کراچی/ لاہور (تنویر بیگ: کرائم رپورٹر+ خبرنگار+ ایجنسیاں) کراچی میں شدید بارش نے شہری زندگی کو مفلوج کرکے رکھ دیا‘ نشیبی علاقے زیر آب آ گئے اور گھروں میں پانی داخل ہو گیا‘ اہم شاہراہوں سمیت سڑکیں تالاب بن گئیں۔ دیواریں‘ چھتیں گرنے اور کرنٹ لگنے سے خواتین اور کمسن بچوں سمیت 18 افراد جاں بحق ہو گئے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ نے کراچی میں ہونے والی شدید بارش کو اربن فلڈ قرار دیدیا جبکہ شہری انتظامیہ نے فوج سے مدد طلب کر لی۔ آرمی چیف کے حکم پر کراچی میں بارش سے پیدا شدہ صورتحال پر قابو پانے کے لئے فوجی دستے متحرک اور رینجرز کے جوان بھی شہریوں کی مدد کے لئے سڑکوں پرآگئے۔ نیٹ نیوز کے مطابق طوفانی بارش سے کراچی شہر ڈوب گیا‘ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ملیر ندی پر بنے ڈیم میں شگاف پڑنے سے 2گاؤں زیر آب آ گئے‘ عثمان خاصخیلی گوٹھ اور امیر بخش مری گوٹھ میں ڈیم کا پانی داخل ہو گیا دونوں گوٹھوں کی آبادی تقریباً 6 ہزار افراد پر مشتمل ہے۔ ڈیم کا پانی دونوں گوٹھوں کے سینکڑوں گھروں میں داخل ہو گیا۔ ڈیم کے پانی سے 3 سے زائد گوٹھ زیر آب آ چکے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کراچی انتظامیہ نے بارش سے نمٹنے کیلئے فوج کی معاونت کی درخواست کی ہے۔ فوج کراچی میں مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے۔ پاک فوج نے فوری طور پر پانی نکالنے کیلئے پمپس فراہم کر دیئے۔ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے شہریوں کی مدد کیلئے ہر ممکن تعاون کی ہدایت کی ہے۔ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پاک فضائیہ نے طیارہ اور دو ہیلی کاپٹرز حکومت سندھ کیلئے مختص کر دیئے۔ وزیر داخلہ احسن اقبال نے ڈی جی رینجرز سندھ کو فون کیا انہوں نے ڈی جی رینجرز سے بارش سے پیدا سیلاب کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر داخلہ نے ڈی جی رینجرز کو امدادی کارروائیوں میں بھرپور حصہ لینے کی ہدایت کی۔ وزیر اعظم نے کراچی کی صورتحال کا نوٹس لے لیا اور فوج رینجرز این ایچ اے دیگر متعلقہ اداروں کی اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کراچی میں بارش کے بعد کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کراچی میں جانی و مالی نقصان پر گہرے رنج کا اظہار کیا۔ عمران خان نے کہا کراچی انتظامیہ اور سندھ حکومت کی کارکردگی مایوس کن ہے۔ پارٹی قیادت اور کارکنان سیاسی پانی میں گھرے شہریوں کی مدد کریں۔ کارکنان حکومت کی امداد کا انتظار کیے بغیر اپنی مدد آپ کے تحت نکلیں۔ صباح نیوز کے مطابق سندھ کے ضلع ٹھٹھہ میں آسمانی بجلی گرنے سے ایک شخص اور دکان کی چھت گرنے سے خاتون جاں بحق ہوگئیں، ضلعی انتظامیہ کی نااہلی کے باعث قدیم شہر تالاب کا منظر پیش کر رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں بدھ کی شام شروع ہونے والی بارش رات بھر اوراس کے بعد جمعرات کوبھی جاری رہی۔ ملیر‘ کورنگی‘ ناظم آباد‘ نارتھ کراچی‘ سرجانی ٹائون‘ گلبرگ‘ لیاقت آباد‘ گلشن اقبال‘ گلستان جوہر سمیت مختلف علاقوں میں گرڈسٹیشن ٹرپ ہونے سے بجلی کی سپلائی معطل ہوگئی۔ مواصلاتی نظام بھی درہم برہم اور فلائٹ آپریشن متاثر ہوا جبکہ اندرون ملک بس سروس بھی بند کردی گئی۔ نارتھ کراچی‘ ناگن چورنگی‘ سرجانی ٹائون‘ بلدیہ ٹائون‘ فیوچر آباد اوردیگرکئی علاقوں میں بارش کاپانی گھروں میں داخل ہوگیا۔ گلیوں میں کمر کمر پانی جمع ہوا اور سڑکیں ندی نالوں اور تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں۔ سینکڑوں گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں بارش کے پانی سے خراب جبکہ شہری سڑکوں پر رل گئے۔ شدید بارش کی وجہ سے جوڑیا بازار‘ بولٹن مارکیٹ‘ میریٹ روڈ اور طارق روڈ سمیت شہر کی چھوٹی بڑی مارکیٹیں بند جبکہ دفاتر میں حاضری کم ر ہی۔ مویشی منڈیوں میں پانی بھر جانے سے بیو پاری پریشان جبکہ متعدد جانور ہلاک ہوگئے۔ لیاقت آباد انڈر پاس میں پانی بھر گیا۔ زیادہ ہلاکتیں کرنٹ لگنے سے ہوئیں‘ نارتھ کراچی میں انڈہ موڑ پر شیر خوار بچہ ایک سالہ فرمان‘ لیاری کے علاقے کلاکوٹ میں جدگال چوک پر 7 سالہ محمد شکیل‘ نیو کراچی کے علاقے گبول ٹائون میں 11 سالہ امر‘ ناظم آباد میں نوجوان 24 سالہ سہیل، سعید آباد میں 22سالہ مریم‘ اورنگی ٹائون چشتی نگر میں 24 سالہ ساجد‘ اورنگی ٹائون ہی میں 22 سالہ عبدالرشید‘ پیپلزچورنگی میں8 سالہ بچہ‘پرانی سبزی منڈی میں 20 سالہ یاسین اور بلدیہ 24 مارکیٹ میں 30 سالہ شخص احمد کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوئے۔ سائٹ میں میٹرو شاپنگ سینٹر کے نزدیک تین منزلہ عمارت گرنے سے ایک شخص جاں بحق اور دو ا فراد زخمی ہوگئے۔ گلشن معمار میں ایک شخص سعید اللہ بلڈنگ سے گر کر جاں بحق ہوا۔ اورنگی کے علاقے فرید کالونی میں دیوارگرنے سے ایک شخص 40سالہ مولا داد جاں بحق ہوگیا۔ پورٹ قاسم میں 22 سالہ عبدالشکور کرین سے گر کرماراگیا‘ بجلی کے ٹوٹے ہوئے تاروں سے چار افراد جاں بحق ہوئے جبکہ پاکستان چوک پر بجلی کے تار ٹوٹ کر خالی پلاٹ پر بندھے ہوئے قربانی کے جانوروں پر گرے جس کے نتیجے میں پانچ بیل ہلاک ہوگئے۔ وسیم اختر نے کہا ہائی ٹائیڈ کی وجہ سے سمندر کا پانی واپس آ رہا ہے۔ کراچی میں بارش کے پانی کی نکاسی کا مسئلہ فوری حل نہیں ہو سکتا۔ کراچی میں پانی کی نکاسی کیلئے صرف 9 پمپ ہیں۔ کراچی کو نیا سیوریج سسٹم درکار ہے۔ سندھ حکومت سے بالکل ناامید ہو چکے ہیں۔ کراچی میں بارش کے باعث ٹرانسپورٹرز نے کراچی سے اندرون ملک جانے والی بس سروس بند کر دی۔ خراب موسم کے باعث متعدد پروازیں منسوخ ہوگئیں اور سکولوں میں چھٹی کا اعلان کر دیا گیا۔ شدید بارشوں کے باعث ٹرینوں کی آمدورفت بھی متاثر ہوئی۔ ترجمان کے الیکٹرک فخر احمد نے دعویٰ کیا بارش کے باعث تمام متاثرہ فیڈرز بحال کیے جاچکے ہیں تاہم 1600 میں سے 80 فیڈرز بند ہیں اور 30 فیڈرز کو احتیاطی تدابیر کے تحت خود بند کیا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بھارتی ریاست گجرات سے آنے والا مون سون کا نیا سسٹم کراچی پہنچ چکا ہے جس کے بعد آج اور کل گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔ سب سے زیادہ بارش نارتھ کراچی میں 97 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی جب کہ ناظم آبادمیں67، مسرور بیس پر42، فیصل بیس29، صدر 40، گلستان جوہر27، لانڈھی 20، جناح ٹرمنل پر24 اور گلشن حدید میں 16 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ بارش سے سڑکیں‘ گلیاں تالاب بن گئیں۔ سرگودھا، ساہیوال، بہاولپور، فورس عباس، وہاڑی، چیچہ وطنی میں بھی بارش ہوئی۔ لاہور سے خبر نگار کے مطابق ملک بھر میں خراب موسم کے باعث متعدد پروازوں میں تاخیر اور متعدد منسوخ ہوئیں البتہ پی آئی اے کے ترجمان کے مطابق چار پروازیں منسوخ جبکہ ایک کا رخ تبدیل کیا گیا۔ کچھ پروازیں موسم کی خرابی کی وجہ سے تاخیر کا شکار رہیں۔ لاہور سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کراچی اور سندھ میں شدید بارشوں سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے فلاحی تنظیموں سے لوگوں کی جانیں بچانے کیلئے فوری امدادی کارروائیوںکی اپیل کی ہے۔ این این آئی کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر سندھ کے صدرنثار احمد کھوڑو نے تمام وزرا ء اور پارٹی رہنمائوں کو بارش سے متاثرہ علاقوں میں نکاسی آب کی نگرانی اور امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا پابند کر دیا ہے۔ سٹاف رپورٹر کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مکہ مکرمہ سے کہا ہے مجھے طوفانی بارشوں کی باعث کراچی سمیت اندرون سندھ کے لوگوں کے لیے پریشانی ہے۔ انہوں نے وزیر صحت کو فون کر کے ہسپتالوں میں بہتر طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ قائم مقام گورنر سندھ آغا سراج درانی نے بارش سے متاثرہ علاقوں کا جائزہ لینے کے لئے شہر کے مختلف مقامات کا دورہ کیا۔ ملتان میں بارش کے بعد دنیاپور روڈ پر مکان کی چھت گرنے سے 22 سالہ شہلا بی بی اور اس کا ایک سالہ بیٹا فیضان ملبے تلے دب کر جاں بحق ہو گئے۔ چیف سیکرٹری سندھ نے جواب دیا ہے کہ جب ضرورت ہوئی پنجاب سے رابطہ کریں گے۔