نئی دہلی( آن لائن + کے پی آئی + نیٹ نیوز) مودی سرکار نے بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں 19 لاکھ سے زائد افراد کی شہریت ختم کرتے ہوئے انھیں ’غیر ملکی‘ قرار دے دیا۔مودی سرکار کی جانب سے بھارت کو ہندو ریاست بنانے کے منصوبے پر کام تیزی سے جاری ہے اور مسلمانوں کے بعد دیگر اقلیتوں کا بھی بھارت میں رہنا مشکل کردیا گیا ہے۔انتہا پسند حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے بعد آسام میں بھی مسلمانوں کو نشانے پر رکھ لیا۔ حکومت نے آسام کے 19 لاکھ افراد سے بھارتی شہریت چھین لی ہے جن میں سے زیادہ تر مسلمان ہیں جنہیں بنگلہ دیشی قرار دے دیا گیا ہے۔نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کی حتمی فہرست سے ان لوگوں کے نام نکال دیے گئے جو یہ ثابت نہ کرسکے کہ وہ 24 مارچ 1971 کو یا اس سے پہلے آسام پہنچے تھے۔ ان میں ہندو بھی شامل ہیں۔ بھارتی حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ لوگ بنگلہ دیش سے غیر قانونی طور پر نقل مکانی کرکے آسام میں آباد ہوگئے تھے۔ ان 19 لاکھ افراد کو اپیل کیلئے چار ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔بھارتی اقدام سے اب مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے 19 لاکھ سے زیادہ افراد نہ صرف بے گھر ہو گئے ہیں بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اب انہیں جیل میں ڈال دیا جائے گا جس کے لیے پہلے سے ہی آسام میں دس جیلوں کی تعمیر جاری ہے۔ ایک جیل میں تین ہزار افراد تک کو قید کرنے کی گنجائش ہے۔ مودی سرکار نے ریاست آسام میں ممکنہ احتجاج کو طاقت کے زریعے دبانے کا منصوبہ بھی بنایا ہوا تھا۔ علاقے میں صورتحال پر قابو رکھنے کیلئے 60 ہزار پولیس اہلکار اور 19 ہزار پیرا ملٹری اہلکار تعینات کر دئیے گئے۔ احتجاج کرنے والوں کو ملک بدر کرنے یاجیلوں میں ڈالنے کی تیاری کر لی گئی ہے۔ ریاست آسام نے ’غیر ملکی دراندازوں‘ کو الگ کرنے کے مقصد سے این آر سی کی حتمی فہرست جاری کی گئی جس میں 3 کروڑ 29 لاکھ لوگوں نے دستاویزات جمع کروائی تھیں تاہم حتمی فہرست میں 3 کروڑ 11 لاکھ لوگ شامل کیے گئے۔فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شہریت سے محروم کیے جانے والے افراد میں زیادہ تر مسلمان ہیں۔واضح رہے کہ آسام کی آبادی 3 کروڑ 30 لاکھ افراد پر مشتمل ہے جس میں تقریباً 90 لاکھ بنگالی نسل کے لوگ بھی شامل ہیں جن میں مسلمانوں کی اکثریت ہے جبکہ برطانوی دور اور 1971 میں بنگلہ دیش کی جنگ کے وقت بھی کافی لوگ وہاں آکر آباد ہوئے۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کی جانب سے شہریت کی فہرست جاری کرنے کے عمل کو ناقدین لاکھوں مسلمانوں کو بھارت سے بے دخل کرنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔ مرکزی حکومت نے 20 ہزار اضافی پیراملٹری اہلکار آسام بھجوائے جبکہ فسادات کے خطرے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے 4 سے زائد افراد کے اکٹھے ہونے پر بھی پابندی عائد کردی گئی۔حکومت کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کے نام حتمی فہرست میں شامل نہیں وہ 60 سے 120 روز میں غیر ملکی ٹریبونل میں اپیل کرسکتے ہیں۔تاہم اس عمل میں اس سے قبل بھی خامیوں کا انکشاف ہوچکا ہے جس میں آسام سے تعلق رکھنے والے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ہی وزیر نے کہا تھا کہ اس فہرست میں متعدد اصلی بھارتیوں کو بھی درج نہیں کیا گیا۔بھارتی حکومت کے مطابق اس فہرست میں صرف ان لوگوں کو شامل کیا گیا جو 1971 سے پہلے بھارت میں رہائش پذیر ہونے کے دستاویزی ثبوت فراہم کرسکے۔یہ بات بھی مدِنظر رہے کہ شہریت ثابت کرنے کا یہ عمل کافی پیچیدہ اور انتہائی کم شرح خواندگی والی ریاست کے لیے مشکل ثابت ہوا جہاں اکثر کے پاس ضروری دستاویزات ہی موجود نہیں۔ ملک بھر میں ہندوں کی بڑی تعداد نے اسے ایک جرات مندانہ اقدام قرار دیا ہے اور حکمران ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کی ایک ایسے کام کے لیے تعریف کی ہے بقول ان کے جسے کرنے کی دوسری ریاستی حکومتوں میں ہمت نہیں تھی۔لیکن انڈیا کی اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم نریندر مودی کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ خاندانوں کو الگ کر رہے ہیں اور لاکھوں لوگوں کو راتوں رات درحقیقت بیریاست بنا رہے ہیں۔انڈیا کے اپوزیشن رہنما اور کانگریس پارٹی کے صدر راہول گاندھی نے کہا ہے کہ اس فہرست نے لوگوں میں بڑہے پیمانے پر عدم تحفظ پیدا کر دیا ہے۔آسام کی ہمسایہ ریاست مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتا بنرجی اس کی سب سے زیادہ نقاد رہی ہیں۔ انھوں نے خون خرابے کی پیش گوئی کی اور کہا کہ اس عمل سے جمہوریت کا مذاق اڑ رہا ہے۔ این آر سی کے سربراہ پرتیک ہجیلا نے نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ اس فہرست سے نکالے جانے والے افراد مختلف مذاہب اور مختلف گروہوں کے لوگ تھے۔ سٹیزن فار جسٹس اینڈ پیس نامی تنظیم کے زمسار علی نے آسام میں اس طرح کی 51 خود کشیوں کی فہرست فراہم کی ہے جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعات شہریت کے متوقع نقصان پر صدمے اور تنا سے جڑے ہوئے ہیں۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مودی سرکار کے ہاتھوں مسلمانوں کی نسل کشی کی اطلاعات سے دنیا بھر میں خطرے کی گھنٹیاں بج اٹھنی چاہئیں۔ وزیراعظم عمران خان نے بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزن کے تحت تقریباً 19 لاکھ افراد کو شہریت سے محروم کرنے پر ردعمل دیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ 'ٹوئٹر' پر جاری بیان میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 'ہندوستانی اور عالمی میڈیا میں مودی سرکار کے ہاتھوں مسلمانوں کی نسل کشی کی اطلاعات سے دنیا بھر میں خطرے کی گھنٹیاں بج اٹھنی چاہئیں۔' کشمیر پر غیر قانونی قبضہ مسلمانوں کے خلاف ایک بڑی حکمت عملی کا حصہ ہے۔