اسلام آباد (نامہ نگار) لاپتہ افراد کی بازیابی کی تنظیم ڈیفنس آف ہیومن رائٹس( ڈی ایچ آر) نے لاپتہ مسعود جنجوعہ کیس میں سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق لاپتہ افراد کے کمیشن میں سابق فوجی افسران پر جرح کا فیصلہ کیا ہے، ڈی ایچ آر کی جانب سے سپریم کورٹ میں12افسران کے ناموں کی فہرست جرح کیلئے جمع کروائی گئی تھی،12افسران میں سے3افسران نے تاحال اپنا بیان جمع نہیں کروایا، تنظیم کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم کردہ کمیشن کی کارکردگی مایوس کن رہی ہے اور ہمارا کیس اسی کمیشن نے بگاڑا ہے لیکن سپریم کورٹ کے ججز کا حکم سر آنکھوں پر ہمیں آئین و قانون کی پاسداری کرنی ہے، ہم اپنے تمام اداروں کا احترام کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم دکھی دل کیساتھ لاپتہ افراد کے کمیشن میں افسران کے بیان پر جرح کریں گے، انہوں نے کہا کہ بہتر ہوتا کہ سپریم کورٹ کے جسٹس جواد ایس خواجہ والا بینچ ہی ہمارے کیس کی سماعت کرتا، ہم نے سپریم کورٹ میں مسعود جنجوعہ کیس کے حوالے سے الف سے ی تک تمام شواہد جمع کروائے، عمران منیر کا بیان بھی جمع کروایا جنہوں نے مسعود کو اپنی آنکھوں سے دیکھا، انہوں نے کہا کہ یوں لگتا ہے جیسے قانون کی بالادستی اور ہر شخص پر اسکے یکساں اطلاق کے حوالے سے ہم ابھی بھی تہذیب کے قرینوں سے دور ہیں۔ آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ مسعود جنجوعہ کیس میں عدالت کے فیصلے سے ہمیں دھچکا لگا لیکن پھر بھی ہم عدالتی حکم کے مطابق کمیشن میں جائیں گے، ہمارا حوصلہ بلند ہے اور ہم ہمت نہیں ہاریں گے، خدا نے چاہا تو ہمیں انصاف ملے گا اور اسکے انصاف کو کوئی نہیں روک سکے گا، انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ بارہ افسران میں سے تین افسران کی جانب سے بیان حلفی تاحال جمع نہیں کروائے گئے۔