صدارتی انتخاب:فضل الرحمٰن نے اچکزئی، پگاڑا سے مدد مانگ لی ، ہزارہ ڈیموکریٹک نے عارف علوی کی حمایت کردی

Sep 01, 2018

کوئٹہ/ اسلام آباد (آن لائن + نوائے وقت رپورٹ)جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 70سال پہلے آزادی تو مل گئی لیکن آزادی کے مقاصد آج بھی حاصل نہیں ہوئے اور ہم بین الاقوامی قوتوں کے شکنجی میں آج بھی جکڑے ہوئے ہیں متحدہ اپوزیشن نے صدارتی امیدوار کیلئے مجھ پر اعتبار کیا ہے اور امید ہے کہ پیپلزپارٹی اپوزیشن کے وحدت کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنا امیدوار دستبردار کرے گی ان خیالات کا اظہار مولانا فضل الرحمان نے کوئٹہ میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ صدارتی الیکشن میں ایک امیدوار ہوا تو اس کا مطلب ہے کہ بڑی رضامندی سے حکومت کو کامیابی کے مواقع دیے جارہے ہیں لیکن اگر متحدہ اپوزیشن کی جانب سے مجھ پر اعتماد کیا گیا ہے تو مجھے یقین ہے کہ پیپلزپارٹی بھی اسی وحدت کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنا امیدوار دستبردار کرے گی انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں متحدہ اپوزیشن کے امکانات بڑے روشن ہے اور ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان میں جمہوریت اور جمہوری ادارے مستحکم ہوں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کو آزادی حاصل کئے 70سال کا عرصہ ہوگیا ہے لیکن آج بھی ہمیں آزادی کے مقاصد حاصل نہیں ہوئے، ہماری معیشت،داخلہ اور سیاست دباؤ میں ہے اس لیے ہم پر لازم ہے کہ ہم آزادی کے عظیم و شان مقاصد حاصل کرنے کیلئے ملکر پیش رفت کریں اور پاکستانی سیاست میں ایسا کردار ادا کریں کہ جس سے محسوس ہو کہ ہم حقیقی پیشرفت کی طرف جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور صدارتی منصب تو مل جاتے ہیں اور پارلیمنٹ بھی بن ہی جاتی ہے لیکن حقیقت میں یہ منزل نہیں بلکہ منزل کی طرف گزرگاہیں ہیں تو ہمیں اب ملکر آگے بڑنا ہوگا مولانا فضل الرحمان نے پختونخواہ عوامی ملی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کا شکریہ ادا کیا کہ ان جماعت اس بڑے معرکے میں جے یو آئی ف کے ساتھ کھڑی ہے اس موقع پر پختونخواہ عوامی ملی پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ حقیقی تبدیلی تو ملک میں اس وقت آئی گی جب مولانا فضل الرحمان صدر اور عمران خان وزیرا عظم ہوں گے تاکہ برابری میں مقابلہ ہو۔ مزید برآں ہزارہ ڈیموکریٹک نے 4 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں تحریک انصاف کی حمایت کا اعلان کردیا۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ عبدالخالق ہزارہ سے پی ٹی آئی کے صوبائی صدر سردار یار محمد رند نے ملاقات کی۔ ملاقات میں ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے صدارتی امیدوار کو ووٹ دینے کا اعلان کردیا۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کو میرے نام پر رضامندی حاصل کرنے کے علاوہ کوئی مینڈیٹ دیا ہی نہیں گیا تھا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے صدارتی انتخابات کے عمل کے ساتھ جو مذاق کیا ان کی سیاسی زندگی پر اس کا داغ رہے گا۔ مولانا فضل الرحمن ہمارا پیغام لیکر گئے اور وہاں جاکر خود امیدوار بن گئے۔ مولانا فضل الرحمن نے ہمیں کہا کہ صرف وہی نواز شریف کو منا سکتے ہیں اور مسلم لیگ ن سے کہا کہ وہی آصف زرداری کو راضی کرسکتے ہیں، ہم نے ایلچی بنایا وہ خود امیدوار بن گئے۔ مولانا فضل الرحمن کی یہ چال ان کے کیریئر پر داغ ہے۔ متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دعوی کیا ہے کہ حزب اختلاف کی جماعتیں ملک کو بین الاقوامی معیشت اور سازشوں سے آزاد کرانے کی جدوجہد کر رہی ہیں۔ وہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی سے ملاقات کے موقع پر ذرائع ابلاغ سے بات چیت کر رہے تھے۔ جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سربراہ نے محمود خان اچکزئی اور ان کے رفقا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ صدارتی انتخاب میں وہ ان کی بھرپور حمایت کر رہے ہیں۔ ایم کیو ایم اور جی ڈی اے نے پی ٹی آئی کے صدارتی امیدوار کی حمایت برقرار رکھنے کافیصلہ کیاہے ۔ پیر پگارا نے بھی فضل الرحمن کودعا پراکتفا کرنے کا اشارہ دیدیا، تفصیلات کے مطابق ایم کیوایم نے ,پیغام بھجوادیا کہ اب وہ مولانا فضل الرحمن کو ووٹ نہیں دے گی ۔مزید براںمولانا فضل الرحمن نے صدارتی انتخاب کے سلسلے میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر سردار اختر مینگل سے ملاقات کی۔ عبدالغفور حیدری‘ جہانزیب‘ جمالدینی اور مولانا صلاح الدین بھی ملاقات میں موجود تھے۔

مزیدخبریں