کراچی (سٹاف رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) کراچی میں فائرنگ اور پُرتشدد واقعات میں مدرسے کے طالب علم اور متحدہ کے 2کارکنوں سمیت مزید 4افراد دم توڑ گئے جبکہ بنک ڈکیتی کے دوران فائرنگ کے تبادلہ میں تھانیدار جاں بحق جبکہ2 ڈاکوئوںکو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا ۔ یونیورسٹی روڈ اور گلشن حدید بم دھماکوں کے مقدمات دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کر لئے گئے ہیں۔ گلشن اقبال میں موتی محل کے قریب کار پر فائرنگ سے مدرسے کا طالبعلم26سالہ احسن ہلاک اور 24سالہ سعد زخمی ہو گیا۔ واقعہ کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی اور مشتعل ڈنڈا بردار افراد نے سڑکوں پر نکل کر ہنگامہ آرائی شروع کردی۔ ایک اور واقعہ میں شرافی گوٹھ میں نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کر کے دو افراد کو قتل کردیا۔ اس کے علاوہ نیشنل ہائی وے سے ملنے والی دو افراد کی تشدد زدہ نعشوں کی شناخت شاہ فیصل کالونی کے رہائشی ثناء اللہ اور گلستان جوہر کے رہائشی منصور احمد کے ناموں سے ہو گئی ہے۔ مقتولین متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن تھے اور انہیں گزشتہ روز اغوا کیا گیا تھا۔ علاوہ ازیں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے رینجرز اہلکار کے ہاتھوں ٹیکسی ڈرائیور قتل کیس میں گواہوں کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 4اپریل تک ملتوی کر دی۔ ادھر لیاری میں پولیس مقابلے میں گینگ وار کا ملزم مارا گیا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم کا تعلق گینگ وار سے تھا اور وہ کئی وارداتوں میں مطلوب تھا۔ ادھر شرافی گوٹھ کراچی میں پولیس نے بنک ڈکیتی کی کوشش ناکام بنا دی، سب انسپکٹر فیاض کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں دونوں ڈاکو مارے گئے۔ مقابلے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق دو ڈاکوئوں نے اسلحہ لیکر بینک میں داخل ہونے کی کوشش کی جس کے دوران فائرنگ کا تبادلہ ہو گیا فائرنگ کے دوران دونوں ڈاکو مارے گئے جبکہ سب انسپکٹر فیاض شدید زخمی ہو گیا اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں چل بسا۔ ادھر سہراب گوٹھ کے قریب مقابلے کے دوران ایک کالعدم تنظیم کا رکن دم توڑ گیا۔ کارکن کی شناخت امین متنی کے نام سے ہوئی ہے پولیس کے مطابق ملزم سوات آپریشن کے بعد سے علاقے میں مقیم تھا۔