حضورؐکی خاموشی میں حکمت تھی آپؐ کو حضرت عائشہ ؓ کی پاک دامنی پر کوئی بھی شک وشبہ نہیں تھا آپؐ وحی الٰہی کا انتظار فرما رہے تھے ۔ نزول وحی میں تاخیر ہوئی تو حضور نبی کریمﷺ بھی پریشان ہو گئے ۔ تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں یا رسول اللہﷺ، یہ منافقین بالکل جھوٹے ہیں اور ام المؤمنین سچی اور پاک دامن ہیں ۔ اللہ تعالی نے آپ ؐ کے جسم اطہر کو مکھی بیٹھنے سے محفوظ رکھا ہے تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ آپؐ کو بد عورت سے محفوظ نہ رکھے ۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ حضرت عائشہ ؓ پاک ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کا سایہ زمین پر نہیں پڑنے دیا کہ اس پر کسی کے قدم نہ پڑیں تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ آپؐ کے اہل کو محفوظ نہ فرمائے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے فرمایا، اللہ تعالی آپؐ کے جوتے کے ساتھ تھوڑا سا بھی کچھ لگ جائے تو اسے اتارنے کا حکم فرماتا ہے، اللہ تعالیٰ کو آپؐ کے نعلین کے ساتھ لگنے والی تھوڑی سے آلودگی بھی گوارا نہیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ اللہ تعالی آپؐ کے اہل کی آلودگی کو گواراکرے ۔ اسی طرح بہت سارے صحابہ کرام اور صحابیات نے آپ ؓ کی پاک دامنی کی گواہی دی ۔
حضور نبی کریمﷺ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس تشریف فرما تھے۔ اللہ تعالی نے آپ ؓ کی شان میں قرآن نازل فرمایا جو قیامت آپؓ کی پاکدامنی کی گواہی دیتا رہے گا اور جو کوئی اس کا انکار کرے گا اور اس میں شک کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہو جائے گا اور ایمان کی نعمت سے محروم ہو جائے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’ بے شک وہ کہ یہ بڑا بہتان لائے ہیں تمھیں میں سے ایک جماعت ہے اسے اپنے لیے برا نہ سمجھو بلکہ وہ تمھارے لیے بہتر ہے ان میں ہر شخص کے لیے وہ گناہ ہے جو اس نے کمایا اور ان میں وہ جس نے سب سے بڑا حصہ لیا اس کے لیے بڑا عذاب ہے ‘۔ (سورۃ النور آیت : ۱۱)
یعنی اے محبوبؐ، آپ اسے اپنے لیے برا نہ سمجھے بلکہ بہتان سے بچنا تمھارے لیے بہتر ہے اللہ تعالی تمھیں جزا دے گا اوراللہ تعالی حضرت عائشہ ؓ کی شان اور ان کی برأ ت ظاہر فرمائے گا ۔ اور جنھوں نے بہتان لگایا اور جس نے اس میں سب سے بڑا حصہ لیا اس کے لیے آخرت میں بہت بڑا عذاب ہے یعنی عبد اللہ بن ابی کے لیے ۔
سورۃ النور کی آیت نمبر بارہ میں اللہ تعالی آپؓ کی شان بیان کرتے ہو ئے فرماتا ہے: ’ کیوں نہ ہوا جب تم نے اسے سنا تھا کہ مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں نے اپنوں پر نیک گمان کیا ہوتا اور کہتے یہ کھلا بہتان ہے ‘۔