ساری قیادتیں فضل الرحمن کے پاس چل کر آئیں: غفور حیدری

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سیکرٹری جنرل جے یو آئی ف مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ ساری قیادتیں مولانا فضل الرحمنٰ کے پاس چل کر آتی ہیں۔ لگتا ہے کسی جماعت کے پاس ملکی مسائل کا حل نہیں۔ سیاست مولانا فضل الرحمنٰ کے گرد گھوم رہی ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ ہم نے صدر مملکت کے سامنے کوئی شرائط یا مطالبات نہیں رکھے‘ اچھے ماحول میں بات ہوئی ہے۔ وزیراعظم کی خواہش ہے کہ جے یو آئی ف حکومت کا حصہ بنے۔ ملک کے جو حالات ہیں اس میں سب کو ساتھ ملکر چلنا چاہئے۔ مولانا فضل الرحمنٰ کو حکومت میں شمولیت کی دعوت دینے کا مجھے علم نہیں۔ مولانا فضل الرحمنٰ سیاسی چشمہ ہیں۔ چشمے کے پاس ہر کوئی آتا ہے۔ وزیراعظم نے ملکی مسائل کے حل کیلئے مولانا فضل الرحمنٰ سے تعاون مانگا ہے۔ پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان ایک بیٹھ ہوئی ہے جس میں قانون سازی میں ایک دوسرے سے تعاون پر بات چیت ہوئی۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ چاہتے ہیں موجودہ سیٹ اپ تحلیل ہو جائے اندر سے تو حکومت کو بھی پتا ہے کہ حکومت صحیح نہیں چل رہی۔ جمعیت علما اسلام کے مرکزی رہنما حافظ حمداللہ نے کہا ہے جے یو آئی حکومت میں شامل ہوگی اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی حمایت کرے گی، قانون سازی کے حوالے سے افواہیں ہیں جب کچھ سامنے آئے گا تو پھر ہم اپنا مؤقف دیں گے۔نجی ٹی وی سے  گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا حکومت کی چاہ ہے جے یوآئی مخلوط حکومت میں شریک ہو یا کم از کم سپورٹ کرے، حکومت میں شمولیت اور اس کی سپورٹ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔انہوں نے واضح کیا  جو جولائی 2018 کے بعد ہماری پوزیشن تھی جے یوآئی آج بھی اسی موقف پر کھڑی ہے، ہم اپنے موقف پر کھڑے ہیں ،ہم سمجھتے ہیں  2024 کا الیکشن الیکشن نہیں آکشن تھا۔ان کا کہنا تھا میں مولانا فضل الرحمان کے ساتھ وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر زرداری کے ساتھ ہونے والی ایک بھی میٹنگ میں شریک نہیں تھا۔ ایک  سوال پر کہا  یہ سوال تو حکومت سے بنتا ہے حکومت کو ایسی کیا مجبوری ہے ؟وہ مولانا صاحب کے پاس جا رہے ہیں؟  ہمارے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں، شہباز شریف ، آصف زرداری آئیں یا پی ٹی آئی آئے سب کے لیے احترام ہو گا۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا قانون سازی کے حوالے سے افواہیں چل رہی ہیں اس حوالے سے حقیقت سامنے نہیں آئی جب حقیقت سامنے آئے گی تو جے یو آئی ف اپنا موقف دے گی۔ قانون سازی سے متعلق ہم وقت سے پہلے اپنا موقف نہیں دے سکتے ، جب کوئی قانون سازی آئی تو ہم فیصلہ کریں گے۔

ای پیپر دی نیشن