لاہور+ اسلام آباد (کامرس رپورٹر+ نمانئدہ خصوصی) نگران وفاقی وزیر تجارت و صنعت گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ پاکستان نے ایکسپورٹ کلچر ہی نہیں بنایا گیا۔ ایسا نہیں ہے کہ پاکستان کے پاس برآمدات کے لئے مصنوعات نہیں ہیں۔ جیولری، فٹ وئیر، ماربل، لیدر اور فرنیچر سمیت ایسی بہت سی مصنوعات ہیں جن کی مارکیٹنگ کر کے ایکسپورٹ کو بڑھایا جا سکتاہے۔ ہمارے پاس ڈالر نہیں ہیں۔ ہمیں ایکسپورٹ بڑھا کر ڈالر کمانا ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی کار ساز کمپنی کی جانب سے گاڑیوں کا نیا ماڈل متعارف کرانے کی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ گوہر اعجاز نے کہا کہ ہماری قرض بیسڈ گروتھ ہے، ساری تکلیفوں کا ایک ہی حل ہے کہ ہمیں 80ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کرنا پڑے گی۔ میں اپنی مدت میں 80 ارب ڈالر ایکسپورٹ کا سٹرٹیجک پلان دے کر جائوں گا۔ ایکسپورٹرز کے جو بھی مسائل ہیں ان کو حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ میں جس کمپنی کی گاڑیوں کے ماڈل کی لانچنگ تقریب میں آیا ہوں میں انہیں بھی کہوں گاکہ آپ اپنی پیداوار کا پچاس فیصد ایکسپورٹ کریں۔ انہوں نے کہاکہ تین سال بعد 45لاکھ نوجوانوں نے مارکیٹ میں آنا ہے، ہمیں انہیں روزگار دینا پڑے گا۔ اس کے لئے وژن بنارہا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ ہماری پچاس فیصد معیشت دستاویزی نہیں ہے۔ پاکستان کی صرف ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ 17ارب ڈالر ہے جبکہ باقی تمام سیکٹرز کی مجموعی ایکسپورٹ کا حجم صرف 10ارب ڈالر ہے، ان کو بھی ایکسپورٹ میں اضافہ کرنا چاہئے۔ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے ایک وفد نے جمعرات کو نگران وفاقی وزیر برائے تجارت و صنعت ڈاکٹر گوہر اعجاز سے ملاقات کی۔ اجلاس کا بنیادی ایجنڈا ٹیکسٹائل سیکٹر کے لئے تجارتی مواقع بڑھانے کے لئے حکمت عملی پر غور کیا گیا اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کو درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات کے دوران وفد نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو درپیش اہم مسائل کے حوالے سے وزیر کے ساتھ جامع بات چیت کی۔ وفدکی طرف سے نمایاں کردہ اہم مسائل میں سے ایک توانائی کا ٹیرف تھا۔