واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ) مقبوضہ کشمیر میںبھارتی فوج کم عمر نوجوانوں کو گرفتار کر رہی ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق 13 سالہ فرحان فاروق کو مسجد سے واپسی پر گرفتار کیا گیا۔ فرحان اب بھی سرینگر سے دس کلو میٹر دور پولیس سٹیشن میں قید ہے۔ فرحان ان ہزاروں کشمیریوں میں سے ایک ہیں جو بغیر الزام جیلوں میں ہیں فرحان کی مان نازیہ روز بیٹے سے ملنے تھانے جاتی ہے لیکن ملاقات نہیں ہوتی۔ نازیہ نے اخبار سے گفتگو میں کہا کہ بغیر قصور بیٹے کو پریشان دیکھنا تکلیف دہ ہے۔ بچوں کو گرفتار کرنے والا بھارت کچھ بھی کر سکتا ہے۔ ہر گھر پر خوف کا ڈیرہ ہے۔ امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ پہلے گرفتاریاں پتھر مارنے پر ہوتی تھیں اب صرف پتھر مارنے کے شبے میں دھر لیا جاتا ہے۔ سرینگر جیل کے باہر گفتگو کرتے کشمیری نے کہا کہ سارا کشمیر اب جیل میں ہے کچھ لوگ اندر ہیں کچھ ہماری طرح باہر مہیں مسلح فوجی دیواریں پھلانگ کر گھرون میں گھستے ہیں۔ امریکی خبر ایجنسی نے کہا ہے کہ مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں سب اچھا کی رپورٹ دینے کی کوشش کی ہے۔ مودی سرکار نے انٹرنیٹ موبائل فون لینڈ لائن فون اور کیبل ٹی وی پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ مواصلات پر پابندی سے مقبوضہ کمشیر کی سوا کروڑ آبادی متاثر ہو رہی ہے۔ مودی سرکار بتانا چاہتی ہے کہ اس کے حالیہ اقدامات کو مقبوضہ کشمیر میں مقبولیت حاصل ہے۔ دریں اثناء الجزیرہ کا کہنا ہے کہ جھوٹ کی بنیاد پر کھڑا بھارتی میڈیا تعصب کو فروغ دینے میں مصروف ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے حالات نارمل دکھانے والی تمام رپورٹس جھوٹی ہیں۔ نہتے عوام پر بیلٹ گنز کے وار پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔