سرکاری یونیورسٹیوں پر عوامی پیسہ خرچ ہوتا، کئی قانون کی خلاف ورزی کر رہی ہیں: سپریم کورٹ

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے سرکاری یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں فیکلٹی سربراہوں اور دیگر اہم خالی پوسٹیں پْر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ یونیورسٹیز قانون کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔ عدالت نے یونیورسٹیوں میں مستقل وائس چانسلرز کی تعیناتیوں کے بارے مقدمے کے 11 جولائی کی عدالتی کارروائی کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا وفاقی وزارت تعلیم کے دائرہ کار میں 12 یونیورسٹیاں آتی ہیں۔ یونیورسٹیز وائس چانسلرز، صدر، نائب صدر، رجسٹرار، فکلیٹی ہیڈ، کنٹرولر امتحانات اور ڈائریکٹر فنانس کے اہم عہدے خالی نہ رکھیں، سرکاری یونیورسٹیوں پر عوام پاکستان کا پیسہ خرچ ہوتا ہے۔ بدقسمتی سے کئی یونیورسٹیاں قانون کی خلاف ورزی کر رہی ہیں اور قانون پر عمل نہ کرنے سے یونیورسٹیوں کا معیار گر رہا ہے۔ اپنے قوانین پر عمل درآمد نہ کرنے والی یونیورسٹیز سے 14 روز میں وضاحت طلب کر لی۔ قوانین پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی تھی۔

ای پیپر دی نیشن