جماعت اسلامی اورمتحدہ قومی موومنٹ میں مفاہمت نئے طرز سیاست کا اشارہ

مکتوب سندھ، الطاف مجاہد
سندھ میں جیالے ایک طرف جشن منا رہے ہیں کہ صوبے کے طول و غرض میں انکے نامزد نمائندوں نے کامیاب کے بعد حلف اٹھالیا ہے اب کراچی سے کشمور تک تمام ضلع کونسلوں نیز ٹاﺅن کمیٹیوں یا یونین کونسلوں اور کراچی حیدرآباد چھوڑ کر سکھر، لاڑکانہ کی میونسپل کارپوریشنوں میں پی پی کا سکہ چلے گا لیکن دو تین واقعات قیادت کو پریشان کرگئے ہیں اور اس کا سبب بھی پیپلز پارٹی کے داخلی اختلافات میں ”میروں (تالپوروں) کو گھر سے نقصان پہنچاوجہ تسمیہ یہ ہے کہ جب حیدر آباد کی سلطنت انگریزوں کی سازشوں سے ختم ہوگئی تو اس میں خود حکمران خاندان کے بعض شہزادے درون خانہ انگریزوں سے ملے ہوئے تھے تالپور سلطنت کی انفرادیت یہ تھی کہ چاروں بھائی مل کر حکومت کا نظام سنبھالتے تھے اور میروں کی حکومت جسے ”ماجی“ کہتے تھے چویاری کہلاتی تھی ایسا ہی اس بار ہوا جب تاریخ نے خود کو دہرایا کہ ماتلی، ٹنڈو آدم اور جھنڈو میں بلاول ہاﺅس نامزد جیالے شکست سے ہمکنار ہوئے اورفتح ان کا مقدر بنی جن کی کامیابی کا کوئی امکان نہ تھا پہلے ٹنڈو آدم میں مسرور غوری کی کامیابی کودیکھیں تو رانا عمران بتاتے ہیں کہ یہاں جماعت اسلامی، متحدہ قومی موومنٹ اور فنکشنل لیگ نے شہری اتحاد تشکیل دے کر الیکشن لڑا تھا آگ پانی کا ملاپ خود تبصرے کاحامل ہے لیکن جب جماعت اسلامی کو اعتراض نہیں توکسی اور کو بھی احتجاج زیب نہیں دیتا الیکشن میں پی پی کے ووٹ زیادہ تھے لیکن چیئرمین شپ کے معاملے پر مقامی طور پر با اثر فدا ڈیرو اور جونیجو خاندان کی پنجہ آزمائی میں بلاول ہاﺅس نے چاچا مرتضیٰ جونیجو کو ٹکٹ دیاتو اخباری اطلاعات کے مطابق فدا ڈیروگروپ سے جماعت اسلامی، متحدہ قومی موومنٹ اور فنکشنل لیگ پرمشتمل شہری اتحاد کا رابطہ ہوا اور جماعت اسلامی کے مسرور غوری اور متحدہ کے اصغر عباسی چیئرمین اور وائس چیئر مین کامعرکہ جیت گئے اب بلاول ہاﺅس میں جونیجو گروپ کی پیش کردہ شکایات پر غور ہورہا ہے اور ڈیرو کے حامی انضباطی کارروائی کا شکار بھی ہوسکتے تھے جھڈو میں متحدہ قومی موومنٹ کے شکیل احمد قائم خانی چیئرمین اور وائس چیئرمین عمردراز قائم خانی کامیاب ہوئے ہیں یہاں پی پی نے واضح کامیابی حاصل کی تھی پی پی نے اسلم قائم خانی کو چیئرمین اور کامران تالپور کو وائس چیئرمین کیا تھا لیکن پی پی کے تحصیل صدر ممتاز کھوسہ چاہتے تھے کہ انہیں یہ اعزاز ملے جھڈو کے سینئر صحافی عدنان قائمخانی بتاتے ہیں کہ جب ممتاز کھوسہ نظر انداز ہوئے تو شہری سیاست کا پانسہ پلٹ گیا اور متحدہ قومی موومنٹ پی پی کے ناراض ووٹوں نے شہری قیادت کی باگ ڈور سونپ دی ماتلی کے سینئر صحافی محمد اسلم قائمخانی کا کہنا تھا کہ بلاول ہاﺅس نے تنزیلہ قمرانی کو جو پی پی شعبہ خواتین کی سینئر ورکر ہیں چیئرپرسن اور بابو سبھاگو کو وائس چیئرمین نامزد کیا تھا الیکشن نظامانی برادری نے جو چیئرمین کو اپنا استحقاق سمجھتی تھی کشمیری کمیونٹی سے مفاہمت کر کے تیر کے مقابلے میں بکری کے نشان پر الیکشن لڑا اور 19 رکنی ایوان میں 13 ووٹ لیکر عبدالرﺅف نظامانی چیئرمین اور عبدالرحمن کشمیری وائس چیئرمین منتخب ہوگئے کامیاب پینل کا کہنا تھا کہ ہمیں باغی نہ کہا جائے ہم حقیقی جیالے ہیں جھڈو، ماتلی اور ٹنڈو آدم کے واقعات ٹیسٹ کیس ہیں جہاں اپ سیٹ ہوااور نتائج بلاول ہاﺅس کی سبکی کا سبب بنے وہ صوبہ جو پی پی کا پاوربیس ہے جہاں فنکشنل لیگ، ن لیگ اور شیرازی گروپ و جتوئی فیملی سے مفاہمت کے رشتے استوار کر کے پی پی مزید کامیابیاں سمیٹ رہی ہے وہاں یہ منظر نامہ تبدیل کیسے ہوا؟ جماعت اسلامی کے رہنما مشتاق احمد خان نے ٹنڈو آدم میں متحدہ سے مفاہمت پر جو کالم تحریر کیا اس میں اشارہ تھا کہ اگر قیادت نے سندھ کی سیاست کے رموز جان لئے تو اسے مزید آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا ٹنڈو آدم میں گزشتہ بلدیاتی دورمیں پی پی اور جماعت اسلامی اتحاد تھیں سندھ میں 2015ءکے بلدیاتی چناﺅ میں کشمور سے مٹیاری تک جماعت اسلامی، فنکشنل لیگ، ن لیگ اور بعض سندھی قوم پرست بشمول جے یو آئی کا پی پی سے مقابلہ تھا لیکن مٹیاری کی ضلعی حدود کراس کرتے ہی وہ 22-21 جماعتی اتحاد اور پی پی یک جان دو قالب ہوگئے اور کراچی حیدر آباد میں پی پی اوریہ اتحاد متحدہ قومی موومنٹ کے مد مقابل تھا لیکن اندرونی صوبہ مقامی سطح پر زمینی حقیقتوں کو سامنے رکھا گیا ضلع سانگھڑ کے کئی شہروں میں پی پی اور جماعت اسلامی اتحادی تھیں اور متعدد مقامات پر متحد اور فنکشنل لیگ حلیف، کراچی میں جماعت اسلامی اور ن لیگ کا مطالبہ تھا کہ ضلع ویسٹ کراچی میں متحدہ پی ٹی آئی مفاہمت غلط ہے اور را کے ایجنٹوں سے دوستی پر تحریک انصاف معافی مانگے لیکن ٹنڈو آدم میں اتحاد پر خاموشی اوراسے حکمت علی سے تعبیر کیا جارہا تھا۔ ....٭....٭....٭....

ای پیپر دی نیشن