وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ محکمہ موسمیات نے سندھ میں بارش کے حوالے سے پیشگوئی کی تھی لیکن بارش اندازے سے زیادہ ہوئی، بدقسمتی سے ڈیمانڈ کے مطابق ٹینٹ فراہم نہیں کر سکے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے اعتراف کیا کہ اندازے غلط ہونے کی وجہ سے ہم صحیح تیاری نہیں کرسکے، اگر پورے سندھ میں بارش ہوتی ہے تو دعا ہی کر سکتے ہیں۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ متاثرین کے گھر گر چکے ہیں، ہر جگہ پانی کھڑا ہے، ٹینٹ اور کھانے پینے کی اشیا کی ضرورت ہے، اس وقت ہمیں ملین سے زیادہ ٹینٹ کی ضرورت ہے، سندھ میں 3 ملین سے زائد کچے مکانات ہیں، آج تک میں سندھ کے 30 میں سے27 اضلاع میں جا چکا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ موہنجو دڑو میں مون سون کے دوران 11 سو ملی میٹر بارش ہوئی جب کہ بعض علاقوں میں 5 سو ملی میٹر تک بارش ہوئی ہے، اس وقت پانی نکالنے اور لوگوں کو ریلیف دینے کیلئے کام کررہے ہیں، ہمارے بند اس وقت مضبوط ہیں، ریور بند 2010 کے بعد کبھی نہیں ٹوٹے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پورے پاکستان میں پانی کے قدرتی راستوں کو بلاک کیا ہوا ہے، 15 ستمبر تک بارش کا ایک اور اسپیل آسکتا ہے، ڈیڑھ کروڑ سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں، ایک سے ڈیڑھ کروڑ لوگوں کی نقل مکانی کرنے کا اندازہ ہے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ کچے مکانات کو پکے کرنے ہوں گے، ہم نے 50 ہزار بیگز تقسیم کیے ہیں۔