اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری  کی سیلاب متاثرین کیلئے امداد 

پاکستان کو اس وقت تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا ہے۔ جس قدر جانی و مالی نقصان ہو چکا‘ اس کا درست اندازہ لگانا مشکل ہے‘ تاہم یہ نقصان اس قدر ہے کہ جس کو پورا کرنے میں کئی برس درکار ہونگے۔ مقام شکر ہے کہ پاکستان سے باہر انسانی ہمدردی رکھنے والے ممالک بھی پاکستان اور اہل پاکستان کی ان مشکلات اور تکالیف کا احساس رکھتے ہیں اور مشکل کی ان گھڑیوں میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں‘ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئٹرس نے دفترخارجہ میں منعقدہ تقریب کے دوران اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ پاکستان مشکلات میں ڈوبا ہوا ہے۔ عوام تباہ کن مون سون اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے۔ ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے۔ اہم انفراسٹرکچر ملیا میٹ ہو گیا۔ لوگوں کے خواب چکناچور اور ان کی امیدیں دم توڑ گئی ہیں۔ تباہ کن سیلاب سے ہر صوبہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ بطور یو این ہائی کمشنر برائے پناہ گزین میں نے پاکستان کے لوگوں کی فراخدلی دیکھی ہے۔ انہوں نے اپنے محدود وسائل کے ساتھ لاکھوں افغان پناہ گزینوں کی مدد کی۔ ایسے فیاض لوگوں کی مشکلات نے میرا دل توڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ 16 کروڑ ڈالرز کی فلیش اپیل کر رہا ہے ۔چین،امریکہ،ترکیہ اور یورپ سمیت دیگرممالک نے بھی پاکستان کے سیلاب زدگان کی مالی امداد کا اعلان کیا ہے۔ وزیرخارجہ بلاول بھٹو کی اپیل پر 131 ارب روپے جمع ہو چکے ہیں جبکہ بعض ممالک اور اداروں کی طرف سے اعلان کردہ امداد پائپ لائن میں ہے۔ پاکستان کیلئے عالمی برادری کی طرف سے ہمدردی کے جذبات حوصلہ افزا ہیں۔ ان سے بلاشبہ اہل پاکستان کے حوصلے بڑھے ہیں‘ تاہم اب یہ حکومت پاکستان اور متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے کہ امدادی رقم کی مستحقین میں منصفانہ تقسیم کو یقینی بنائیں۔ تقسیم کے عمل کو مکمل طورپر شفاف رکھا جائے اور ایک پیسہ کی بھی خیانت نہ ہونے دی جائے۔ کسی بھی نوع کی بے ضابطگی یا خوردبرد سے پاکستان کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچے گا اور مستقبل میں پاکستان پر کوئی بھی اعتبار نہیں کرے گا۔ لہٰذا امانت کی پاسداری انتہائی ضروری ہے جس میں غفلت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

ای پیپر دی نیشن