لاہور (خصوصی نامہ نگار) گورنر پنجاب انجینئر میاں محمد بلیغ الرحمن اورسیکرٹری اوقاف ڈاکٹر طاہر رضا بخاری نے داتا دربارمیں منعقدہ" سہ روزہ عالمی تصوّف کانفرنس" کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عصری، تہذیبی مسائل کے حل کے لیے سیّد ہجویر کی تعلیمات سے استفادہ ضروری ہے۔ حضرت داتا گنج بخش کے افکار پر عمل پیرا ہو کر فلاحی معاشرے کی تشکیل ممکن ہے۔ برصغیر میں حضرت داتا گنج بخش کی شخصیت ان برگزیدہ ہستیوں میں سرفہرست ہے جنہوں نے اسلام کی تبلیغ و اشاعت میں تاریخ ساز کردار ادا کیا۔ آج بین المسالک ہم آہنگی اور بین المذاہب مکالمہ کے فروغ اور انتہاپسندی اور دہشت گردی جیسے عوامل کی بیخ کنی کے لیے ضروری ہے کہ ہم حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ اور اس خطے کے دیگر صوفیاء کی تعلیمات سے اکتسابِ فیض کریں۔ یہ صوفیاء امن کے علمبردار اور انسان دوستی کے امین تھے۔ ان کی خانقاہیں بلاامتیاز مسلک و مذہب ہر ایک کے لیے فیضِ عام کا ذریعہ تھیں۔ آج دنیا میں انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ اور ان جیسے دیگر صوفیاء کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا ہو گا۔ ڈائریکٹرجنرل مذہبی امور آصف علی فرخ، چیئرمین متحدہ علماء بورڈ پنجاب علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، خطیب داتا مفتی محمد رمضان سیالوی اور صاحبزادہ پیر محمد رفیق نقشبندی سمیت شامل ہیںنے بھی خطاب کیا۔ دریں اثناء استقبالیہ تقریب کے سلسلے میں بین المدارس و جامعات کے طلباء کے مابین " مقابلہ حسن قرات و مقابلہ حسنِ تقریر"کا انعقاد ہوا۔ جس میں لاہور سمیت پنجاب بھر کے 50 سے زائد کالجز، یونیورسٹیز اور مدارس کے طلباء شریک ہوئے۔ مقابلہ حسن ِ قرآت میں جامعہ یوسفیہ جائنہ سکیم لاہور کے خلیل احمد ولد غلام یٰسین نے پہلی، جامعہ ہجویریہ داتا دربار کے عبد الوہاب ولد اسحاق ابراہیم نے دوسری، جی سی یونیورسٹی لاہور کے حافظ محمد فیصل ولد محمد امجد نے تیسری اورمقابلہ حسنِ تقریری میں جامعہ حنفیہ غوثیہ کے محمد ذیشان نے پہلی، جامعہ ہجویرہ داتا دربا رکے سمیر مزمل ولد مزمل علی نے دوسری، جامعہ رضویہ مظہر الاسلام فیصل آبادکے محمد اویس ولد محمد سلیم نے تیسری نے پوزیشن حاصل کی۔ جن میں گورنر پنجاب اور سیکرٹری اوقاف نے انعامات و اعزازات تقسیم کیے۔