گلگت (معراج عالم) گلگت بلتستان اسمبلی کے قائمقام سپیکر اورنگزیب ایڈو کیٹ نے اشرافیہ کی تمام تفصیلات اسمبلی کے اگلے اجلاس میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے گور نر ‘ وزیر اعلی ‘ چیف سیکریٹری سمیت گریڈ 16 سے زائد تمام آفیسران کی مراعات کی تفصیلات کو اسمبلی میں پیش کرنے کے لئے باقاعدہ کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے ۔جس کے سربراہ وزیر قانون اورنگزیب ایڈو کیٹ ہوں گے جبکہ وزیر تعمیرات ڈاکٹر محمد اقبال ‘ وزیر ترقیات و منصوبہ بندی اقبال حسن ‘ وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن حیدر خان واراکین اسمبلی رضوان علی اور نواز خان ناجی کمیٹی میں شامل ہوں گے قائمقام سپیکر نے اشرافیہ کی تفصیلا ت پیش کرنے کی رولنگ اس وقت دی ہے جب رکن اسمبلی نواز خان ناجی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک چیف جسٹس ریٹائرڈہوتے ہوئے 8 کروڈ روپے کے ساتھ ساتھ گاڑی اور دیگر مراعات حاصل کر رہا ہے جبکہ اسمبلی کے ویلفئر فنڈ پر عملدر آمد نہیں ہو رہا ہے بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیر اعلی حافظ حفیظ الرحمان نے کہا کہ اسمبلی سے منظور ہونے والے بجٹ کا ایک ایک پیسہ عوام کی فلاح و بہبود کے لئے ہے 39 کروڈ روپے بجٹ تین افراد پر خرچ ہو رہا تھا ہم نے روکا تو اس خطے کا آئین معطل کیا گیا آئین کی پاسداری کے لئے دیگر صوبوں میں وکلاء سڑکوں پر نکلتے ہیں جبکہ ہمار آئین معطل ہوا تو ہمارے وکلاء نے مٹھائیاں تقسیم کیں اس قوم کی ڈائریکشن ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے جس کے لئے ایوان کر دارادا کر سکتا ہے۔ ضلع غذر میں خود کشیوں کی وجو ہات جاننے کے لئے بنائی گئی کمیٹی کے چیئر مین صوبائی وزیر تعمیرات ڈاکٹر اقبال نے ایس ایس پی غذر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سال 2010 سے 2017 تک سات سالوں میں 147 خود کشیوں کے واقعات رپورٹ ہوئی ہیں ان میں سے 116 وفات پا گئے خود کشی کرنے والوں میں 63 خواتین اور 53 مرد تھے ان میں سے 79 طلباء و طالبات تھے رپورٹ میں بتایا گیا کہ خو د کشیاں کرنے والے زیادہ تر افراد کی عمر 18 سے 25 سال کے ہیں ضلع غذر کی پولیس نے 32 خود کشیوں کے واقعات کی تحقیقات کیں تو ان میں سے 11 غیرت کے نام قتل کے واقعات تھے جبکہ دیگر وجو ہات میں غیر متوازن ‘ جوڑوں کی شادی‘ ذہنی امراض‘ مایوسی‘ معیشت‘ بے روزگاری اور فیملی تنازعات بتائی گئی ہیں۔
گلگت بلتستان اسمبلی نے اشرافیہ کی مراعات کی تفصیلات طلب کر لیں
Sep 01, 2018