اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان سے گزشتہ روز سینئر صحافیوں نے ملاقات کی۔ اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ سب کا بلاامتیاز احتساب ہوگا۔ اپوزیشن کمزور ہے ہمیں کوئی خطرہ نہیں۔ پاکستان کو فائدہ ہوا تو غیرملکی دورہ کرونگا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کو تین ماہ دیں تنقید ضرور کریں گھبراتا نہیں مسائل کے حل میں مدد ملتی ہے۔ چیئرمین نیب کو کہا ہے کہ بلاامتیاز احتساب کیا جائے۔ عوام کو زحمت سے بچانے کیلئے بنی گالہ تک ہیلی کاپٹر سے سفر کرتا ہوں۔ ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے سے متعلق حقائق سپریم کورٹ میں سامنے آجائیں گے۔ گردشی قرضے 1200 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ ماضی میں حکمران بلٹ پروف گاڑیاں استعمال کرتے رہے۔ جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کا وعدہ پورا کریں گے۔ احتساب کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ ملک میں کوئی سفارش نہیں چلے گی۔ سب کا بلاامتیاز احتساب ہو گا۔ احتساب ہونے پر کچھ لوگ کہیں گے جمہوریت کو خطرہ ہے۔ چیئرمین نیب کو کہا ہے کوئی حکومتی رکن بھی کرپشن کرے تو اس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔گورننس میں 3 ماہ میں واضح تبدیلی نظر آئے گی، کوئی وزیر مستقل نہیں، کارکردگی نہ دکھائی تو بدل دوں گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب دلیر آدمی ہیں۔ ملکی مفاد کے خلاف ہونے والے معاہدے منسوخ کر دیں گے۔ کفایت شعاری کی مہم تین ماہ جاری رہے گی۔ صحافیوں سے ملاقات کے دوران فرانس کے صدر کی 2 بار کال آئی، وزیراعظم نے کہا کہ ابھی مصروف ہوں بعد میں بات کروں گا۔ وزیراعظم نے کہا کام کیلئے 3 ماہ کا وقت دیں پھر کھل کر تنقید کریں۔ تین ماہ میں گڈ گورننس کے معاملے میں واضح تبدیلی دیکھیں گے۔ اوورسیز پاکستانیوں سے پیسہ اکٹھا کرنے کیلئے مہم شروع کریںگے۔ جی ایچ کیو کا دورہ اچھا رہا۔ دورہ میں کہا گیا کہ ادارہ آپ کے پیچھے ہے۔ امریکہ کی کوئی غلط بات نہیں مانی جائے گی۔ امریکہ سے لڑ نہیں سکتے تعلقات بہتر کریں گے۔ بین الاقوامی دورے اس وقت میری ترجیحات میں نہیں ہیں۔ ڈاکٹر عشرت حسین کفایت شعاری سے متعلق کام کر رہے ہیں۔ کفایت شعاری کی یہ مہم تین ماہ جاری رہے گی۔ عمران خان نے کہا کہ جو ٹیم چنی ہے ان کا ماضی کیا تھا اس کا ذمہ دار نہیں۔ ٹیم کو بتا دیا ہے کہ اب میں ایک روپے کی بھی ہیر پھیر برداشت نہیں کروں گا۔ احتساب کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے بارے میں لوگ کہیں گے کہ یہ اچھی چوائس ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ جمہوریت کے حامی ہیں۔ امریکہ سے لڑ نہیں سکتے، تعلقات بہتر کریں۔ انہوں نے کہاکہ آرمی چیف جمہوریت کے حامی ہیں۔وزیراعظم عمران خان سے گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ملاقات کی۔ ملاقات میں سندھ کی مجموعی صورتحال اور خصوصاً کراچی کی موجودہ صورتحال اور عوام کو درپیش مسائل پر گفتگو ہوئی۔ گورنر سندھ سے ملاقات مےں وزےراعظم نے کہا کہ شہر قائد کی عوام کے مسائل کا مکمل ادراک ہے۔ کراچی جیسے اہم شہر میں بعض مقامات پر بنیادی سہولتوں تک کا فقدان لمحہ فکریہ ہے۔ ملکی معیشت کی ترقی و استحکام میں کراچی کا کردار کلیدی ہے۔کراچی میں امن و امان کی فضا کو مزید مستحکم کرنے اور عوام کو درپیش مسائل کے مستقل حل کے لیے پی ٹی آئی حکومت ہر ممکنہ تعاون فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ حکومت کی جانب سے اعتماد کا اظہار کرنے اور اہم ذمہ داری سونپے جانے پر گورنر سندھ نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔وزیر اعظم سے ایم کیو ایم کے وفد کی بھی ملاقات ہوئی۔وفد میں خالد مقبول صدیقی، ڈاکٹر فروغ نسیم، امین الحق، کنور نوید، نسرین جلیل اور میئر کراچی وسیم اختر شامل تھے۔گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق بھی ملاقات میں موجودتھے ،سیاسی امور، صدارتی انتخاب ، صوبہ سندھ اور خصوصا کراچی اور حیدر آباد سے متعلقہ مسائل پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ وزیرِ اعظم کی جانب سے کراچی اور حیدر آباد کی عوام کو درپیش مسائل کے حل کے حوالے سے وفاقی حکومت کی جانب سے ہر ممکنہ تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ملاقات میں موجود سیاسی امور، صدارتی انتخاب، صوبہ سندھ اور خصوصاً کراچی اور حیدر آباد سے متعلقہ مسائل پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ وزیراعظم کی جانب سے کراچی اور حیدرآباد کی عوام کو درپیش مسائل کے حل کے حوالے سے وفاقی حکومت کی جانب سے ہرممکنہ تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعظم عمران خان سے گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں سندھ کی مجموعی صورتحال اور خصوصاً کراچی کی موجودہ صورتحال اور عوام کو درپیش مسائل پر گفتگو ہوئی۔ وزیراعظم نے کہاکہ شہر قائد کی عوام کے مسائل کا مکمل ادراک ہے۔ کراچی جیسے اہم شہر میں بعض مقامات پر بنیادی سہولتوں تک فقدان لمحہ فکریہ ہے۔ ملکی معیشت کی ترقی اور استحکام میں کراچی کا کردار کلیدی ہے۔ کراچی میں امن و امان کی فضا کو مزید مستحکم کرنے اور عوام کو درپیش مسائل کے مستقل حل کے لئے پی ٹی آئی حکومت ہرممکنہ تعاون فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ وزیراعظم سے ڈاکٹر عطا الرحمن نے بھی ملاقات کی۔ وفاقی وزیر شفقت محمود، چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمشن ڈاکٹر طارق بنوری، پروفیسر محمد مجاہد اور راشد خان بھی اس موقع پر موجود تھے۔ ڈاکٹر عطا الرحمن نے ملک میں ہائر ایجوکیشن اور خصوصاً سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے وزیراعظم کو مختلف سفارشات پیش کیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں تعلیم کا فروغ، نظام و نصاب تعلیم میں یکسانیت اور نوجوانوں کو سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں جدید تعلیم کی سہولیات کی فراہمی پی ٹی آئی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ ہائر ایجوکیشن کے فروغ کے لئے ماہرین کی آراءسے بھی استفادہ کیا جائے گا۔ حکومت کی جانب سے یونیورسٹیوں کو مطلوبہ وسائل کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ہرمکمن کوشش کی جائے گی۔ وزیراعظم عمران خان سے جاپان کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ نے ملاقات کی۔ جاپانی وزیرمملکت نے منصب سنبھالنے پر وزیراعظم کو مبارکباد دی اور جاپانی وزیراعظم کا پیغام پہنچا دیا۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی جا کر 4 دن ضائع نہیں کرنا چاہتا۔ بھارت، افغانستان، ایران، امریکہ سے پرامن تعلقات چاہتے ہیں۔ اپنے وژن کو لے کر بلاخوف آگے بڑھوں گا۔ امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ تعمیری بات چیت کی توقع ہے۔ پاکستان میں کوئی سفارش نہیں چلے گی، سب کا بلاامتیاز حساب ہو گا۔ حکومتی رکن کرپشن میں ملوث ہوا تو کارروائی ہو گی۔ سابق حکمرانوں نے غیرملکی دوروں پر اربوں روپے خرچ کئے۔ کوئی بھی وزیر مستقل نہیں، کارکردگی کی بنیاد پر تبدیل کیا جائے گا۔ جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کا وعدہ پورا کریں گے۔
اسلام آباد (فریحہ ادریس، نیشن رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد گزشتہ روز پہلی مرتبہ میڈیا سے گفتگو کی۔ وہ بات چیت کے دوران پرسکون نظر آئے اور سینئر صحافیوں کے سوالات کی بھرمار کا بھرپور جواب دیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2013ءکے مقابلے میں جب ہم خیبر پی کے میں حکومت بنا رہے تھے ہماری تیاری بہت بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے 100 دن میں ہمیں بہت سی چیزیں سمجھنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے پاکپتن واقعہ کے حوالے سے بھی تفصیل سے سوالوں کا جواب دیا۔ نہوں نے سول ملٹری تعلقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ سول ملٹری تنازعہ سابق حکومت کا پیدا کردہ افسانہ ہے اور سابقہ حکومت نے اپنی کمزوریوں کو چھپانے کیلئے یہ افسانہ تیار کیا۔
سول ملٹری