اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ کے درمیان طویل مدتی تعلقات ہیں اور طرفین میں بات چیت کے ذریعہ مسائل حل کرنے کی خواہش پائی جاتی ہے۔ ترجمان نے یہاں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ افغان مسلہ کا کوئی فوجی حل نہیں، سیاسی حل سے یہ معاملہ سلجھ سکتا ہے۔ امریکی جنرل نکلسن کی طرف سے ’پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے بارے میں بیان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ امریکی جنرل کا بیان ناقابل قبول ہے‘۔ افغانستان کی جنگ پاکستان کی زمین پر نہیں لڑی جا سکتی۔ امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تاریخی تعلقات ہیں، امریکہ کے ساتھ تعلقات کے اور امریکہ کی مذکورہ بالا نئی پالیسی کے حوالہ سے پارلیمنٹ میں بحث ہو چکی ہے،پاکستان نے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو دنیا کے متعدد ممالک تسلیم کرتے ہیں اور ہم خطے کے دوست ممالک سے رابطہ کر رہے ہیں۔ ترجمان نے کشمیر میں بھارتی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے حریت رہنماؤں کو حراست میں لینے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ بھارتی قابض افواج کے کشمیری شہریوں کے خلاف مجرمانہ حملوں کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ ہم نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا معاملہ یورپی یونین سے اٹھایا ہے۔ انہوں نے بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کی جانب سے امریکہ میں پاکستانی سفیر کو لکھے گئے خط پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے ایک سفیر کی جانب سے لکھا گیا خط منظر عام پر آ گیا۔ ’موجودہ حالات میں عبدالباسط کے مبینہ خط پر کوئی بحث نہیں کرنی چاہیے‘ کیونکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے اور جن سے نمٹنے کے لیے ایسی باتوں سے گریز کرنا ہوگا۔ ترجمان نے سفیروں کی مجوزہ کانفرنس کے بارے میں بتایا کہ عید الاضحی کے فوراً بعد یہ کانفرنس منعقد ہو رہی ہے۔ خارجہ پالیسی کو درپیش چیلنجز کا جائزہ لیا جائے گا‘۔ترجمان نے امریکی ریاست ٹیکساس میں طوفان سے تباہ کاریوں پر اظہار افسوس کیا۔ قومی سلامتی کمیٹی اور دونوں ایوانوں کے فیصلے کی روشنی میں ہم خطے کے دوست ممالک سے رابطہ کر رہے ہیں۔ہم نے پہلے ہی بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردوں کی مالی امداد اور افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھایا ہے۔ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ مناسب سلوک نہیں ہو رہا۔
دفتر خارجہ