حکومتیں انتخابات نہیں چاہتیں، انتظامات مکمل ہوں تو قوانین بدل دیتی ہیں، چیف الیکشن کمشنر

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خصوصی نامہ نگار) چیف الیکشن کمشنر نے کہا ہے کہ صوبے اور حکومتیں انتخابات نہیں چاہتیں جب الیکشن کمشن انتظامات مکمل کر لیتا ہے تو قوانین بدل دیئے جاتے ہیں۔ یہی اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کے وقت ہوا۔ الیکشن کمشن سے جاری اعلامیے کے مطابق مشاورتی اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ حلقہ بندیوں کا دورانیہ کم کرنے کا ارادہ ہے۔ انتخابی مہم اور اخراجات کی نگرانی ہوگی۔ انتظامات کر لئے ہیں۔ الیکشن کمشن سے جاری اعلامیے کے مطابق گزشتہ روز تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) اور پاکستان مسلم لیگ ق کے وفود کے ساتھ بالترتیب صبح 11-30 بجے اور دوپہر 2 بجے دو اجلاس منعقد ہوئے جس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کی اور کمیشن کے اراکین اور سیکرٹری کے ساتھ ساتھ دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آرٹیکل اے 140 کے تحت الیکشن کمشن صوبوں کے لوکل گورنمنٹ قوانین کے مطابق انتخابات کروانے کا پابند ہے۔ چیف الیکشن  کمشنر نے بتایا کہ امن و امان یقینی بنانے کیلئے پولیس کے ساتھ ساتھ پاک فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمشن ضابطہ اخلاق پر بھی سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرے گا اور ڈرافٹ مشاورت کیلئے سیاسی جماعتوں کو پہلے ہی بھیج دیا جائے گا۔ اس پر سیاسی جماعتیں اپنی تجاویز  دیں تاکہ آئندہ انتخابات کیلئے بہتر سے بہتر ضابطہ اخلاق شائع کیا جائے۔  الیکشن کمشن کے اعلامیے کے مطابق ٹی ایل پی کے وفد میں چودھری رضوان، محمد قاسم، ضیاء الرحمن اور چودھری اظہر شامل تھے جنہوں نے اجلاس میں شرکت کی۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ ٹی ایل پی کے وفد نے الیکشن کمشن سے کہا کہ اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات میں حکومت نے یونین کونسلوں کی تعداد 50 سے 101 اور اس کے بعد 125 کر دی، یہ حکومت کی بدنیتی تھی جس کی وجہ سے انتخابات نہیں ہوئے۔ لہذا یہ اختیارات حکومت کے پاس نہیں ہونے چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں یونین کونسلز بااختیار نہیں ہیں انہیں بااختیار بنایا جائے تاکہ بلدیاتی نظام حکومت بہتر ہو۔ انہوں نے الیکشن کمشن پر زور دیا کہ ریٹرننگ افسران عدلیہ سے تعینات نہ کئے جائیں کیونکہ وہ انتخابات کے کام پر زیادہ توجہ نہیں دے سکتے۔ انتخابات کی شفافیت یقینی بنائی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ 90 دن کے اندر انتخابات کروانے چاہئیں۔ اگر حلقہ بندیاں کروانی ہیں تو عملے کی تعداد بڑھائی جائے تاکہ جتنی جلد ممکن ہو یہ کام مکمل ہو اور اسی طرح انتخابات سے قبل امن و امان کی صورتحال بہتر بنائی جائے۔ الیکشن کمشن کے ساتھ اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ ق کی طرف سے محمد طارق حسین، فرخ خان، غلام مصطفیٰ، رضوان صادق اور حافظ عقیل جلیل شریک ہوئے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان مسلم لیگ ق کے وفد نے الیکشن کمشن کے نئی حلقہ بندی کے فیصلے کی تائید کی اور کہا کہ مردم شماری کے نتائج شائع ہو چکے ہیں لہذا نئی مردم شماری کے مطابق نئی حلقہ بندی ضرور ہونی چاہئے۔ اگر حلقہ بندی نہ کی گئی تو یہ ایک زیادتی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ صاف اور شفاف حلقہ بندی اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے۔ اس کے فوراً بعد الیکشن شیڈول کا اعلان کر دیا جائے گا۔ 

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...