد سے نادرا ایسے اہلکاروں کی چھان بین کررہاہے جن پر بدعنوانی کا شبہ ہے اور ہرممکن کوشش کررہا ہے کہ ذمہ دار اہلکاروں کو سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا ہمارے پاس اہلکاروں کا آن لائن ڈیٹا بیس موجود ہے، اس لئے ہمیں غیر قانونی حرکتوں میں ملوث افراد کو پکڑنے کے لئے سڑکوں پر نہیں جانا پڑتا۔ ہم نے ان کی نشاندہی کرنے کے بعد کارروائی شروع کردی ہے۔ بی بی سی کے مطابق اس سے قبل پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کی جانب سے نادرا کے چیئرمین کو ایک رپورٹ بھیجی گئی تھی جس کے مطابق نادرا کے اعلیٰ حکام سمیت 40 اہلکاروں نے جعلی شناختی کارڈ میں انتہا پسندوں کی مدد کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق متعدد چھاپوں کے دوران ملکی اور غیر ملکی انتہاپسندوں سے پاکستانی پاسپورٹ اور کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ برآمد ہونے کے بعد ملوث افراد کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن