اسلام آباد (وقائع نگار) عدالت عالیہ میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی سماعت موقع پر عمران خان کے ہمراہ پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور لیگل ٹیم بھی موجود تھی جبکہ بابر اعوان اور ان کے بیٹے کو فہرست میں نام نہ ہونے کی وجہ سے کمرہ عدالت سے نکال دیا گیا۔سماعت کے آغاز سے قبل کمرہ عدالت میں سابق وزیر اعظم عمران خان نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو بھی کی۔اس سوال کے جواب میں کہ کیا آپ کسی مرحلے پر معذرت کریں گے، عمران خان نے جواب دیا کہ میں نے عدالت میں اپنا بیان جمع کرا دیا ہے اب اتنا خوف کیوں ہے میں تو اس پر حیران ہوں اس سوال پر کہ آپ ملک کے اگلے وزیراعظم ہیں تو عمران خان نے جواب دیا کہ یہ اللہ جانتا ہے اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کی آمد کے پیشِ نظر اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے خصوصی سکیورٹی پلان تشکیل دیتے ہوئے سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے انتظامیہ نے ایک ہزار پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیاجبکہ داخلی راستوں کو رکاوٹیں کھڑے کرکہ بند کردیا گیا عدالت نے توہین عدالت کے مقدمے کی کاروائی سائلین کے کیسوں کی سماعت کے بعد رکھی تاکہ عام لوگوں کو اس ضمن میں سکیورٹی اقدامات سے پریشانی نہ اٹھانی پڑے پولیس نے احاطہ عدالت میں صرف اسلام آباد ہائی کورٹ سے اجازت نامے کے حامل افراد داخل ہو نے دئیے جبکہ علاقہ رہائشیوں کے لیے متبادل راستوں کا انتظام کیا گیا۔