گدھوں کی افزائش ! 

بعض خبریں اتنی دلچسپ ہوتی ہیں کہ انہیں پڑھ کر قاری کتنی ہی دیر تک انکے نشے میں رہتا ہے۔ ایسی ہی ایک زبردست خبر گدھوں کے حوالے سے ہے جو گذشتہ روز ایک قومی روزنامے میں چھپی ہے۔خبر یہ ہے کہ حکومت ِپنجاب کی جانب سے اوکاڑہ شہر میں گدھوں کا پہلا سرکاری فارم تیار کر لیا گیا ہے جہاں بہادر نامی اس فارم میں اعلیٰ نسل کے گدھوں کی افزائش پر کام کیا جارہا ہے ۔ یہ خبر جہاں دلچسپ ہے وہاںاس اعتبار سے اہم بھی ہے کہ خواہ صوبائی سطح پرہی سہی ملکی تاریخ میں پہلی بارکسی بھی حکومت نے اعلانیہ طور پرگدھوں کی افزائش کا جرأت مندانہ قدم اُٹھایا ہے۔ ایسا نہیں کہ گذشتہ حکومتوں نے گدھا پروری کے حوالے سے بالکل ہی کوتاہی برتی ہو،اس سے پیشتر بھی مختلف ادوار میں صوبائی اور وفاقی حکومتیں کسی نہ کسی شکل میں گدھوں کی افزائش اور سرپرستی کا فریضہ ادا کرتی رہی ہیں لیکن جیسا کہ میں نے اوپر بتایا ہے ملکی تاریخ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ’’ گدھا پروری‘‘ کو سرکاری سطح پر ’’پروموٹ‘‘ بھی کیا جارہا ہے جس کا ’’کریڈٹ‘‘ بلاشبہ موجودہ حکومت کو دینا پڑیگا۔ایک ایسے وقت میں جبکہ ملک کو قومی و بین الاقوامی سطح پر بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے سرکاری سطح پر گدھوں کی افزائش کا خصوصی منصوبہ یقینا حکومتی’’ تھنک ٹینک‘‘ کی دوررس سوچ کا نتیجہ ہے جو حکومتی اندازوں کے مطابق موجودہ حالات میں ملک کو درپیش اندرونی و بیرونی مشکلات کے خاتمے کیلئے ’’گیم چینجر‘‘ ثابت ہوسکتا ہے جس کے نتیجے میں پنجاب حکومت کے وہ ناقدین جو صوبے میںبڑھتی ہوئی مہنگائی،بے روزگاری اوربد انتظامی کو جواز بنا کر بزدار حکومت کی کارکردگی پر سوال اُٹھاتے ہیں اُنکی بولتی بند ہو جائیگی۔ البتہ اس سلسلے میں چند ایک چھوٹے چھوٹے سوال ہیں جن کا جواب دینا پنجاب حکومت کے ترجمانوں کی ذمہ داری بنتا ہے۔ پہلا سوال یہ ہے کہ ہمارے جیسے ملک میں جہاں کہ گدھوں کی پہلے ہی خاصی بہتات ہے اور ایک ڈھونڈو ہزار گدھے ملتے ہیں۔وہاں حکومت عوام کے پیسوں سے سرکاری سرپرستی میں گدھوں کی افزائش کے اس منصوبے سے کس قسم کے سیاسی و غیر سیاسی مقاصدحاصل کرنا چاہتی ہے ۔یہ بات بھی وضاحت طلب ہے کہ حکومت کے پاس وہ کونسا پیمانہ ہے جس کے تحت وہ اعلیٰ اور ادنیٰ نسل کے گدھوں میں تفریق کریگی ۔کیا اس کی بنیاد گدھوںکا رنگ ،نسل اور شجرہ نسب ہوگا یا اس کا تعین گدھوں کی عقل و خرد کی بنیاد پر کیا جائے گا۔یہ وضاحت اس لئے ضروری ہے کیونکہ خبر کے مطابق فارم میں صرف اعلیٰ نسل کے گدھوں کی ہی افزائش ہوگی جس کے نتیجے میں خدشہ ہے کہ تعصب پر مبنی حکومت کی اس پالیسی سے حکومتی فارم کیلئے منتخب اورنظر انداز ہونے والے ہر دو قسم کے گدھوں میں نسل پرستی کو فروغ ملے گا جو کسی طرح بھی مناسب نہیں ہے۔اسکے علاوہ ذہن میں ایک سوال یہ بھی آتا ہے کہ کیا حکومت اس منصوبے کے تحت صرف گدھوں کی افزائش پر ہی توجہ دے گی یا افزائش کے ساتھ ساتھ اِن گدھوں کی تربیت کا بھی کوئی خاص اہتمام کیا جائیگا  حکومتی تربیت کے بعد یہاں سے فارغ التحصیل گدھوں کا مستقبل کیا ہوگا اور انہیں کہاں کھپایا جائیگا۔واضح رہے کہ حکومت کی طرف سے کھل کھلا کر اس بڑے پیمانے پر ’’گدھا پروری‘‘ کے نتیجے میں حقوق الُوکی علمبردار کوئی تنظیم بھی یہ سوال اُٹھا سکتی ہے کہ حکومت ’’الوئوں‘‘ کے مقابلے میں ’’گدھوں‘‘ کو کس بنیاد پر ترجیح دے رہی ہے۔ کسی بھی مو قع پر کوئی’’ اُلو باٹا‘‘ قسم کا اُلو یا اُلو کا پٹھہ یہ اعتراض کر سکتا ہے کہ گدھوں کے مقابلے میں وہ کونسی حماقت اور بیوقوفی ہے جو الوئوں میں نہیں ہے۔ یہ سب تحفظات اپنی جگہ پر پتا نہیں کس حد تک درست ہیں اور حکومتی ترجمان اِن کا کیا جواب دیتے ہیں لیکن جب سے میں نے یہ خبر پڑھی ہے اردو ادب کے ایک ادنیٰ طالب علم کے طور پر ایک سوال میرے اپنے ذہن میں بھی مسلسل گردش کررہا ہے ۔وہ یہ کہ پنجاب حکومت نے گدھوں کی افزائش کے اس منصوبے کیلئے خاص طور پر اردو زبان کے بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعر ظفر اقبال کے شہر اوکاڑہ کا ہی انتخاب کیوں کیا ہے ۔ کیا حکومت ِ پنجاب نے یہ فیصلہ ماہرین کی طرف سے کسی خاص سروے کے نتیجے میں اوکاڑہ کی سر زمین اور آب و ہوا کو گدھوں کی افزائش کیلئے موزوں قرار دیئے جانے کے بعد کیا ہے یا اسکے پس ِ پردہ کچھ اور محرکات ہیں۔اس حوالے سے حکومتی ترجمانوں کے علاوہ میںاوکاڑہ سے اپنے شاعر دوستوں مسعود اوکاڑوی، احمد جلیل اور خود ظفر اقبال صاحب سے بھی گزارش کروں گا کہ یہ سب احباب اپنے تجربے کی بنیاد پر بتائیںکہ اوکاڑہ کی سر زمین اور آب و ہوا میں ایسی خاص بات کیا ہے جس کی بنیاد پر حکومت نے گدھوں کی افزائش کیلئے اوکاڑہ شہر کو پنجاب کے کسی بھی دوسرے شہر پر فوقیت دی ہے۔ حالانکہ اس حوالے سے پنجاب میں جہلم اور راولپنڈی جیسے ہرے بھرے اورموزوں شہر بھی موجود ہیں جن کی فضا گدھوں کی افزائش کیلئے انتہائی موافق اور سازگار ہے۔ میں اس کالم کے توسط سے تمام ادیب برادری کی طرف سے حکومت پنجاب سے گزارش کرونگا کہ گدھوں کی افزائش کیلئے اوکاڑہ میں قائم کردہ فارم کو فوری طور پر کسی دوسرے شہر منتقل کیا جائے بصورت دیگر یہ خدشہ ہے کہ آنیوالے دنوں میں لوگ اوکاڑہ شہرکو ہم سب کے محبوب شاعر ظفر اقبال کی بجائے گدھوں کی افزائش کے حوالے سے جاننا شروع کردیں گے۔

ای پیپر دی نیشن