پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے واضح کیا ہے کہ پاکستان مخالف نعرہ کسی صورت قبول نہیں , ملک سے باہر بیٹھے شخص کے خلاف حکومت ایکشن لے رہی ہے ,گرفتار لوگوں سے تحقیقات ہورہی ہیں- سندھ حکومت بھی بہت سی چیزیں دیکھ رہی ہے - 3 سال پہلے ایک فون کال پر پورا کراچی جل جاتا تھا -آج صورتحال بہتر ہے - دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو شک کی نگاہ سے دیکھنے والے ہماری قربانیاں بھی یاد رکھیں- حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی نہ ہونے کا تاثر درست نہیں- بلوچستان میں حالات بدل رہے ہیں -بھارتی وزیر اعظم مودی کے بیان کے بعد رد عمل پوری دنیا نے دیکھ لیا -آپریشن ضرب عضب کا مقصد دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہے -جہاں بھی ضرورت پڑی کومبنگ آپریشن کیا جائےگا -داعش نے پاکستان میں بھی اپنے قدم جمانے کی کوشش کی -پاکستانی معاشرے نے قبول نہیں کیا -افغانستان سے دہشت گردوں کی پاکستان میں مداخلت روکنے کےلئے پاک افغان بارڈز کے 18 کراسنگ پوائنٹ پر گیٹ لگائیں گے -سینکڑوں چیک پوسٹ بنیں گی جہاں ایف سی تعینات ہوگی - پاکستان میں دہشت گردوں کا سایہ بھی برداشت نہیں کریں گے - دہشتگردی کےخلاف جنگ میں 537 فوج کے اہلکار شہید ¾2ہزار 272 زخمی ہوئے -آپریشن ضرب عضب میں 3500 دہشتگرد مارے گئے -پاکستان میں اچھے اور برے طالبان کا کوئی تصور نہیں - بلا رنگ و نسل کارروائی کی جارہی ہے -رواں سال کے آخر تک تمام ٹی ڈی پیزکو واپس بھیجنے کامنصوبہ ہے -شوال سوئٹزرلینڈ اور پیرس جیسا بن چکا ہے ,صرف چلغوزے کی فصل سے اربوں روپے کمائے جا سکتے ہیں ,نیشنل ایکشن پلان پر عملدر آمد پورے ملک کےلئے بہتر ہوگا ¾ پنجاب میں رینجرز کو اختیارات سے متعلق بات ہورہی ہے ۔آپریشن ضرب عضب کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہاکہ 2014 میں ملک میں ہر وقت دہشت گردی کے واقعات ہو رہے تھے , 2014 ملک میں صرف آئی ای ڈی کے 311 دھماکے ہوئے، اس کے علاوہ بڑے دھماکے 74 اور26 خود کش دھماکے ہوئے۔ انہوںنے بتایا کہ جون 2014 میں کراچی ایئرپورٹ پر حملہ ہوا، اسی سال ایف سی کے 23 جوانوں کو بے دردی سے شہید کیا گیا اور ان کی گردنوں سے فٹبال کھیلا گیا جس کے بعد 15 جون 2014 کو آپریشن ضرب عضب کا فیصلہ ہوا جس کے تین مرکزی نکات تھے کہ آپریشن بلا امتیاز ہوگا -سول آبادی کا نقصان کم سے کم ہوگا اور عوام جانی و مالی نقصان کم سے کم ہو۔ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہاکہ آپریشن سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز کو آگاہ کیا گیا -انہوں نے کہا کہ افغان صدر , افغان فوج اور دیگر حکام کو آگاہ کیا گیا اور درخواست کی گئی کہ سرحد کے دوسری طرف تمام ضروری اقدام کریں اور بھاگ کر وہاں جانے والے دہشتگرد آپ کے لوگ ہیں لہٰذا ان کے خلاف جو مرضی کارروائی کریں تاہم بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باوجوہ نے کہاکہ جب آپریشن ضرب عضب شروع کیا تو شمالی وزیرستان دہشت گردی کا گڑھ تھا , وہاں بھتہ وصول کیا جاتا تھا ,بڑی تعداد میں اسلحہ، گولہ بارود اور نفرت انگیز مواد بھی ضبط کیے گئے۔انہوں نے بتایا کہ دہشتگردوں نے اتنا بارود اکٹھا کررکھا تھا کہ اگر اس سے روزانہ پانچ بم بنائے جاتے تو 21 سال تک یہ مواد چل سکتا تھا اور اس سے ایک لاکھ 34 ہزار ہلاکتیں ہوسکتی تھیں۔انہوں نے کہاکہ شمالی وزیرستان انتہائی مشکل علاقہ ہے اور کوئی وہاں جانے کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا تاہم ہمارے جوانوں نے قربانیاں دے کر شمالی وزیرستان کو دہشت گردوں سے پاک کیا، وہاں سے بڑی مقدار میں بارودی مواد قبضے میں لیا، ان کے ٹھکانے تباہ کئے اور وہاں ایک ایک گھر، مسجد اور سکول کو کلیئر کیا۔ انھوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان سے دہشت گردوں کا صفایا ہو چکا ہے اور اب شوال کا علاقہ اب سوئٹزرلینڈ اور پیرس جیسا بن چکا ہے، وہاں صرف چلغوزے کی فصل سے اربوں روپے کمائے جا سکتے ہیں اس کے علاوہ وزیرستان سے بھاگنے والے دہشت گردوں کا خیبر ایجنسی میں بھی پیچھا کیا اور 900 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔انہوں نے بتایا آئی ای ڈیز بنانے والی 7599فیکٹریاں تباہ ¾2841بارودی سرنگیں ، 35310راکٹس اور مارٹرز بم برآمد کیے گئے۔ انہوںنے بتایا کہ میڈیا کو بہت جلد شوال کا دورہ کرایا جائے گا ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ملک میں دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس پائی جاتی ہے، آپریشن ضرب عضب کا مقصد دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہے اس لئے جہاں بھی ضرورت پڑی کومبنگ آپریشن کیا جائے گا۔انہوںنے بتایا کہ لاہور میں اقبال پارک کے واقعہ کے بعد انٹیلی جنس کی بنیاد پر 477سپیشل آپریشنز کئے گئے اور 1399افراد کو گرفتار کیا گیا ۔انہوں نے بتایا کہ ملک مین اب تک 168 کومبنگ آپریشن کئے جا چکے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ 10 جنوری 2015 کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے لوگوں نے داعش کی بیعت کی اور یہ بیعت افغانستان میں کی گئی اور وہیں سے ویڈیو ریلیز کی گئی، 26 جنوری کو مشرق وسطیٰ سے ان کی بیعت قبول ہونے کا پیغام آیا۔ داعش نے پاکستان میں بھی اپنے قدم جمانے کی کوشش کی لیکن پاکستانی معاشرے نے اسے قبول نہیں کیا، ایک ایک ہزار روپے دےکر پاکستان کے مختلف شہروں میں داعش کے لئے وال چاکنگ کروائی گئی، عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ داعش پاکستان میں گھسنے کی کوشش کررہی تھی اورپاکستان کے جرائم پیشہ افراد کو ساتھ ملانے کی کوشش کی ¾ پاکستان میں داعش کاامیرحافظ عمر فورسزپرحملوں میں ملوث رہا، میڈیا ہاﺅسز پر حملوں میں بھی یہی لوگ ملوث رہے،کراچی میں بوہرہ کمیونٹی کی بس پر حملے میں بھی داعش ملوث تھی۔انہوںنے بتایاکہ ¾پاکستان میں داعش گروپ 25 افراد پر مشتمل تھا اور حافظ عمر اس کا کمانڈر تھا ¾حافظ عمر نے 315 افراد کو نشانہ بنایا اور 15 سکیورٹی اہلکاروں کو شہید کیا، داعش سے تعلق کے الزام میں 309 افراد کو گرفتار کیا گیاجن میں 25غیر ملکی بھی شامل تھے۔ انھوں نے کہا کہ داعش اب صرف مشرقی افغانستان کے کچھ علاقوں میں باقی رہ گئی ہے۔کراچی کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن کے نتیجے میں دہشتگردی میں 74 فیصد، ٹارگٹ کلنگ میں 94، بھتہ خوری میں 95 فیصد اور اغواءکی وارداتوں میں 89 فیصد کمی واقع ہوئی شہر قائد میں امن کے لئے رینجرز کے جوان قربانیاں دے رہے ہیںرینجرز کے 30 اہلکار شہید اور 89 زخمی ہوئے۔ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان 6.9 ارب ڈالر کی قیمت ادا کر چکا ہے، آپریشن ضرب عضب میں اب تک 3500 دہشت گردوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے ¾ آپریشن کے باعث بے گھر ہونے والے 56 فیصد افراد اپنے گھروں کو واپس جا چکے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ دہشت گردی کا خطرہ ابھی تک مکمل طور پر ختم نہیں ہوا، دہشت گردوں کے خلاف کام عزم مصمم کی طرح جاری ہے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کی بلوچستان میں مداخلت ثابت ہوچکی ہے، گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے کی جانے والی تحقیقات کے نتیجے میں ”را“ کا پورا نیٹ ورک پکڑا جا چکا ہے۔ ایک سوال پر انہوںنے بتایا کہ آئی ڈی پیز بہت بڑا چیلنج تھا ان کی تعداد بہت زیادہ تھی، ٹی ڈی پیز کی بحالی کا کام بھی بہت مشکل تھا، اس سال کے آخر تک تمام ٹی ڈی پیزکو واپس بھیجنے کامنصوبہ ہے،وہاں سے آنےوالے لوگوں نے بہت قربانیاں دی ہیں، ٹی ڈی پیز کی واپسی کاسلسلہ شروع ہوچکا، 66 فیصد واپس جاچکے ہیں ۔انہوں نے امریکی وزیر خارجہ کی جانب سے دیئے گئے بیان پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اچھے اور برے طالبان کا کوئی تصور نہیں، ہم نے آپریشن شروع کرنے سے قبل کہا تھا کہ یہ بلاتفریق ہوگا اور بلا رنگ و نسل کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ حقانی نیٹ ورک اور افغان طالبان سمیت تمام دہشتگردوں کو ہلاک کیا اور اس حوالے سے بیان درست نہیں کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی نہیں کررہا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آپ نے دیکھا کہ پاکستان میں ایک شخص بھی ایسا نہیں ہے جس نے پاکستان مخالف نعرہ لگانے والے کو مسترد نہ کیا ہو ¾ حکومت اس کے خلاف ایکشن لے رہی ہے، گرفتار لوگوں سے تحقیقات ہورہی ہیں، سندھ حکومت بھی کارروائیاں کررہی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ ا لطاف حسین کی تقریر کے بعد ایم کیو ایم کی قیادت کو بلا کر ٹی وی چینلز پر حملہ کرنے والے ملزمان کی شناخت کرائی گئی جس کے بعدے تمام ملزمان اور انہیں کھانا کھلانے والوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ انہوںنے بتایا کہ الطاف حسین کی پاکستان مخالف تقریر کے بعد کراچی میں تشدد کیلئے پورا جال بچھایا گیا تھا لیکن رینجرز کی بروقت کارروائی کے باعث وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکے۔انہوںنے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان پوری قوم کے اتفاق سے بنایاگیا اور اس پر عملدر آمد پورے ملک کے مفاد میں ہے ۔ایک سوال پر انہوںنے بتایا کہ پنجاب میں رینجرز کو اختیارات سے متعلق بات ہورہی ہے ۔انہوںنے کہاکہ پنجاب میں انٹیلی جنس بنیاد پر کارروائیاں جاری ہیں اور آج ہی فیصل آباد سے چھ دہشتگرد گرفتار ہوئے ¾ گرفتار دہشتگردوں میں ایک ہینڈلراور ایک بھرتی کرنیوالا ہے۔
آپریشن کے نتیجے میں کراچی کی صورتحال خاصی بہتر ہوگئی، پاکستان مخالف نعرہ کسی صورت قبول نہیں : ترجمان پاک فوج
Sep 01, 2016 | 18:55