لاہور (صباح نیوز) بھارت نے لوئرکلنائی اور پکل ڈل پاور ہائوسز پر پاکستان کے اعتراضات تسلیم کرلئے ہیں اور اب پاکستانی آبی ماہرین کا 2 رکنی وفد ستمبر میں بھارت کا دورہ کریگا۔ مشترکہ اعلامیہ پر دستخط ہوگئے۔ پاک بھارت انڈس واٹر کمیشن کے 2 روزہ باہمی مذاکرات میں پاکستان نے ٹھوس موقف پیش کیا اور لوئر کلنائی اور پکل ڈل پاور ہاوسز پر بھارتی انڈس واٹرکمیشن حکام کے سامنے اعتراضات رکھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی انڈس واٹرکمیشن کے9 رکنی وفدنے نئی دلی روانگی سے قبل اپنی متعلقہ وزارتوں سے رجوع کے بعد جوائنٹ ڈیکلیریشن پردستخط کر دیئے ہیں۔ ڈیکلیریشن پر دستخط تقریب میں بھارتی انڈس واٹرکمشنر پی کے سکسینا اور پاکستانی واٹر کمشنر مہر علی شاہ موجود تھے۔ پاکستانی آبی ماہرین کا 2 رکنی وفد ستمبر میں بھارت کا دورہ کریگا جس کے دوران وہ دونوں متنازع پاور ہائوسز کا معائنہ کرے گا۔یاد رہے کہ بھارت دریائے چناب پر 1500 میگاواٹ کا پکل ڈل ڈیم اور 45 میگاواٹ کا لوئر کلنائی ڈیم بنا رہا ہے جس پر پاکستان کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا تھا۔ پاکستان کا مو قف ہے کہ دونوں منصوبوں کا ڈیزائن پاکستان اور بھارت کے درمیان طے پائے جانے والے 1960 کے انڈس واٹر ٹریٹی کی خلاف ورزی ہے۔پاکستان کا مطالبہ تھا کہ پکل ڈل بجلی گھر کی اونچائی پانچ میٹر کم کی جائے اور سپل ویز کے گیٹ سطح سمندر سے مزید 40 میٹر بلند رکھے جائیں۔ 2013 ء سے اب تک ان منصوبوں پر مذاکرات کے 7 ادوار ہو چکے ہیں جن میں بھارت پاکستانی حکام کو مطمئن نہیں کر سکا ہے، سندھ طاس معاہد ے کے تحت دونوں ملکوں کا یہ 115 واں اجلاس ہے، بھارتی انڈس واٹرکمیشن کا9رکنی وفد2 روزہ مذاکرات کے بعد نئی دلی روانہ ہو گیا۔