اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + نوائے وقت نیوز) سپریم کورٹ میں چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی زیر سربراہی بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ نادرا نے ووٹنگ کیلئے سوفٹ وئیر کا ماڈل عدالت میں پیش کیا۔ چیئرمین نادرا نے عدالت کو بتایا کہ شناختی کارڈ داخل کرینگے تو فنگر پرنٹس آجائینگے۔ فنگر پرنٹس داخل کرنے پر متعلقہ حلقہ اور امیدواروں کی فہرست آجائیگی۔کوئی بھی ووٹر دوبارہ ووٹ نہیں ڈال سکے گا۔ ایک بوتھ پر ایک گھنٹے میں 30 ووٹ کاسٹ ہو سکیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمشن اور نادرا کے آئی ٹی ماہرین باہمی طور پر تکنیکی مسائل حل کریں۔ نادرا نے پہلا قدم تو اٹھایا، مزید بہتری کی گنجائش ہے۔ دوران سماعت نادرا کی جانب سے ”بائیو میٹرک الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم“ کی جبکہ الیکشن کمشن کی جانب سے مینوئل ووٹ سسٹم کی تجویز دی گئی۔ عدالت نے اٹارنی جنرل سمیت فریقین کو میٹنگ کر کے ایک قابل عمل طریقہ کار پر متفق ہو کر رپورٹ 11 اپریل تک عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ نادرا کے چیئرمین ملک طارق نے پروجیکٹر پر بائیومیٹرک الیکٹرانک ووٹ کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا اوورسیز ووٹر شناختی کارڈ نمبر فیڈ کرے گا اور بائیں انگوٹھے کا نشان مشین پر رکھے گا تو اس کا بائیو ڈیٹا آ جائے گا پھر قومی اور صوبائی کے امیدواروں کی تصویر کے ساتھ فہرست آئے گی۔ وہ وہاں آنے والے مارک پر نشان لگا کر ووٹ کاسٹ کرے گا۔ یہ پروگرامنگ نادرا کے آئی ٹی ایکسپرٹ نے بنائی ہے۔ یہ مشین وہاں آن کرنے پر اس کے متعلقہ حلقہ امیدوار اور ووٹ کی تفصیلات فوراً سکرین پر آ جائیں گی۔ یہ سارا عمل تیس سیکنڈ سے ایک منٹ کے درمیان ہو گا۔ اس سسٹم پر 15 لاکھ ڈالر کا خرچہ ہو گا۔ دوسری جانب الیکشن کمشن کے اس پر کچھ تحفظات ہیں۔ وہ یہ کام صرف دس ممالک کی حد تک کرنا چاہتے ہیں۔ الیکشن کمشن کے ڈی جی شیرافگن نے تجویز دی کہ تارکین وطن پاکستانی الیکشن سے تین روز قبل پاکستانی سفارت خانوں میں ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ الیکشن کمشن کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے و وٹرز کے نتائج الیکشن والے دن موصول ہو جائیں گے۔ ہر خاص و عام کی نظر 11 مئی 2013ءکو ہونے والے انتخابات پر مرکوز ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو حق خودارادیت دینے کے حوالے سے الیکشن کمشن نے تجویز دی کہ تارکین وطن انتخابات سے تین روز قبل پاکستانی سفارت کاروں میں حق رائے دہی استعمال کر سکتے ہیں۔ ای ووٹنگ بہت خطرناک ہے ہیکنگ کا خطرہ ہے، الیکشن کمشن کی ویب سائٹ پر پہلے ہی کئی سائبر حملے ہو چکے ہیں، اس وقت سعودی عرب میں مقیم پاکستانی ووٹرز کی تعداد 16 لاکھ 81 ہزار 3 سو 43 ہے جن میں 16 لاکھ سے زائد مرد اور 70 ہزار زائد خواتین ووٹرز ہیں۔ برطانیہ میں مقیم پاکستانی رائے دہندگان کی کل تعداد تین لاکھ 67 ہزار 988 ہے۔ جن میں دو لاکھ سچے زائد مرد اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد خواتین ووٹرز شامل ہیں۔ اومان میں خواتین پاکستانی ووٹرز کی تعداد چھ ہزار 37 اور مرد ووٹرز کی تعداد دو لاکھ 71 ہزار 94 ہے۔ امریکہ میں مقیم پاکستانی ووٹروں کی تعداد ایک لاکھ 31 ہزار 589 ہے۔ خواتین رائے دہندگان پچیس ہزار سے زائد جبکہ مرد ووٹرز 76 ہزار کے لگ بھگ ہیں۔ کویت میں 93 ہزار 345 پاکستانی رائے دہندگان سکونت اختیار کئے ہوئے ہیں۔کینیڈا میں پاکستانی ووٹرز کی تعداد 90 ہزار 148 ہے۔ بحرین میں حق رائے دہی استعمال کرنے والے پاکستانیوں کی تعداد اسی ہزار 166 ہے۔ قطر میں نو ہزار سے زائد خواتین پاکستانی ووٹرز اور باسٹھ ہزار سے زائد مرد ووٹرز رہائش پذیر ہیں۔ قطر میں پاکستانی رائے دہندگان کی مجموعی تعداد 71 ہزار 844 ہے۔ یونان میں مقیم پاکستانی ووٹرز کی تعداد 56 ہزار 995، اٹلی میں 55 ہزار 478، اٹلی میں ساڑھے 55 ہزار کے لگ بھگ پاکستانی رائے دہندگان مقیم ہیں۔ ملائیشیا میں پاکستانی رائے دہندگان کی تعداد 55 ہزار 478 جبکہ سپین میں 39 ہزار 618 ہے۔ فرانس میں 23 ہزار پانچ سو اور آسٹریلیا میں 15 ہزار 728 پاکستانی ووٹرز مقیم ہیں۔ عدالت نے فریقین کے کام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگر اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملتا ہے تو اس میں آپ سب کی کوششیں شامل ہوں گی۔ کیس کی مزید سماعت 11 اپریل تک ملتوی کر دی گئی ہے۔