اسلام آباد نمائندہ نوائے وقت ) سپریم کورٹ میںمردم شماری نہ کرانے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں فاضل عدالت نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو حکومت سے حتمی ہدایات لے کر عدالت کو آگا ہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت عیدالاضحٰی کے بعد تک ملتوی کردی ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حکومت کا یہی حال رہا تو 2018 تک مردم شماری ہونے کے آثار نظر نہیں آتے جبکہ دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ حکومت ہر معاملے کو حساس کہہ کر ٹال دیتی ہے ہم نے مردم شماری کرانی ہے کوئی جنگ نہیں لڑنی، بدھ کوچیف جسٹس انور ظہیر جمالی اورجسٹس فائزعیسٰی پرمشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ، اس موقع پراٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے پیش ہوکر عدالت کو آگاہ کیاکہ مردم شماری ایک حساس معاملہ ہے اورملک میں شفاف اور ساکھ کی حامل مردم شماری کیلئے ضروری ہے کہ اس میں فوج کاکردار موجودرہے اورفوج کی نگرانی میں مردم شماری مکمل کی جاسکے ،جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ان سے کہا کہ کیا حکومت کی اپنی کوئی ساکھ نہیں ہے، یہاں ہر معاملے کو حساس کہہ کر ٹال دیا جاتا ہے، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ اگرمردم شماری نہیں کی جاتی تو ایسے حالات میں 2018 ءمیں عام انتخابات ہوتے ہوئے نظرنہیں آرہے، عدالت کوبتایا جائے کہ لاہوراور دیگربڑے شہروں میں مردم شماری کے دوران فوج کی سیکورٹی کیوں ضروری ہے ان کامزید کہناتھاکہ اگریہی صورتحال رہی توکوئی بھی شہری مردم شماری کرائے بغیر عام انتخابات کرانے کےخلاف سپریم کورٹ میں درخواست بھی دائرکرسکتا ہے، انہوں نے اٹارنی جنرل کوہدایت کی کہ وہ اس سلسلے میں حکومت سے حتمی ہدایات کے کرعدالت کوآگاہ کریں بعد مزید سماعت ملتوی کر دی گئی۔
مردم شماری کیس