کابل/ واشنگٹن/ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے امریکی فوج کے انخلا کے بعد کابل ایئرپورٹ کے رن وے پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ امریکا کی شکست افغانستان پر حملہ کرنے والوں کے لیے ایک سبق ہے۔ افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا مکمل ہوگیا۔ کابل ایئرپورٹ کا انتظام سنبھالنے کے بعد طالبان نے ہوائی فائرنگ کرکے جشن منایا اور شکرانے کے نوافل ادا کئے۔ ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل ائیر پورٹ کا دورہ بھی کیا۔ ترجمان طالبان نے ایئرپورٹ سکیورٹی پر مامور طالبان کے دستے سے مختصر خطاب میں کہا کہ قوم کو مبارک باد دیتا ہوں۔ ہم افغانستان پر مسلط نہیں ہوئے بلکہ عوام کے خادم ہیں۔ بعد ازاں ترجمان طالبان نے کابل ایئرپورٹ کے رن وے پر کھڑے ہوکر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج کا دن تاریخی دن ہے۔ قوم سے عہد کرتے ہیں کہ اسلامی روایات، آزادی اور خود مختاری کی حفاظت کریں گے۔ ہم دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ ہم امریکہ کے ساتھ بھی ورکنگ ریلیشن شپ چاہتے ہیں۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانوں سے کہتا ہوں ہم نے آزادی حاصل کر لی ہے۔ ہمیں متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا۔ لڑنے والے گروہ ملکی مفادات کے خلاف ہیں۔ تمام افغان ملک اور مذہب کیلئے متحد ہو جائیں۔ علاوہ ازیں ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ امریکہ ایشیائی ممالک میں در اندازی کیلئے مضبوط فوجی اڈا بنانے افغانستان آیا تھا۔ امریکہ کے افغانستان آنے کی ایک وجہ یہاں کے قدرتی وسائل کو لوٹنا بھی تھا۔ دنیا کو باہمی تعلقات کی بنیاد پر ہمیں تسلیم کرنا چاہئے۔ نئی حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی کوشش کرے گی۔ امریکہ سمیت دنیا کے تمام ممالک ہمیں پہچانیں۔ یقین دلاتے ہیں افغانستان کی سرزمین کسی ملک یا کسی کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔ طالبان رہنما انس حقانی نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ افغانستان پر امریکی اور نیٹو فورسز کا 20 سالہ قبضے کا خاتمہ ہو گیا۔ دوسری طرف افغانستان کے صوبے پنج شیر میں طالبان اور مزاحمتی فورس کے درمیان جھڑپیں جاری رہیں۔ طالبان نے وادی پنج شیر کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ پنج شیر میں طالبان مخالف قومی مزاحمتی فورس (این آر ایف) کے ترجمان فہیم دستی نے بتایا کہ جھڑپوں میں کم از کم 30 طالبان جنگجو مارے گئے اور 15 زخمی ہوئے۔ پنج شیر میں افغان مزاحمتی تحریک کے رہنما احمد مسعود کا کہنا ہے کہ اگر طالبان طاقت کی تقسیم کے معاہدے پر راضی ہو جائیں تو وہ ان کے خلاف مزاحمت ختم کر دیں گے۔ احمد مسعود نے دعویٰ کیا کہ ان کی مزاحمتی تحریک کو کوئی بیرونی مدد نہیں مل رہی۔ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کا کہنا ہے کہ افغانستان سے امریکی سفارتی مشن معطل کر کے قطر منتقل کر دیا ہے۔ افغانستان سے فوجی انخلا مکمل ہونے کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی کے سائے میں انخلا کا آپریشن مکمل کیا۔ طالبان کے ساتھ مستقبل میں بات چیت امریکا کے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے ہو گی۔ افغانستان کو اکیلا نہیں چھوڑا جائے گا۔ افغانستان کے عوام کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد جاری رہے گی۔ یہ امداد طالبان کو نہیں بلکہ این جی اوز کے ذریعے عوام تک پہنچائی جائے گی۔ امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان سے ایک لاکھ 23 ہزار سے زائد افراد کو بحفاظت منتقل کیا گیا۔ اب بھی افغانستان میں 200 کے قریب امریکی موجود ہیں افغانستان میں رہ جانے والوں کو نکالنا مشکل ضرور ہو گا اور اس مقصد کے لیے زمینی راستے استعمال کیے جائیں گے۔ طالبان نے بھی یقین دہانی کروائی ہے کہ سفری دستاویزات رکھنے والوں کو ملک سے جانے کی اجازت ہوگی۔ طالبان کو کہا ہے کہ بیرون ملک جانے والوں کو نہ روکا جائے۔ ایک امریکی جنرل نے کہا ہے کہ امریکی فوج نے روانگی سے قبل کابل ہوائی اڈے پر کئی طیاروں اور بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ ساتھ ایک ہائی ٹیک راکٹ ڈیفنس سسٹم کو ناکارہ بنا دیا۔ سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل کینتھ میکینزی نے کہا کہ طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد 2 ہفتوں میں انخلاء مکمل کرنے سے قبل 73 طیارے تقریباً 70 ایم آر اے پی مسلح ٹیکٹکل بکتر بند گاڑیاں ناکارہ بنا دیں ہیں‘ راکٹ ڈیفنس سسٹم بھی تباہ کر دیا ہے۔ افغانستان پر طالبان کے مکمل کنٹرول کے بعد یہ پہلی بار ہوا ہے کہ اقوام متحدہ کا اسلام آباد سے جانے والا خصوصی طیارہ مزار شریف ائر پورٹ پر اترے بغیر واپس آ گیا۔ گزشتہ روز آخری امریکی فوجی بھی افغانستان چھوڑ گیا۔ افغان حکام نے نوٹم جاری کیا ہے کہ کابل کی فضائی حدود بغیر ٹریفک کنٹرول کے ہے۔ طالبان نے امریکی انخلا کے بعد کابل ائرپورٹ پر اذان دی اور نماز ادا کی۔ دریں اثنا ملا ہیبت اﷲ اخونزادہ کی سربراہی میں طالبان کی رہبری شوریٰ کا اجلاس ہوا۔ ترجمان طالبان ذبیح اﷲ مجاہد نے کہا کہ رہبری شوریٰ کا اجلاس قندھار میں 3 روز جاری رہا۔ اجلاس میں سیاسی‘ سماجی‘ سکیورٹی صورتحال پر بحث ہوئی۔ نئی اسلامی حکومت کے قیام سے متعلق مشاورت ہوئی۔ نیٹو سیکرٹری جنرل سٹولٹنبرگ نے کہا ہے کہ امدادی سامان کو پہنچانے اور شہریوں کے انخلاء کیلئے کابل ائر پورٹ کھلا رکھنا ضروری ہے۔ امریکی فوج کے انخلاء کے بعد طالبان کی اعلیٰ قیادت نے بانی امیر ملا عمر کی قبر پر حاضری دی۔ امریکی جنگی طیارے اور ہیلی کاپٹرز طالبان کی تفریح کا سامان بن گئے۔ طالبان رہنماؤں نے امریکی فوج کے چھوڑے گئے طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کے ساتھ تصاویر بھی بنوائیں جبکہ جنگجو ان طیاروں اور ہیلی کاپٹرز کے ساتھ شغل میں مصروف ہو گئے۔ کوئی جنگجو ہیلی کاپٹر پر چڑھ بیٹھا تو کسی نے طیارے میں پائلٹ کی نشست سنبھال لی۔ افغان طالبان نے معاہدے کے تحت امریکی شہریوں کو کابل ائرپورٹ پہنچایا۔ امریکی اہلکار کا کہنا ہے کہ طالبان کے ساتھ طے کردہ انتظام خوبصورتی سے چلتا رہا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق افغانستان سے آنے والے 42 امریکی فوجی اسلام آباد سے امریکہ روانہ ہو گئے ہیں۔