اسلام آباد(نا مہ نگار)وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن نے برطانیہ کے فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈویلپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کی جانب سے 27اگست کو پاکستان اور برطانیہ کے درمیان سفری پابندیوں کے حوالے سے اٹھائے جانے والے خدشات پر کہا ہے کہ پاکستان میں بلاشبہکرونا وائرس کی چوتھی لہر جاری ہے لیکن پاکستان کی حکومت نے اس وبا سے نمٹنے کے لئے کامیاب حکمت عملی اختیار کی اور ہمارے نتائج زیادہ ٹیسٹنگ والے ممالک سے کہیں زیادہ بہتر ہیں۔ بدھ کو جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ برطانوی ادارے نے اپنے نوٹ میں پاکستان کے آفیشل ڈیٹا کا حوالہ دیا جو بنیادی طور پر بھارتی (انڈین) ڈیلٹا وائرس ہے۔ حوالہ دیئے گئے بیٹا کیسز 9اپریل 2021اور 7جولائی 2021کے درمیان حاصل کئے گئے نمونوں میں سے ہیں، اگست 2021میں زیر بحث بیٹا ویرینٹ کیسز کی شناخت نہیں ہوئی۔ وزارت قومی صحت نے کہا کہ پاکستان میںکرونا وائرس کے مجموعی اور مثبت کیسز کی شرح ایران اور عراق جیسے ممالک کے مقابلے میں انتہائی کم ہے جو ایمبرلسٹ میں شامل ہیں ۔ برطانیہ جانے والے مسافروں میں ٹیسٹ کی شرح سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں اطراف کے مسافروں کیلئے زیر بحث بنیادی مسئلہ کو حل کرنے پر توجہ کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کی جانب سے حالیہ نوٹ میں تجویز کردہ حل میں تین اقدامات کا ذکر ہے جن میں ڈبلیو ایچ او کی منظور شدہ ویکسین کو لازمی قرار دینا، سفر سے 72 گھنٹے قبل پی سی آر ٹیسٹ اور پری بورڈ ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ شامل ہیں، یہ تینوں اقدامات پر اگر مناسب طریقے سے عمل کیا جاتا ہے تو مسافروں میں وائرس کے امکانات کم کئے جا سکتے ہیں۔ وائرس فری سفر کو یقینی بنانا زیادہ موثر ہے بجائے اس کے کہ 220ملین سے زائد آبادی والے ملک میں وبا کی پیمائش کی جائے اور اسے انفیکشن کی منتقلی کے امکان کیلئے استعمال کیا جائے۔
پاکستان میںکرونا کیسزکی تعداد دیگر ممالک سے کہیں کم ہے ، وزارت قومی صحت
Sep 01, 2021