سیلاب دادو داخل ، سکھر کوٹری ، گدو  بیراج پر خطراہ ایشیائی بنک 30 لاکھ ڈالر دے گا 


اسلام آباد؍ لاہور؍ کوئٹہ ؍ پشاور ؍ گوادر (خصوصی نامہ نگار+ نمائندہ خصوصی+ وقائع نگار+ بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ)  سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، متاثرہ علاقے قیامت کا منظرپیش کرنے لگے۔ 24 گھنٹے کے دوران مزید اموات ہوئیں۔ مجموعی تعداد 1192 تک پہنچ گئی ہے۔ جبکہ 10 لاکھ 57 ہزار مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ 7 لاکھ 35 ہزار مویشی بھی مارے گئے ہیں۔ سندھ، بلوچستان، خیبر پی کے اور جنوبی پنجاب میں ہر طرف پانی نے گھر گھر تباہی مچا دی ہے۔ سندھ میں ہر طرف تباہی سے گوٹھ بچے نہ گھر، سڑکیں بھی کھنڈر بن گئیں۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ہلاکتوں کی تعداد 405 تک پہنچ گئی جن میں 160 بچے بھی شامل ہیں۔ 35 لاکھ 19 ہزار ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں برباد ہونے کے ساتھ ساتھ مواصلاتی نظام ناکارہ ہوگیا جبکہ ریلوے ٹریک بھی مکمل بند ہیں۔ صوبے میں غذائی بحران کا خدشہ پیدا ہونے لگا ہے۔ ادھر کوئٹہ کے نواحی علاقے نواں کلی میں سیلابی ریلوں نے کئی خاندانوں کو بے سرو سامان کر دیا۔ حالیہ مون سون کی بارشوں نے دوسرے صوبوں کی بلوچستان کے ہر ضلع کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ   میں سیلابی پانی گھروں میں داخل ہونے سے متعدد مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ بالاکوٹ کی وادی منور میں آنے والے سیلاب کے 6 روز گزرنے کے بعد بھی علاقہ مکین گھروں میں محصور ہیں۔ پشاور سے این این آئی کے مطابق خیبر پی کے کے 17 اضلاع میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی میں 30 ستمبر تک توسیع کر دی گئی۔ دوسری طرف شمال سے آنے والے سیلاب نے دریا کے بند کو توڑنا شروع کر دیا ہے جس سے سندھ کے ضلع دادو میں 10 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے۔ دادو کے ڈپٹی کمشنر سید مرتضیٰ علی نے بتایا کہ ضلع میں 12 لاکھ افراد متاثر اور بے گھر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیرپور ناتھن شاہ اور تعلقہ جوہی میں مین نارا ویل نہر میں پانی کی سطح بڑھ رہی ہے اور جو دادو شہر سے8 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے‘ انہوں نے کہا کہ خدشہ ہے ایم این وی نہر میں پانی کی سطح بڑھتی رہی تو دادو شہر شدید متاثر ہوگا۔ لاہور سے این این آئی کے مطابق آبی ماہرین کا کہنا ہے سکھر اور کوٹری بیراج پر اگلے آٹھ روز اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔ دریا کابل اور سندھ کا 6 لاکھ کیوسک کا مشترکہ ریلا تونسہ بیراج سے ہوتا ہوا گدو بیراج کی طرف رواں دواں ہے۔ پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یہ ریلا تونسہ بیراج سے 6 لاکھ کیوسک پلس ہوکر گدو کی طرف رواں دواں ہے۔ پشاور سے بیورو رپورٹ کے مطابق خیبر پی کے میں بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث مجموعی طورپر 264 افراد جاں بحق اور 327 زخمی ہو چکے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق 15 جون سے 29 اگست تک 75  دنوں کے دوران 156 سکولز اور تعلیمی اداروں کو بھی نقصان پہنچا۔ اس دوران 9 ہزار 411 مویشی بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔ بارشوں اور سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں ڈیرہ اسماعیل خان‘ سوات‘ کرک‘ لکی مروت‘ ٹانک اور کوہستان کے علاقے شامل ہیں۔ اسلام آباد سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق چین سے مزید 2 امدادی پروازیں کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچ گئیں۔ ترجمان دفترخارجہ کے مطابق چین سے اب تک 4 امدادی پروازیں خیمے اور دیگر امدادی سامان لیکر پاکستان پہنچی ہیں۔ تین ہزار خیمے پاکستان پہنچائے گئے ہیں۔  جبکہ ضروری سامان لیکر جمہوریہ ترکیہ سے چھٹی پرواز کراچی پہنچ گئی۔   کوئٹہ سے بیورو رپورٹ کے مطابق مشیر داخلہ بلوچستان میر ضیاء اللہ لانگو اور چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے 34 اضلاع میں سیلاب کے باعث 13 لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ 250 سے زائد افراد جاں بحق۔ 2 ہزار 1 سو 98 کلومیٹر سڑکیں‘ 25 ڈیم متاثر ہوئے ہیں۔ 25 شلاہراہیں متاثر اور ایک ریلوے پل ٹوٹا ہے۔ 29 ہزار لوگوں کو اب تک ریسکیو کیا گیا ہے۔ 40 ہزار ٹینٹ فراہم کئے گئے ہیں۔ سیلاب زدگان کے فنڈ میں کسی کی کرپشن برداشت نہیں کی جائے گی۔  ڈیم ٹوٹنے کی تحقیقات اینٹی کرپشن اور نیب سے کرائیں گے۔ صوبے میں گیس 3 جبکہ بجلی 4 ستمبر تک مکمل طورپر بحال کر دی جائے گی۔ یہ بات انہوں نے منگل کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ مشیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ 13 جون 2022ء سے شروع ہونے والی غیر معمولی مون سون کی بارشوں نے 30 سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ صوبے میں امسال 411 فیصد زیادہ ریکارڈ بارش ہوئیں۔ انہوں نے  کہا کہ حکومت بلوچستان نے 14 اضلاع کیلئے 3 ارب روپے کا اجراء کیا ہے۔  علاوہ ازیں گزشتہ روز سوئی نہر سانگھڑ میں قیصر گاؤں کے مقام پر شگاف پڑ گیا جس سے پانچ دیہات زیر آب آ گئے۔ کوئٹہ سے بیورو رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے بلوچستان کے سیلاب متاثرین کیلئے 8 ٹرک امدادی سامان لیکر پاک ایران سرحد گبد 250 بارڈر پہنچ گئے جن میں ایک ہزار  ٹینٹ، 4  ہزار کمبل اور 2 ہزار مچھر دانیاں و دیگر امدادی سامان شامل ہے۔ اسلام آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق  ایشیائی ترقیاتی بنک (اے ڈی بی) نے پاکستان میں سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے 30 لاکھ ڈالر امداد کی منظوری دے دی ہے۔ پاکستان کیلئے اے ڈی بی کے کنٹری ڈائریکٹر یونگ پی  نے کہا کہ ہماری ٹیم طویل مدتی بحالی کی کوششوں میں مدد کرنے اور سیلاب سے ہونے والے نقصان کا اندازہ لگانے میں بھی مدد کر رہی ہے۔ اسلام آباد  سے وقائع نگار کے مطابق (این ڈی ایم اے) کے اعدادو شمار کے مطابق ملک کے چاروں صوبوں میں سیلاب سے  1192افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔  886لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق سیلاب کی زد میں آکر 21ہزار مکانات جزوی طورپر، 48ہزار 437مکانات مکمل طورپر تباہ ہوگئے ہیں۔ جبکہ 1335مال مویشی پانی میں ڈوب کر مرگئے ہیں۔ دریں اثناء بی آئی ایس پی کے تحت سیلاب متاثرین میں 5 روز میں 13 ارب روپے سے زائد رقم تقسیم کی گئی۔ یہ رقم تمام صوبوں کے متاثرین کو دی گئی ہے۔ بی آئی ایس پی کے تحت گزشتہ روز 89 ہزار 701 خاندانوں میں امدادی رقوم تقسیم کی گئیں۔

ای پیپر دی نیشن