جو کام مسلم لیگ کا تھا، وہ جماعتہ الدعوہ کر رہی ہے۔ جماعتہ الدعوہ کی جان حافظ محمد سعید ہیں جو برصغیر یعنی جنوبی ایشیا میں امت مسلمہ کی کم و بیش ہزار سالہ قومی و ملی روایت کے امین ہیں۔ حافظ محمد سعید ہمہ جہت شخصیت ہیں جن کے کام اور کامیابی کا ایک عالم معترف ہے۔ جماعتہ الدعوہ کے کام کی کئی جہات ہیں۔ جماعتہ الدعوہ کی بنیاد تبلیغ اور جہاد ہے۔ جہاد کا لغوی معنی جدوجہد ہے۔ جہاد کی دو اقسام ہیں۔ ایک قسم غاصب اور حملہ آور کو مار بھگانا، دوسری انسانی ہمدردی کے تحت اولاد آدم کی دکھ تکلیف میں مدد کرنا۔ الحمد للہ جماعتہ الدعوہ نے دونوں کام اچھے طریقے سے کئے ہیں۔ لشکر طیبہ اور فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن کی قومی سلامتی اور معاشرتی استحکام کے لئے خدمات لاریب ہیں۔پاکستان ایک نظریاتی تحریک ہے جو لا الہ اور غیر لاالہ کی بنیاد پر استوار ہے۔ اس تحریک کے بانی اور سرپرست پیغمبر اسلام محمد مصطفیٰ ہیں۔ غزوہ بدر دو قومی نظرئیے کی عملی تصویر ہے۔ دو قومی نظرئیے کی اہمیت، افادیت اور جامعیت کی ضرورت پاک و ہند میں دوچند ہے۔ استاد گرامی پروفیسر محمد منور کہا کرتے تھے کہ پاکستانی مسلمان کا ایمان دو قومی نظرئیے کی عملی تصویر کے بغیر نامکمل ہے۔ قائداعظم نے پاکستان کی نظریاتی بنیاد اس دن کو قرار دیا جس دن پہلا ہندو اور ہندی فرد مسلمان ہوا۔ ہمارے شاعر علامہ اقبال نے اسی فکر اسلامی کو طرحِ نو می افگند اندر ضمیر کائنات کہا ہے۔ اسی لئے پاکستان ہر مسلمان کے دل میں بستا اور غیر مسلم کی آنکھ میں کھٹکتا ہے۔ صدر ایوب کا زمانہ تھا بعض کالے امریکی پاکستان آئے انہیں معلمین اساتذہ کی ضرورت تھی۔ ان کی ترجیح مکہ مدینہ کے علاوہ پاکستانی معلمین کی تھی کیونکہ پاکستانی معلمین کی حیات و خدمات دو قومی نظرئیے سے تشکیل پاتی ہیں۔ کوئی دوسرا اسلامی ملک دو قومی نظرئیے کی آتش ابراہیم سے نہیں گزرا جس طرح پاک و ہند کے مسلمان کو گزرنے کا موقع ملا ہے لہٰذا پاکستان کے عوام تعلم اور منتظم عالم اسلام کے منفرد افراد ہیں۔ تحریک پاکستان ایک دائمی نظریاتی روایت اور تاریخ ہے جس کا ماضی روشن، حال خستہ مگر مستقبل روشن تر ہے۔ بھارت میں ہر مسلم آبادی اور محلے کو ”چھوٹا پاکستان“ Mini Pakistan کہا جاتا ہے۔
پاکستان کی نظریاتی اساس روحانی ہے۔ ابتدا میں مسلم قیادت اور عوام نے بقائے باہمی کے اصول پر آزاد متحدہ ہندوستان کے لئے کوشش کی جو ہندوﺅں کی روایتی تنگ نظری سرمایہ داری اور نسل پرستی کے باعث ناممکن ہو گئی۔ برطانوی انگریز نے ہندی حکومت مسلمانوں سے لی مگر مسلمانوں نے تحریک پاکستان کے دوران سارے ہندوستان پر اسلامی وراثت کا دعویٰ نہیں کیا بلکہ مسلم قیادت نے مغربی جمہوری اصول کے مطابق مسلمانوں کی نظریاتی سلامتی کے لئے آئینی تحفظات کا مطالبہ کیا جو ہندو اور انگریز نے رد کیا۔ قائداعظم کی ایمان افروز قیادت اور مسلم لیگ کی عوامی جدوجہد نے پاکستان بنایا۔ ہندو نے پاکستان کے نظریاتی وجود کو تاحال تسلیم نہیں کیا بلکہ برطانیہ، امریکہ، اسرائیل اور حملہ آور اتحادی اقوام کے ساتھ مل کر پاکستان میں نظریاتی تخریب کے لئے اسلام دشمن تعلیم و تربیت اور تہذیب و تمدن کی تبلیغ شروع کر رکھی ہے۔ امن کی آشا، پاک بھارت تجارت اور دوستی اسی بھارتی پالیسی کا حصہ ہے۔ بھارت کا فوجی بجٹ چین اور پاکستان سے کئی گنا زیادہ ہے جنگی جنوں کی بنیاد اکھنڈ بھارت پالیسی ہے جس میں پاکستان کا نظریاتی وجود ایک مضبوط دیوار ہے۔ کشمیر سرکریک، سیاچن، آبی جارحیت اور پاکستان کے اندر دہشت گردی اور تخریب کاری کی سرپرستی بھارت کی پالیسی ہے۔ پاکستان کے اندر بھارتی میڈیا یلغار نے پاکستانی نوجوانوں میں نظریاتی بے یقینی کے ساتھ ہندو تہذیب و تمدن اور رسم و رواج کو عام کر دیا ہے۔ دریں تناظر محترم مجید نظامی، نظریہ پاکستان ٹرسٹ اور نوائے وقت میڈیا گروپ نے استقامت کے ساتھ پاکستان میں نظریاتی تعلیم و تربیت کا علم اٹھا رکھا ہے۔ اسی نظریاتی تسلسل میں حافظ محمد سعید اور ان کی ٹیم بھی قابل تحسین ہے جس نے جماعتہ الدعوہ کے ذریعے احیائے نظریہ پاکستان کو عوامی تحریک بنانے کا عزم کر رکھا ہے۔ حافظ محمد سعید صاحب نے 20 مارچ 2014ءکی شام مسجد قادسیہ لاہور میں مختلف دانشور، کالم نگار اور مدیر صاحبان کو پرتکلف چائے کی دعوت دی اور اہل قلم کی قومی و ملی سلامتی کے لئے نظریاتی یکجہتی کی جانب توجہ دلائی۔ یہ محفل دعوت مشاورت تھی جس میں پاکستان کے مختلف مسائل مصائب مشکلات اور حل کے بارے میں بحث و مباحثہ ہوا۔ محفل تحمل، بردباری اور رواداری کی عکاس تھی۔ محترم مجیب الرحمن شامی صاحب نے نظریاتی تحریک کے احیاءکے ساتھ روٹی مہم کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا کیونکہ غربت اور مہنگائی نے عوام کو پیٹ بھر کے کھانے سے بھی محروم کر دیا ہے۔ فی الحقیقت جماعتہ الدعوہ ایک قومی ملی اور عوامی تحریک ہے جس کو بیک وقت پورے پاکستان میں پذیرائی پر اللہ تعالیٰ حافظ محمد سعید ان کی ٹیم اور جماعتہ الدعوہ کے کارکنوں کو استقامت عطا فرمائے اور قائداعظم اور اقبال کے جانشین بن کر پاکستانی معاشرہ کو نظریاتی سیسہ پلائی دیوار بنا دیں۔