واشنگٹن (اے ایف پی+ آن لائن) امریکی وزیر دفاع جم میٹس نے افغانستان میں نئے فوجی بھیجنے کا حکم دیدیا اور اس سلسلے میں حکمنامے پر دستخط کئے ہیں۔ وزیر دفاع فوجیوں کی تعداد بتانے سے گریز کیا اور کہا کہ نئے فوجیوں کے باعث افغان فوجی عسکریت پسندوں کے خلاف مزید مؤثر طریقے سے لڑ سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے اگلے ہفتے کانگرس کو بریف کریں گے۔ صباح نیوز کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہا ہے افغانستان میں مزید چار ہزار امریکی فوجی افغانستان بھیجے جائیں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان میں تعینات امریکی افواج کی اس مجموعی تعداد میں معمول کے دستوں کے ساتھ عارضی اور خفیہ یونٹس بھی شامل ہیں۔ قبل ازیں نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کو باور کرایا ہے کہ پاکستان کیلئے 255 ملین ڈالر مالیت کی فوجی معاونت ایک مشروط اکاؤنٹ کے مساوی رکھی گئی ہے کہ اگر افغانستان میں حملے کرنے والے دہشتگرد گروپوں کے خلاف اسلام آباد نے مزید کارروائی کی تو وہ اس امداد تک رسائی حاصل کرسکے گا۔ رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے وعدہ کیا ہے کہ فوجی امداد کی شرائط میں واضح طور پر تبدیلیاں لائی جائیں گی۔ رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ ٹیلرسن نے یہ وعدہ کیا ہے کہ ایک بار پاکستان طالبان اور حقانی نیٹ ورک پر دباؤ میں اشتعال لائے تو اس کے لئے امداد جاری کر دی جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق 225 ملین ڈالر فوجی معاونت کانگریس کی جانب سے 2016ء میں منظور کی گئی1.1بلین ڈالر امداد کا ایک بڑا حصہ ہے، جس میں انسداد منشیات آپریشنز اور صحت کے اقدامات کیلئے رقم بھی شامل ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محکمہ خارجہ آئندہ چند ہفتوں میں اس رقم کے خرچ بارے اپنے عزم سے آگاہ نہ کرسکا تو یہ رقم واپس امریکی محکمہ خزانہ میں چلی جائے گی۔ دریں اثناء امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان دہشتگرد گروپوں اور انکے محفوظ ٹھکانوں کے خلاف منطقی کارروائی کرے۔ ترجمان نے کہا صدر ٹرمپ پاکستان پر یہ واضح کر چکے ہیں کہ وہ خطے کی سلامتی کیلئے خطرہ بنے ہوئے، دہشتگرد گروپوں کے خلاف مزید مؤثر کارروائیاں کرے۔ ترجمان نے کہا یہ امریکہ کے وسیع تر مفاد میں ہے کہ پاکستان دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانے مکمل طور پر تباہ کرے۔