مکرمیٖ!14 اگست کو گریٹر اقبال پارک واقعہ میں بغیر انکوائری کسی بھی پولیس افسر یا اہلکار کو غفلت یا غلطی ثابت ہوئے بغیر سزا دینا نا انصافی ہے ڈی آئی جی آپرشن پولیس،ایس ایس پی آپریشنر سمیت دیگر پولیس افسروں کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا اس پر ہم پنجاب حکومت کے فیصلے بارے یہی کہیں گے کہ،،گرا گدھے سے غصہ کمہار پر،،والی مثال فٹ ہوتی ہے عورت عزت،وقار،تقدس حرمت کا نام ہے دین اسلام میں عورت کو بہت بڑا مقام حاصل ہے اس کی حقوق کی پاسداری کا کہا گیا ہے اب عورت پر بھی لازم ہے کہ وہ بھی اسلام کے قوانین کو اپنائے اس کی حدود و قیود کو اپنا شعار بنائے۔ ہمارے ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی متعدد شقیں فحاشی و عریانی کی نفی،بیہودہ فرسودہ رسومات کا تدارک،فحش مواد دکھانے،عریاں و نیم عریاں لباس زیب تن کر کے معاشرے میں بیہودگی پھیلانے کے خلاف ایک بند ہے اور لا کمیشن آف پاکستان کے تحت منظورقوانین موجود ہیں کہ فحاشی و عریانی کا سبب بننے والے لوازمات حتی کہ لباس کی حدود و قیود کی خلاف ورزی کے مرتکب ہونے والوں کے خلاف قانونی کاروائی سزا اور جرمانوں کا قانون موجود ہے۔جب کسی گھر یا پرائیویٹ جگہ پر پولیس غیر اخلاقی پروگرام مرتب کرنے والوں کو گرفتار اور ان پر مقدمات قائم کرتی ہے اس وقت یہ واویلا نہیں ہوتا کہ گھر کی چار دیواری کے اندر جو مرضی کرے کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ ان کے خلاف کاروائی کرے بلکہ ریاست اور ریاستی اداروں کا موقف ہوتا ہے کہ کسی بھی گھر،گیسٹ ہاؤس کے اندر غیر اخلاقی پروگرام آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے اگر وہاں قانونی کاروائی ہو سکتی ہے تو سر عام فحش لباس پہننے والوں اور ٹک ٹاک پر گانے رومانس اور ڈانس کرنے والوں کیخلاف کاروائی کیوں نہیں کی جاتی اگر اس پر قانونی کاروائی شروع ہو جائے تو معاشرے میں پھیلتی بے راہ روی،فحاشی و عریانی کا خاتمہ بھی ہو جائے۔ (چودھری فرحان شوکت)