ایم کیو ایم لندن سے علیحدگی کا فیصلہ حتمی ہے: فاروق ستار

کراچی (آئی این پی )متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ بانی ایم کیوایم الطاف حسین کی گذشتہ برس 22 اگست کی تقریر پاکستان اور ایم کیو ایم کے آئین کے خلاف تھی اور ان سے علیحدگی کا فیصلہ حتمی ہے،22اگست کے دل خراش واقعے کے بعدکئے گئے فیصلے پرپوری زندگی قائم رہوں گا، ایم کیو ایم لندن سے انضمام ناممکن ہے، قائد اعظم محمد علی جناحؒ پاکستان کو مذہب کی بنیاد پر ایک ریاست نہیں بنانا چاہتے تھے وہ ریاست کو مذہب سے الگ رکھنا چاہتے تھے اور تمام مذاہب کے احترام والی سیکولر ریاست چاہتے تھے، پاکستان اگرچہ جمہوری طریقے سے بنا لیکن کبھی جمہوریت پر عمل نہیں کیا اور اگر جمہوریت آئی تو بھی نام کی جمہوریت آئی، صرف ہم نے ہی نہیں بلکہ تمام جماعتوں نے پرویز مشرف کا ساتھ دیا تھا ۔جمعرات کو برطانوی نشریاتی ادارے کو پاکستان کے قیام کے 70 برس مکمل ہونے کی مناسبت سے دیئے گئے خصوصی انٹرویو میںتحریک کے بانی سے کسی بھی رابطے سے انکار کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ انھوں نے ایک فیصلہ کرلیا ہے 'کیونکہ ایک لکیر لندن سے کھینچی گئی تھی تو ایک لکیر انھوں نے بھی کھینچ لی ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ قدرتی اور حادثاتی طور پر اور ازخود ہوا ہے 'اور یہی مائنس لندن کی گارنٹی ہے۔ان سے پوچھا گیا کہ ایک تاثر یہ ہے کہ ایم کیو ایم لندن اور ایم کیو ایم پاکستان ایک ہی ہیں اور صرف پاکستان میں سیاست جاری رکھنے کے لیے وہ خود کو الگ بتا رہے ہیں؟ اس کے جواب میں ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ اس طرح کی سیاست ایم کیو ایم کے متوسط طبقے کی قیادت نہیں کرتی۔انھوں نے کہا کہ پھر لندن سے جس طرح کے الزامات اور جس طرح کی مغلظات ہمارے لیے بکی کی ہیں، اور جس طرح کی دھمکیاں ہمیں دی گئی ہیں اور دی جارہی ہیں، تو میرے خیال میں اس کے بعد بھی اگر کوئی یہ سوچتا ہے تو یہ اس کی سیاست کو سوٹ کرتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...