اسلام آباد (آئی این پی+ این این آئی) رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کا خانساماں پارلیمنٹ لاجز میں غیر اخلاقی سر گرمیوں میں ملوث ہے۔ پارلیمنٹ لاجز میں شراب اور مجروں کے کیس کے تحقیقاتی افسر آئی بی کے سب انسپکٹر شوکت علی نے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کو اجلاس میں بتایا کہ جمشید دستی کا خانساماں نوید 30 جنوری 2014ء کی شام ساڑھے 4بجے سدرہ نامی خاتون کو لے کر پارلیمنٹ لاجز پہنچا، سکیورٹی اہلکاروں نے روک کر پوچھا تو نوید نے کہا کہ خاتون میری بیوی ہے، سکیورٹی اہلکاروں نے جمشید دستی سے بات کرانے کا کہا تو نوید سدرہ سمیت گاڑی بھگا کر فرار ہو گیا، اگلے روز نوید کو سکیورٹی اہلکاروں نے روک کر جمشید دستی سے بات کرانے کا کہا تو ٹیلی فون پر جمشید دستی نے سکیورٹی اہلکاروں کو کہا کہ نوید کا پارلیمنٹ لاجز کارڈ لے کر اسے بھگا دیا جائے۔ خصوصی کمیٹی برائے پارلیمنٹ لاجز غیر اخلاقی سرگرمیاں کا ان کیمرہ اجلاس منگل کو چیئرمین شیخ روحیل اصغر کی زیر صدارت میںہوا۔ اجلاس میں رکن اسمبلی جمشید دستی کے پارلیمنٹ لاجز میں غیرقانونی سرگرمیوں بارے الزامات اور فراہم کردہ ثبوتوں کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں آئی بی کے حکام کی کمیٹی کو بھجوائی گئی رپورٹ پر بھی غور کیا گیا۔ اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے شیخ روحیل اصغر نے بتایا کہ اجلا س میں جمشید دستی کے حوالے سے سکیورٹی اہلکاروں کی شکایت کا جائزہ لیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ کمیٹی کو آئی بی حکام نے بتایا ہے کہ جمشید دستی کے خانساماں کے ساتھ پارلیمنٹ لاجز آنے والی خاتون کا نام سدرہ ہے اور وہ راولپنڈی صدر کی رہائشی ہے۔ سدرہ جمشید دستی کے خانساماں نوید کی بیوی نہیں بلکہ ایک پروفیشنل خاتون ہے۔ آئی بی کو مکمل تحقیقات اور سدرہ نامی خاتون کا فون ریکارڈ کمیٹی کو فراہم کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جمشید دستی کی فراہم کردہ سی ڈی دیکھنے کے بعد کمیٹی ویڈیو میں کسی بھی رکن پارلیمنٹ کی موجودگی نہ ہونے پر متفق ہے تاہم جن تین شخصیات کو اس ویڈیو میں دیکھا گیا ہے ان کی تلاش کے لئے آئی بی حکام کو ذمہ داری دی گئی۔ دریں اثناء ایم این اے جمشید دستی نے تحقیقاتی افسر کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ نہ تو وہ سدرہ نامی عورت کو جانتے ہیں نہ ایسا کوئی واقعہ پیش آیا۔