بارش، سیلاب: سینکڑوں دیہات زیر آب، فصلیں تباہ، مزید 13 افراد جاں بحق: سمندری طوفان کراچی کے قریب سے گزر گیا

Sep 01, 2024

لاہور‘ گجرات‘ کراچی‘ کوئٹہ (نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ +سٹاف رپورٹر+این این آئی) سمندری طوفان اسنیٰ کراچی سمیت سندھ کی ساحلی پٹی سے دور جانا شروع  اور فی الحال خطرہ ٹل گیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق طوفان بحیرہ عرب کے شمال مشرق میں موجود ہے اور بلوچستان کی ساحلی پٹی کی جانب بڑھتے ہوئے طوفان کا رخ عمان کی جانب ہو گا جب کہ طوفان کا کسی ساحل سے ٹکرانے کا امکان نہیں اور سمندر میں ہی کمزور ہوکر ختم ہونے کا امکان ہے۔ دوسری جانب ہوا کا دباؤ شدت اختیار کر کے ڈپریشن بن چکا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق یہ سسٹم بھارتی گجرات اور راجستھان پر اثر انداز ہو گا جب کہ آئندہ 3 سے 4 روز میں یہ سسٹم مشرقی سندھ پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔ ادھر کراچی کے مختلف علاقوں میں صبح سویرے کہیں ہلکی کہیں تیز بارش ہوئی، ناظم آباد، صدر،کھارادر، ڈیفنس، کورنگی، قیوم آباد، نرسری، پی ای سی ایچ ایس اور طارق روڈ سمیت مختلف علاقوں میں صبح سویرے بارش ہوئی۔ شہر میں آج بھی وقفے وقفے سے تیز بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ سمندری طوفان اسنیٰ کے حوالے سے 7 واں الرٹ جاری کر دیا۔ اس کا کراچی سے فاصلہ تقریبا 300 کلومیٹر ہوگیا ہے جبکہ ٹھٹھہ سے 180 کلومیٹر ہے۔ بلوچستان کے حب، لسبیلہ، آواران، کیچ اور گوادر اضلاع میں یکم ستمبر تک بارش کا امکان ہے۔ سندھ اور بلوچستان کے ماہی گیروں کو یکم ستمبر تک سمندر میں نہ جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ بارش کے باعث کراچی ائرپورٹ پر آنیوالی غیر ملکی ائیرلائن کے طیارے کا رخ مسقط کی طرف موڑ دیا  گیا۔ یہ قطر ائیر لائن کی پرواز QR 610 تھی۔ ضلع دیر بالا کے سیاحتی مقام کمراٹ میں پھنسے ہوئے سیاح تیسرے روز بھی نہ نکل سکے۔ شاہراہ کی بحالی شروع کر دی گئی۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے سڑکوں کی بحالی کی ہدایت کی ہے۔ طوفان ’’اسنی‘‘ کراچی کو چھو کر گزر گیا۔ سمندری طوفان پاکستان کے ساحل سے ہٹ کر مغرب کی جانب بڑھنے لگا۔ طوفان کے اثرات کے باعث سمندر میں شدید طغیانی پیدا ہو گئی۔ طوفان کے زیراثر کراچی میں تیز ہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارش ہوئی۔ طوفانی ہواؤں سے کئی درخت اکھڑ گئے۔ بجلی کے پول گر گئے۔ بارش اور تیز ہواؤں کے باعث مختلف حادثات میں خاتون سمیت تین افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔ کئی مقامات پر درخت گرنے سے متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق طوفان کراچی سے نہیں ٹکرائے گا طوفان کے پیش نظر کراچی ائرپورٹ پر فلائٹ شیڈول ہی متاثر ہوا ہے۔ طوفان عمان میں ہی سمندر میں ختم ہو جائے گا۔ بھارتی ریاستی گجرات‘ راجستھان پر اثرانداز ہو گا۔ آئندہ تین روز میں مشرقی سندھ پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔ طوفان کے باعث ہزاروں مردہ مچھلیاں ساحل پر آ گئیں۔ ایبٹ آباد کے ایوب میڈیکل کمپلیکس میں پانی بھر گیا۔ مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ ہری پور میں لینڈ سلائیڈنگ سے متعدد مکانات کو نقصان پہنچا۔ ضلع جھل مگسی کو بھی آفت زدہ قرار دیدیا۔ ایسے اضلاع کی تعداد 11  ہو گئی۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارش اور سیلابی ریلوں کے سبب جعفرآباد، صحبت پور، بولان، لہڑی، جھل مگسی میں نشیبی علاقے زیرِ آب آ گئے۔ نصیرآباد میں ڈیرہ مراد جمالی سول ہسپتال اور پولیس تھانہ زیرِ آب آ گئے جبکہ ڈیرہ بگٹی سے آنے والا 1500 کیوسک سیلابی پانی پٹ فیڈر میں داخل ہو گیا۔ گلی سردار ساتکزئی میں 50 سے زائد مکانا ریلوں میں بہہ گئے۔ محکمہ ایری گیشن کے مطابق چھتر سے آنے والا 400 کیوسک کا ریلا ربی میں داخل ہو گیا۔ محکمہ ایری گیشن کے مطابق دریائے لہڑی سے 3600 کیوسک، ناڑی بنک سے 36 ہزار کیوسک جبکہ جھل مگسی ونگو کے علاقے باریجہ سنٹ سے بھی سیلابی ریلا گزر رہا ہے۔ یکم جولائی سے 30 اگست تک سیلاب‘ بارش سے 88 افراد جاں بحق اور 129 زخمی ہو گئے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق 958 گھروں کو نقصان پہنچا۔ 260 مکمل تباہ ہو گئے۔ بلوچستان میں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا‘ کئی کچے مکان تباہ ہو گئے۔ دکی لونی میں اغیار ندی میں ڈرائیور گاڑی سمیت بہہ گیا۔ کوئٹہ کے ماچکہ سیلابی ندی سے بچے کی نعش ملی ہے۔ قلعہ عبداﷲ میں کئی گھروں اور دکانوں کو نقصان پہنچا۔ سڑک ریلے میں بہنے سے سندھ بلوچستان شاہراہ پر ٹریفک معطل ہو گئی۔ بھمبر نالہ میں طغیانی کے باعث دو نوجوان ڈوب گئے جبکہ سیلاب 40 سے زائد دیہات زیر آب آگئے۔ سڑکوں پر پڑنے والے شگاف کو پر کرنے کیلئے امدادی ٹیمیں متحرک ہیں۔ تفصیل کے مطابق 40سے زائد دیہاتوں میں سیلابی پانی داخل ہونے کی وجہ سے لوگوں کی فضلیں، سڑکیں تباہ ہو گئیں۔ پانی کے تیز بہاؤ سے متاثرہ علاقوں کا ضلعی انتظامیہ کے افسروں نے دورہ کیا اور صورتحال بہتر بنانے کیلئے ہدایات جاری کیں۔ سڑک میں پڑے شگاف کو پر کرنے اور شادیوال، دھاروکوٹ، گوندل سمیت متعدد دیہات کا منقطع زمینی رابطہ شہر سے بحال کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ دوسری جانب بھمبر نالہ میں پانی زیادہ ہونے پر کنارے پر آبادمکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات کر دی گئی۔ بپھرے بھمبر برساتی نالہ میں مختلف مقامات پر ڈوبنے والے دو نوجوانوں جے پور کے جمشید اور 18 سالہ محمد سیف لالہ موسیٰ کی تلاش بھی ریسکیو کی جانب سے جاری ہے۔ پنجاب‘ سندھ‘ بلوچستان‘ خیبر پی کے میں بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال ہے۔ پنجاب میں بارشوں سے کئی دیہات کا رابطہ منقطع اور فصلیں تباہ ہو گئیں۔ بارشوں کا پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔ دادو‘ کیر تھر کے پہاڑوں پر تیز بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی آ گئی۔ سیلابی ریلے نے کاچھو میں تباہی مچا دی۔ دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ ٹھٹھہ کی ساحلی پٹی میں تیز ہواؤں سے گھروں کی چھتیں اڑ گئیں۔ کچے راستے میں کٹ لگا کر پانی نکالا جا رہا ہے۔ نواب شاہ میں بارش سے کپاس کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ دریائے سندھ کے پانی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ سیلابی پانی انڈس ہائی وے سے ٹکرا گیا۔ مانچھنہ اور سیہون کے 70 دیہات کا شہروں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارشوں سے برساتی ندی نالوں میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ دکی‘ قلعہ سیف اﷲ‘ لورا لائی میں 6 افراد بہہ گئے۔ جھل مگسی میں مسافر وین اور گاڑی پانی میں بہہ گئی۔ ہرنائی میں کھوسٹ ندی کے ریلے میں دو افراد پھنس گئے۔ خضدار میں ایم 8 شاہراہ سیلابی ریلے میں بہہ گئی۔ سندھ‘ بلوچستان کا زمینی رابطہ کٹ گیا۔ سیلابی ریلوں سے ہرنائی کوئٹہ روڈ پر ٹریفک معطل ہو گئی۔ سندھ‘ بلوچستان  سرحد پر لیویز چیک پوسٹ بہہ گئی۔ قلعہ عبداﷲ میں توبہ اچکزئی سے آنے والے ریلے نے تباہی مچا دی۔ خضدار کانیں زمین بوس ہو گئیں۔ سیلابی ریلے میں ڈوب کر آٹھ سالہ بچہ جاں بحق ہو گیا۔ بولان میں قومی شاہراہ کئی مقامات پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ بولان میں کار سیلابی ریلے میں بہہ گئی۔ کار میں سوار افراد کو بچا لیا گیا۔ نصیر آباد کی گلی سردار ساتکزئی میں بارش سے 50 کچے مکانات گر گئے۔ فاضل پور میں سیلابی ریلے سے چار یونین کونسلوں کے 100 دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ مکین منتقلی کے لئے 5 ہزار روپے کشتی کا کرایہ دینے لگے۔ بدین کے دیہاتوں میں 5 فٹ پانی جمع ہے۔ مال مویشی کا نقصان ہوا‘ لینے کے پانی کی قلت ہے۔بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب نے کوژک ٹاپ، شیلا باغ، توبہ اچکزئی میں انفراسٹرکچر تباہ کردیا۔ چمن ضلع میں این اینڈ فلڈ ایمرجنسی نافذ کر دی۔ موبائل اور لینڈ لائن سروسز معطل ہوگئیں۔ سیلاب سے شیلا باغ کی تاریخی ریلوے ٹنل تباہ ہو گئی۔ ٹنل بحالی میں سال لگ سکتا ہے۔ شیلا باغ سٹیشن کو بھی نقصان پہنچا۔ چمن شاہراہ کے دو مقامات پر افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کنٹینر ریلوں میں بہہ گئے۔ پاکستان افغانستان کی تجارت معطل ہو گئی۔ بحالی آپریشن جاری، سیاحتی مقام ناران میں پھنسے آٹھ غیر ملکی سیاح ریسکیو کر لئے گئے۔ مہانڈری پل کی توسیع کا کام مکمل کر لیا گیا۔ شاہراہ کاغان ٹریفک بحال کر دی گئی ہے۔ سیاح ناران کاغان جا سکتے ہیں۔سندھ کے مختلف علاقوں میں طوفانی بارشیں تباہی کی داستانیں چھوڑ گئیں۔ متعدد مکانات گر گئے، فصلیں تباہ ہو گئیں۔ متاثرین کھلے آسمان تلے بے یارومددگار بیٹھے ہیں۔ حیدر آباد‘ ٹھٹھہ‘ سجاول‘ میرپور خاص‘ تھرپارکر کے مختلف علاقوں سے پانی اب تک نہیں نکالا جا سکا۔ زمینی راستے منقطع ہونے پر دادو میں لوگوں نے کشتیوں پر سفر کرنا شروع کر دیا۔ عمر کوٹ‘ سانگھڑ‘ ٹنڈو الہیار میں لوگ کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔ ٹنڈو آدم کے پچاس دیہات میں بھی سیلابی صورتحال کے باعث متاثرین پریشان ہیں۔ حیدر آباد اور میرپور خاص کے کئی نشیبی علاقوں سے پانی اب تک نہیں نکالا جا سکا‘ لوگ دہائیاں دیتے نظر آ رہے ہیں۔

مزیدخبریں