قانون، شاہ رخ جتوئی سے نتاشہ تک!

Sep 01, 2024

لقمان شیخ

بد قسمتی سے ہمارے ملک میں انصاف کے دو نظام ہیں. یہاں امیر کے لئے الگ اور غریب کے لئے الگ نظام ہے. امیر کے لئے سستا اور فوری جبکہ غریب کے لئے مہنگا اور دیر پا انصاف ہے. آپ کو یاد ہو گا آج سے چند سال قبل شاہ زیب قتل کیس کی میڈیا میں بہت خبریں چلیں، اس کیس پر ٹاک شاز ہوئے. یاد دہانی کے لئے اس کیس پر روشنی ڈال لیتے ہیں. 
شاہ زیب خان کراچی کا رہائشی تھا وہ بڑی بہن کے ولیمے سے واپسی گھر جا رہا تھا . اس کے فلیٹ کے نیچے اسکی  بہن سے شاہ رخ جتوئی جو کہ ایک وڈیرے کا بیٹا ہے  بدتمیزی کرتا ہے جس کے بعد شاہ زیب اور اس میں میں تلخ کلامی ہوتی ہے اور فائرنگ کے نتیجے میں شاہ زیب خان مارا جاتا ہے. اسکے بعد یہ قتل خبر بنتی ہے. میڈیا پر چلتی ہے. مقدمے میں شاہ رخ جتوئی اور اسکے وڈیرے دوست نامزد ہوتے ہیں مگر  ملزمان کی گرفتاری کے عمل میں نہ آنے کے بعد کراچی کے سماجی کارکنان کی جانب سے سوشل میڈیا پر ’جسٹس فار شاہ زیب خان‘ کے نام سے مہم چلائی جاتی ہے  اور  اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری  اس کا از خود نوٹس لیتے ہیں جس کے بعد مفرور شاہ رخ جتوئی کو دبئی، نواب سراج تالپور کو نوشہرو فیروز اور دیگر ملزمان کو سندھ کے دیگر علاقوں سے گرفتار کیا جاتا ہے. 
جون 2013 میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت دو ملزمان کو سزائے موت جبکہ دو کو عمر قید کی سزا دینے کا حکم دیا گیا تھا.
مگر ہمارا قانون اور انصاف اتنا کمزور ہے کہ سزا سنا دینے کے باوجود ان وڈیروں کا کچھ بگاڑ نہیں سکا.
وقت گزرنے کے ساتھ وڈیرے مقتول کے خاندان کو دیت دیتے ہیں ,35 کروڑ روپے اور آسٹریلیا میں فلیٹ دیتے ہیں اور معاملہ ختم ہو جاتا ہے.
اسی طرح کا ایک اور کیس آج کل میڈیا کی زینت بنا ہوا ہے. خبر کے مطابق 19 اگست کو کراچی میں کارساز روڈ پر تیز رفتار گاڑی بے قابو ہو کر راہ گیروں پر چڑھ دوڑی تھی، حادثے میں باپ بیٹی جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے تھے جبکہ پولیس نے گاڑی چلانے والی خاتون نتاشہ کو گرفتار کرلیا تھا۔حادثے میں موٹر سائیکل سوار عمران عارف اور اس کی بیٹی آمنہ جاں بحق جب کہ 4 شہری شدید زخمی ہوئے،
قارئین! نتاشہ بھی ایک امیر زادے کی بگڑی ہوئی بیوی ہے. جو کہ نشے میں گاڑی چلا رہی تھی. جس نے عام شاہراہ  کو اپنے باپ کی سڑک سمجھا اور تیز رفتاری سے گاڑی چلا کر غریب جانوں کا قتل کیا. قاتل نتاشہ کا تعلق ایک معروف برینڈ گل احمد سے ہے. شاہ زیب قتل  کی طرح اس کیس کو بھی میڈیا کی زینت بنایا جا رہا ہے. سوشل میڈیا پر آواز اٹھائی جا رہی ہے کہ مقتول کو انصاف دیا جائے اور نتاشہ کو سزا دی جائے. مگر میں پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ہمارا قانون و انصاف اتنا کمزور ہے کہ قاتل نتاشہ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا. جتنا مرضی کیس چل لے اور سزا بھی ہو جائے قاتل نتاشہ پھر بھی بے قصور ہی ثابت ہو گی. آخر میں دیت کے معاملے پر بات ختم ہو جائے گی.
شاہ رخ جتوئی سے نتاشہ تک قانون اور انصاف صرف وڈیروں اور طاقتور لوگوں کے لئے ہے. شاہ زیب، عمران عارف اور اسکی بیٹی کے لئے پاکستان میں کوئی قانون اور کوئی انصاف نہیں ہے.
یہ دراصل ہمارے سسٹم کی خرابی ہے. جب تک سسٹم ٹھیک نہیں ہو گا کسی امیر یا غریب کو انصاف نہیں مل سکتا. ہمارے عدالتی اور انتظامی  نظام میں اتنے سقم ہیں کہ مظلوم اور مقتول کو انصاف ملنا ناممکن سا ہو گیا ہے. شاہ رخ جتوئی اور نتاشہ جیسے  جاگیردار اور وڈیرے اس ملک کے قانون کو اپنے جوتے کی نوک سمجھتے ہیں. یہ لوگ پیسہ پھینک کر پولیس اور جج خرید لیتے ہیں اور جن منصف ہی بک جائے تو انصاف کون کرے گا. لہذا میں ایک بار پھر دعویٰ کرتا ہوں کہ قاتل نتاشہ کو انصاف ملے گا اور وہ با عزت طریقے سے بری ہو جائے گی کیونکہ انصاف صرف ان جیسے وڈیروں کے لئے ہے.

مزیدخبریں